پاکستان کے مشیر خارجہ سرتاج عزیز اور افغانستان کے قومی سلامتی کے مشیر حنیف اتمر کے درمیان بدھ کو برطانیہ میں ہونے والے ملاقات میں دوطرفہ اُمور، خاص طور پر سرحد کی نگرانی اور سرحد آرپار دہشت گردی کے معاملات پر بات چیت کی گئی۔
وزارت خارجہ کے ترجمان نفسیں ذکریا نے جمعرات کو ہفتہ وار نیوز بریفنگ میں بتایا کہ سرتاج عزیز دولت مشترکہ کے ایک اجلاس میں شرکت کے لیے لندن میں ہیں جہاں اُن کی اعلیٰ افغان عہدیدار سے ملاقات ہوئی۔
دونوں ملکوں کے درمیان پائی جانے والی حالیہ کشیدگی کے تناظر میں پاکستان اور افغانستان کے اعلیٰ عہدیداروں کے درمیان ہونے والی ملاقات سے متعلق مزید تفصیلات فراہم نہیں کی گئی ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ پاکستان کے مختلف علاقوں میں دہشت گرد حملوں کی ایک لہر میں 120 سے زائد افراد کی ہلاکت کے بعد پاکستان نے 16 فروری سے افغانستان سے ملحقہ اپنی سرحد بند کر دی تھی۔
سرحد کی بندش سے متعلق ایک سوال کے جواب میں پاکستانی وزارت خارجہ کے ترجمان نفیس ذکریا نے کہا کہ وہ پہلے بھی یہ کہہ چکے ہیں یہ ایک عارضی اقدام ہے جو پاکستانیوں کی سلامتی کے لیے اٹھایا گیا ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ پاکستان افغانستان سے اپنی سرحد کی موثر نگرانی کو بہتر بنانے کے لیے ضروری اقدامات کر رہا ہےلیکن اُن کے بقول وہ اس وقت یہ نہیں بتا سکتے کہ سرحد کب کھولی جائے گی۔
رواں ماہ کی سات اور آٹھ تاریخ کو طورخم اور چمن کے مقام پر پاک افغان سرحدی راستے دو روز کے لیے عارضی طور پر کھولے گئے تاکہ وہ افغان اور پاکستانی اپنے اپنے ممالک واپس آ سکیں جو باقاعدہ ویزا لے کر ایک سے دوسرے ملک گئے ہوئے تھے۔
سرحدی راستے کھلنے کے بعد لوگوں کو پیدل ہی سرحد عبور کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔
سرحد کی بندش سے دونوں ہی جانب عام لوگوں اور تاجروں کو مشکلات کا سامنا ہے اور افغانستان کی طرف سے پاکستان سے مسلسل یہ کہا جاتا رہا ہے کہ سرحد ہر طرح کی آمد ورفت کے لیے کھولی جائے۔
پاکستان میں بھی مبصرین کا کہنا ہے کہ سرحد کی بندش کسی مسئلے کا حل نہیں ہے اور اس طرح کے اقدام سے نا صرف ایک سے دوسرے ملک سفر کرنے کے خواہمشند افراد کی مشکلات میں اضافہ میں ہو گا بلکہ دوطرفہ تناؤ بھی بڑھے گا۔