پاکستان میں ٹریفک کے تازہ ترین حادثے میں منگل کو مسافروں سے بھری ایک وین مخالف سمت سے آنے والے ٹرک سے ٹکرا گئی جس میں 25 افراد چل بسے۔
پاکستان کے ضلع پنجاب میں منگل کو ایک مسافر وین اور ٹرک کے درمیان تصادم میں کم از کم 25 افراد ہلاک ہو گئے۔
حکام کے مطابق ڈرائیوروں کی غفلت کے باعث یہ حادثہ اس وقت پیش آیا جب جنوبی پنجاب کی تحصیل احمد پور شرقیہ سے بہاولپور جانے والی ایک مسافر وین بائی پاس کے قریب مخالف سمت سے آنے والے ٹرک سے ٹکرا گئی۔
اس تصادم میں مسافر گاڑی بری طرح پچک گئی اور ہلاک و زخمی ہونے والوں کو نکالنے کے لیے امدادی کارکنوں کو جدید آلات کا سہارا لینا پڑا۔
پولیس حکام نے بتایا کہ 15 افراد موقع پر ہی ہلاک ہو گئے جب کہ باقی نے اسپتال پہنچ کر دم توڑا۔ بہاولپور کے وکٹوریہ اسپتال میں زیر علاج بعض زخمیوں کی حالت تشویشناک بتائی گئی ہے۔
موٹر وے پولیس کے ترجمان جاوید چوہدری نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ ڈرائیوروں کی غفلت بظاہر اس حادثے کی وجہ بنی۔
’’یہ تو صریحاً غفلت اور لاپرواہی تھی اور یہ معلوم ہوا ہے کہ وین کا ڈرائیور نشے کا عادی تھا (جس نے بغیر دیکھے ہی گاڑی موڑ دی) اور ٹرک کو بھی ایک پولیس چوکی پر روکا گیا لیکن اس کا ڈرائیور وہاں سے بھاگ نکلا تو بنیادی طور پر دونوں کی غفلت اور لاپرواہی اس میں شامل ہے۔‘‘
پاکستان کا شمار دنیا کے ان چند ملکوں میں ہوتا ہے جہاں ڈرائیوروں کی غفلت، تیز رفتای، گاڑیوں اور سڑکوں کی ناقص حالت کے باعث ٹریفک کے بدترین حادثات پیش آتے ہیں۔
جاوید چوہدری نے کہا کہ حالیہ برسوں میں قومی شاہراہوں کی حالت زار میں بہتری اور موٹر وے پولیس کے قیام کے بعد حادثات میں کمی آئی ہے لیکن اب بھی ہزاروں افراد ہر سال سڑک کے حادثات میں اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔
’’ہم نے سارے اعداد و شمار کو سائنسی طریقے سے جمع کیا تو معلوم ہوا کہ تقریباً سولہ ہزار پانچ سو لوگ ہر سال حادثات کا شکار ہو کر ہلاک ہو جاتے ہیں جب کہ 40 ہزار لوگ زخمی ہو جاتے ہیں۔‘‘
ایک روز قبل ہری پور سے اسلام آباد آنے والی ایک وین بھی حادثے کا شکار ہوئی تھی جس میں مدرسے کے پانچ طلبا ہلاک اور 12 زخمی ہو گئے تھے۔
حکام کے مطابق ڈرائیوروں کی غفلت کے باعث یہ حادثہ اس وقت پیش آیا جب جنوبی پنجاب کی تحصیل احمد پور شرقیہ سے بہاولپور جانے والی ایک مسافر وین بائی پاس کے قریب مخالف سمت سے آنے والے ٹرک سے ٹکرا گئی۔
اس تصادم میں مسافر گاڑی بری طرح پچک گئی اور ہلاک و زخمی ہونے والوں کو نکالنے کے لیے امدادی کارکنوں کو جدید آلات کا سہارا لینا پڑا۔
پولیس حکام نے بتایا کہ 15 افراد موقع پر ہی ہلاک ہو گئے جب کہ باقی نے اسپتال پہنچ کر دم توڑا۔ بہاولپور کے وکٹوریہ اسپتال میں زیر علاج بعض زخمیوں کی حالت تشویشناک بتائی گئی ہے۔
موٹر وے پولیس کے ترجمان جاوید چوہدری نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ ڈرائیوروں کی غفلت بظاہر اس حادثے کی وجہ بنی۔
’’یہ تو صریحاً غفلت اور لاپرواہی تھی اور یہ معلوم ہوا ہے کہ وین کا ڈرائیور نشے کا عادی تھا (جس نے بغیر دیکھے ہی گاڑی موڑ دی) اور ٹرک کو بھی ایک پولیس چوکی پر روکا گیا لیکن اس کا ڈرائیور وہاں سے بھاگ نکلا تو بنیادی طور پر دونوں کی غفلت اور لاپرواہی اس میں شامل ہے۔‘‘
پاکستان کا شمار دنیا کے ان چند ملکوں میں ہوتا ہے جہاں ڈرائیوروں کی غفلت، تیز رفتای، گاڑیوں اور سڑکوں کی ناقص حالت کے باعث ٹریفک کے بدترین حادثات پیش آتے ہیں۔
جاوید چوہدری نے کہا کہ حالیہ برسوں میں قومی شاہراہوں کی حالت زار میں بہتری اور موٹر وے پولیس کے قیام کے بعد حادثات میں کمی آئی ہے لیکن اب بھی ہزاروں افراد ہر سال سڑک کے حادثات میں اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔
’’ہم نے سارے اعداد و شمار کو سائنسی طریقے سے جمع کیا تو معلوم ہوا کہ تقریباً سولہ ہزار پانچ سو لوگ ہر سال حادثات کا شکار ہو کر ہلاک ہو جاتے ہیں جب کہ 40 ہزار لوگ زخمی ہو جاتے ہیں۔‘‘
ایک روز قبل ہری پور سے اسلام آباد آنے والی ایک وین بھی حادثے کا شکار ہوئی تھی جس میں مدرسے کے پانچ طلبا ہلاک اور 12 زخمی ہو گئے تھے۔