پاکستان کے سرکاری میڈیا کے مطابق افغان حکام کی طرف سے واقعے کے ذمہ داران کے خلاف کارروائی کی یقین دہانی کے بعد طورخم سرحد کو دوبارہ کھول دیا گیا ہے۔
اسلام آباد —
پاکستان نے اپنے 29 شہریوں کو افغان سکیورٹی فورسز کی طرف سے تشدد کا نشانہ بنائے جانے کی اطلاعات کے خلاف اسلام آباد میں افغان ناظم الامور کو دفتر خارجہ طلب کیا ہے۔
ہفتہ کو دفتر خارجہ کی طرف سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق افغانستان سے واپس آنے والے ان پاکستانی شہریوں کے پاس ضروری سفری دستاویزات بھی موجود تھیں۔
بیان کے مطابق افغان ناظم الامور کو دفتر خارجہ طلب کرکے ان سے اس واقعے پر شدید احتجاج کے علاوہ مکمل تحقیقات کرکے ذمہ داران کے خلاف کارروائی کرنے کا کہا گیا۔ افغان حکومت سے مستقبل میں ایسے واقعات کے تدارک کے لیے اقدامات اٹھانے کے لیے بھی کہا گیا ہے۔
مزید برآں کابل میں پاکستانی سفیر نے بھی افغان حکومت سے اس واقعے پر اپنے ملک کا احتجاج ریکارڈ کرایا ہے۔
اطلاعات کے مطابق 29 پاکستانی افغانستان سے وطن واپس آرہے تھے جب انھیں افغان سکیورٹی فورسز نے تلاشی کی غرض سے روکا اور ان کے کاغذات کی جانچ پڑتال کے بعد انھیں زدوکوب کیا۔
ان پاکستانی مزدوروں نے طورخم سرحد پر پہنچنے کے بعد پاکستانی حکام کو واقعے سے آگاہ کیا۔ جس کے بعد پاک افغان سرحد کو احتجاجاً بند کردیا گیا۔
تاہم سرکاری میڈیا کے مطابق افغان حکام کی طرف سے واقعے کے ذمہ داران کے خلاف کارروائی کی یقین دہانی کے بعد سرحد کو دوبارہ کھول دیا گیا ہے۔
ہفتہ کو دفتر خارجہ کی طرف سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق افغانستان سے واپس آنے والے ان پاکستانی شہریوں کے پاس ضروری سفری دستاویزات بھی موجود تھیں۔
بیان کے مطابق افغان ناظم الامور کو دفتر خارجہ طلب کرکے ان سے اس واقعے پر شدید احتجاج کے علاوہ مکمل تحقیقات کرکے ذمہ داران کے خلاف کارروائی کرنے کا کہا گیا۔ افغان حکومت سے مستقبل میں ایسے واقعات کے تدارک کے لیے اقدامات اٹھانے کے لیے بھی کہا گیا ہے۔
مزید برآں کابل میں پاکستانی سفیر نے بھی افغان حکومت سے اس واقعے پر اپنے ملک کا احتجاج ریکارڈ کرایا ہے۔
اطلاعات کے مطابق 29 پاکستانی افغانستان سے وطن واپس آرہے تھے جب انھیں افغان سکیورٹی فورسز نے تلاشی کی غرض سے روکا اور ان کے کاغذات کی جانچ پڑتال کے بعد انھیں زدوکوب کیا۔
ان پاکستانی مزدوروں نے طورخم سرحد پر پہنچنے کے بعد پاکستانی حکام کو واقعے سے آگاہ کیا۔ جس کے بعد پاک افغان سرحد کو احتجاجاً بند کردیا گیا۔
تاہم سرکاری میڈیا کے مطابق افغان حکام کی طرف سے واقعے کے ذمہ داران کے خلاف کارروائی کی یقین دہانی کے بعد سرحد کو دوبارہ کھول دیا گیا ہے۔