پاکستان میں موجود افغان پناہ گزینوں کی واپسی اور اُن کو درپیش مسائل کے بارے میں اسلام آباد میں بدھ کو ایک سہ فریقی اجلاس میں مہاجرین کی واپسی کے عمل کو دیرپا بنانے کے لیے ٹھوس اقدامات کا فیصلہ کیا گیا۔
پاکستان اور افغانستان کی حکومت نے یہ بھی فیصلہ کیا ہے کہ پاکستان میں مقیم تمام غیر اندارج شدہ افغان پناہ گزینوں کی رجسٹریشن یعنی اُن کے کوائف کا اندارج کیا جائے گا۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین ’یو این ایچ سی آر‘، افغانستان اور پاکستان کے اس سہ فریقی اجلاس میں افغان وزیر برائے بحالی مہاجرین سید حسین علیمی بلخی نے اپنے ملک کی نمائندگی کی۔
اجلاس میں یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ افغانستان واپس جانے والوں کو فراہم کی جانے والی مالی اعانت بڑھائی جائے گی اور اس مقصد کے لیے عالمی سطح پر مزید وسائل بھی اکٹھے کیے جائیں گے۔
پاکستان میں مقیم غیر اندارج شدہ افغان باشندوں کے کوائف کے اندارج کے لیے متعلقہ حکام اور افغان عہدیداروں کے ساتھ مل کر مناسب اور قابل عمل طریقہ کار بھی وضع کیا جا رہا ہے۔
پاکستان کے وفاقی وزیر برائے ریاست و سرحدی امور لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ افغان پناہ گزینوں کی واپسی کے لیے ایک جامع حکمت عملی بنائی جا رہی ہے۔
افغان وزیر سید حسین علیمی رواں ہفتے کے اوائل میں پاکستان پہنچے تھے۔ اُنھوں نے منگل کی شام پاکستانی وزیراعظم نواز شریف کے مشیر برائے اُمور خارجہ و قومی سلامتی سرتاج عزیز سے ملاقات میں اُنھیں افغان پناہ گزینوں کی واپسی کے لیے کیے گئے انتظامات سے آگاہ کیا جن میں اُن کی رہائش کے لیے جگہ کی فراہمی اور ملازمتوں کے مواقع فراہم کرنے جیسے اقدامات شامل ہیں۔
پاکستان کے شمال مغربی صوبہ خیبر پختونخواہ کے مرکزی شہر پشاور میں گزشتہ دسمبر میں آرمی پبلک اسکول پر حملے کے بعد ملک میں دہشت گردوں کے خلاف بھرپور کارروائی کا آغاز کیا اور اس دوران غیر اندارج شدہ افغان شہریوں کے خلاف بھی کارروائی کی گئی۔
پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ ملک میں قانونی طور پر مقیم افغان مہاجرین کے خلاف کسی طرح کا ’’کریک ڈاﺅن‘‘ نہیں کیا جا رہا ہے۔
پاکستان میں لگ بھگ 16 لاکھ اندارج شدہ افغان پناہ گزین مقیم ہیں جبکہ اتنی ہی تعداد میں افغان پناہ گزین غیرقانونی طور پر پاکستان کے مختلف علاقوں میں آباد ہیں۔