پاکستان، افغانستان اور چین کے وزرائے خارجہ کا سہ فریقی اجلاس 26 دسمبر کو بیجنگ میں ہو گا۔
چین کی وزارت خارجہ سے جاری ایک بیان کے مطابق چینی وزیر خارجہ وانگ ژی کی دعوت پر اس پہلے سہ فریقی اجلاس میں افغانستان کے وزیر خارجہ صلاح الدین ربانی اور پاکستان کے وزیر خارجہ خواجہ آصف اپنے اپنے ممالک کے وفود کی قیادت کریں گے۔
چین کے وزیر خارجہ نے رواں سال کے وسط میں پاکستان اور افغانستان کا دورہ کیا تھا اور اس موقع پر چین پاکستان افغانستان سہ فریقی مذاکراتی طریقہ کار وضع کرنے پر اتفاق کیا گیا تھا۔
تجزیہ کار بریگیڈئیر ریٹائرڈ سید نذیر نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ چین یہ سمجھتا ہے کہ اس کے معاشی اور خطے کو مواصلاتی ڈھانچے کے ذریعے ملانے کے اہداف کی تکمیل کے لیے علاقے میں امن کا ہونا ضروری ہے۔
’’اس سے قبل پاکستان افغانستان چین اور تاجکستان کی سیکیورٹی اسٹیبلشمینٹ یا سیکیورٹی فورسز کے سربراہان کی بھی ملاقاتیں ہوئی ہیں اور ان کی مشقیں بھی ہوئی ہیں اور چین یہی سمجھتا ہے کہ ایسا نہ ہو کہ افغانستان میں جنگجو کی بڑھتی ہوئی قوت کے اثرات چین پر بھی پڑیں۔‘‘
اُن کا کہنا تھا کہ چین پاکستان اور افغانستان کو بھی ایک دوسرے کے قریب لانا چاہتا ہے۔
’’چین کی کوشش ہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان کچھ رابطے ہوں، الزام تراشی کی بجائے ایک دوسرے کے ساتھ تعاون ہو اور یہ جو دہشت گردی کی لعنت ہے اس کے خلاف مل کر کام کیا جائے۔‘‘
پاکستان اور افغانستان کے تعلقات میں تناؤ ہے اور اس کی بڑی وجہ دہشت گردوں کی ایک دوسرے کے ملکوں میں محفوظ پناگاہوں کے الزامات ہیں۔
لیکن دونوں ہی ملکوں کے درمیان رابطوں میں بھی اضافہ ہوا اور چند ہفتے قبل ہی افغانستان کے ایک اعلیٰ سطحی عسکری وفد نے پاکستان کا دورہ بھی کیا تھا۔