افغان عہدیداروں کی الزام تراشی بے بنیاد ہے: پاکستان

وزارت خارجہ کی ترجمان تسنیم اسلم

ترجمان دفتر خارجہ تسنیم اسلم نے کہا کہ پاکستان زور دے کر یہ کہتا رہا ہے کہ دہشت گردی مشترکہ دشمن ہے اس لیے تمام علاقائی ممالک کو مل کر کام کرنا ہو گا۔

پاکستان نے افغان عہدیداروں کی طرف سے تازہ الزامات پر کہا کہ یہ پاکستان کے قومی سلامتی کے اداروں کو بدنام کرنے کی ایک نئی کڑی ہے۔

وزارت خارجہ کی ترجمان تسنیم اسلم نے افغانستان میں دہشت گرد حملوں میں ملوث ہونے، شدت پسندی کی کارروائیوں اور سرحد پار حملوں سے متعلق افغان عہدیداروں کے الزامات کو سختی سے مسترد کیا۔

اُنھوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے عزم پر الزام تراشی کسی طور قابل قبول نہیں۔

تسنیم اسلم نے کہا کہ پاکستان زور دے کر یہ کہتا رہا ہے کہ دہشت گردی مشترکہ دشمن ہے اس لیے تمام علاقائی ممالک کو مل کر کام کرنا ہو گا۔ اُنھوں نے کہا کہ بے بنیاد الزام تراشی کسی صورت سود مند نہیں ہے۔

وزیراعظم نواز شریف کے معاون خصوصی برائے اُمور خارجہ طارق فاطمی نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ پاکستان افغانستان میں عدم مداخلت کی پالیسی پر کار بند ہے۔

Your browser doesn’t support HTML5

افغانستان میں عدم مداخلت کی پالیسی پر کاربند ہیں: طارق فاطمی

’’ہم کسی قسم کی مداخلت نا خود کر رہے ہیں، نا کرنا چاہتے ہیں اور نا چاہتے ہیں کہ کوئی اور ملک افغانستان میں مداخلت کرے۔‘‘

واضح رہے کہ شمالی وزیرستان میں دہشت گردوں کے خلاف جاری فوجی آپریشن ’ضرب عضب‘ کے آغاز کے بعد پاکستان افغانستان سے یہ کہتا آیا ہے کہ وہ دو طرفہ سرحد کی نگرانی بڑھائے تاکہ شدت پسند فرار ہو کر افغان سرزمین میں داخل نا ہو سکیں۔

پاکستان کا کہنا ہے کہ شمالی وزیرستان میں کارروائی اس بات کی واضح عکاس ہے کہ اسلام آباد بغیر کسی تفریق کے دہشت گردی کے خلاف جنگ کے عزم پر کار بند ہے۔

عہدیداروں کے مطابق شمالی وزیرستان میں جاری فوجی آپریشن کے بہترین نتائج کے لیے ضروری ہے کہ افغانستان نا صرف دہشت گردوں کے فرار کے راستے کو روکے بلکہ اپنی حدود میں دہشت گردوں کی پناہ گاہوں کو بھی ختم کرے۔

پاکستان یہ کہتا ہے کہ فوجی کارروائیوں کے باعث فرار ہونے والے دہشت گردوں نے سرحد پار افغانستان میں پناہ لے رکھی ہے جہاں سے وہ سرحدی علاقوں میں پاکستانی سکیورٹی فورسز کی چوکیوں اور دیہاتوں پر حملے کرتے آئے ہیں۔

حالیہ دنوں میں سرحد پر دہشت گردوں کے حملوں اور اُن کے خلاف جوابی کارروائیاں پاکستان اور افغانستان کے درمیان تناؤ کا باعث رہی ہیں۔

رواں ہفتے ہی وزیراعظم نواز شریف کے مشیر برائے اُمور خارجہ و قومی سلامتی سرتاج عزیز نے کہا کہ سرحد پار سے حملہ کرنے والے دہشت گردوں کے خلاف جوابی کارروائی کو افغانستان اپنی سرزمین پر حملہ تصور نا کرے۔