پلوامہ حملے کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان پیدا ہونے والی کشیدگی کے باعث پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں سیاحت شدید متاثر ہوئی ہے۔ یہ بات سیاحوں کو سہولیات مہیا کرنے والے نجی سیاحتی اداروں نے بتائی ہے۔
ریکارڈ کے مطابق پچھلے کئی سالوں کے دوران، جنگ بندی لائن پر امن رہا جس کی وجہ سے دریا، جنگل، پہاڑ، آبشاروں اور قدرتی چشموں سے مزین وادی نیلم سیاحوں کی توجہ کا مرکز بنی رہی۔
ایک نجی سیاحتی کمپنی کے سربراہ، خواجہ اویس احمد نے بتایا ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی کی وجہ سے گزشتہ برس کے مقابلے میں اس سال سیاحوں کی آمد میں 70 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔
انھوں نے کہا ہے کہ دونوں ممالک کی جانب سے سخت بیانات بھی سیاحوں کے علاقے کی سیر میں رکاوٹ کا سبب بن رہے ہیں۔
اویس احمد بتاتے ہیں کہ ’’گزرے سالوں میں ان دِنوں عید کے لیے پیشگی بکنگ شروع ہو جایا کرتی تھی اور بڑی تعداد میں نئے جوڑے علاقے کی سیر کو آتے تھے۔ حالانکہ اس سال نیلم ویلی میں فائرنگ بھی نہیں ہوئی، لیکن اسکے باوجود سیاح علاقے کا رخ نہیں کر رہے۔ فروری میں سیاح برفباری کا مزہ لینے آتے تھے۔ اس سال وہ بلکل نہیں آئے‘‘۔
پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے محکمہ سیاحت کے نائب ناظم رئیس احمد کا کہنا ہے ایل او سی پر کشیدگی کی وجہ سے اس سال ابھی تک سیاحوں کی آمد اس طرح نہیں ہے ’’جس طرح گزشتہ برس مارچ اور اپریل کے مہینے میں تھی‘‘۔
انہوں نے کہا کہ اگرچہ کئی سرحدی علاقوں میں نسبتاً امن رہا ہے، لیکن سیاح کی نظر میں جنگ بندی لائن کے کسی ایک علاقے میں کشیدگی سارے کشمیر پر قیاس کی جاتی ہے۔
ذرائع کے مطابق، ایل او سی پر کشیدگی کی وجہ سے دو ماہ سے جنگ بندی لائن سے ملحقہ علاقوں میں دس کلومیڑ دور تک انٹرنیٹ سروس معطل ہے، جس کی وجہ سے سیاحت کے شعبے کو مزید مشکلات درپیش ہیں۔
پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کی حکومت کے وزیر اطلاعات مشتاق منہاس نے وفاقی حکومت سے سرحدی علاقوں میں انٹرنیٹ سروس کی بحالی کا مطالبہ کیا ہے۔
زیادہ تر سیاحتی مقام جنگ بندی لائن کے قریب واقع ہیں اور پاکستان اور بھارت کی افواج کے درمیان کشیدگی کی وجہ سے ان علاقوں میں سیاحوں کی آمد کم ہو جاتی ہے اور بسا اوقات متحارب افواج کے درمیان گولہ باری کے تبادلے کے دوران سیاحوں کو علاقے سے نکال دیا جاتا ہے۔
پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کی وادی نیلم، لیپہ, تتہ پانی، سماہنی، عباسپور اور جہلم ویلی کے کئی سیاحتی مقام جنگ بندی لائن کے قریب واقع ہیں جبکہ باغ، راولاکوٹ اور میرپور کے کئی سیاحتی مقام جنگ بندی لائن سے کافی دور محفوظ مقامات پر واقع ہیں۔