پاکستان اور افغانستان کے سینیئر فوجی عہدیداروں کی ایک اہم ملاقات جمعرات کو راولپنڈی میں ہوئی، جس میں اس عزم کو دہرایا گیا کہ دونوں ملک دہشت گردوں کو اپنی سرزمین ایک دوسرے کے خلاف استعمال نہیں کرنے دیں گے۔
پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ’آئی ایس پی آر‘ کے ایک بیان کے مطابق افغان فوج کے ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز کی اپنے پاکستانی ہم منصب سے ہونے والی ملاقات میں دو طرفہ سرحد کی نگرانی بڑھانے پر بھی بات چیت کی گئی۔
دونوں ملکوں کے عسکری کمانڈروں کے درمیان حالیہ دنوں میں رابطوں میں اضافہ ہوا ہے۔ ایک ہفتے سے بھی کم وقت میں افغان فوجی وفد کا پاکستان کا یہ دوسرا دورہ ہے۔
گزشتہ ہفتے افغان نیشنل آرمی کے کور کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل محمد شریف یفتلی نے پشاور کے کورکمانڈر لیفٹیننٹ جنرل ہدایت الرحمن سے ملاقات کی تھی۔
پاکستانی فوج کے راولپنڈی میں صدر دفتر میں ہونے والی اس ملاقات میں دوطرفہ عسکری تعاون جاری رکھنے کے عزم کا اظہار بھی کیا گیا۔
واضح رہے کہ پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف دسمبر کے اواخر میں کابل گئے تھے جس میں دونوں ملکوں کے درمیان عسکری روابط بڑھانے پر اتفاق کرتے ہوئے دونوں ملکوں کے ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز کے درمیان فوری رابطے کے لیے ہاٹ لائن بھی قائم کی گئی تھی۔
گزشتہ ماہ چارسدہ کی باچا خان یونیورسٹی پر حملے کے بعد پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے افغان صدر اشرف غنی اور چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ سے ٹیلی فون پر رابطہ کر کے کہا تھا کہ اس حملے میں ملوث عناصر کے خلاف کارروائی میں وہ پاکستان کی مدد کریں۔
یونیورسٹی پر حملے میں 21 افراد ہلاک ہو گئے تھے جن میں اکثریت طالب علموں کی تھی۔
پاکستان کا کہنا ہے کہ باچا خان یونیورسٹی پر حملے کی منصوبہ بندی کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے ایک کمانڈر نے افغانستان ہی میں کی اور وہیں سے حملہ آوروں کو پاکستان بھیجا گیا۔
وزیراعظم نواز شریف کہہ چکے ہیں کہ دونوں ملک اس بات پر عمل کر رہے ہیں کہ اُن کی سرزمین ایک دوسرے کے خلاف دہشت گردی کے لیے استعمال نا ہو لیکن بعض شدت پسند عناصر اب بھی افغانستان سے پاکستان میں کارروائیاں کر رہے ہیں۔
اُدھر جمعرات کو پاکستانی فوج کی انٹیلی جنس ایجنسی ’آئی ایس آئی‘ کے صدر دفتر میں ایک اجلاس ہوا، جس میں وزیراعظم نواز شریف اور فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے بھی شرکت کی۔
ایک سرکاری بیان کے مطابق اجلاس میںملک کو درپیش اندرونی اور بیرونی خطرات کے علاوہ دہشت گردوں کے نیٹ ورک اور اُن کے رابطوں کا بھی جائزہ لیا گیا۔
اس موقع پر پاکستانی فوج کے سربراہ نے آپریشن ضرب عضب کے تحت ملنے والی کامیابیوں کے سلسلے میں انٹیلی جنس معلومات کی بنیاد پر کارروائیاں جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا۔
دریں اثنا پاکستانی فوج کے ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز نے اپنے بھارتی ہم منصب سے بھی ٹیلی فون پر رابطہ کیا اور سیاچن میں برفانی تودے تلے دبے بھارتی فوجیوں کو نکالنے کی کوششوں میں مدد کی پیش کش کی۔
دنیا کے سب سے بلند ترین محاذ جنگ سیاچن میں ایک برفانی تودہ گرنے سے 10 بھارتی فوجی اس کے تلے دب گئے تھے۔