پاکستان کے قومی سلامتی کے مشیر لفیٹینٹ جنرل ( ریٹائرڈ) ناصر خان جنجوعہ نے پڑوسی ملک افغانستان میں کئی عشروں پرانے تنازعہ کا جلد از جلد حل تلاش کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
ناصر خان جنجوعہ نے یہ بات شنگھائی تعاون تنظیم ’ایس سی او‘ کے رکن ممالک کے قومی سلامتی کے سیکریٹریز کے اجلاس میں کہی، یہ اجلاس 22 مئی کو بیجنگ میں اختتام پذیر ہوا اور اس میں پاکستان کی نمائندگی ناصر خان جنجوعہ نے کی۔
قومی سلامتی کے مشیر نے اجلاس سے خطاب میں یقین دلایا کہ پاکستان افغانوں کی قیادت میں امن کی کوششوں میں تعاون جاری رکھے گا۔
گزشتہ ہفتے اسلام آباد میں چین، افغانستان اور پاکستان کے مابین سہ فریقی غیر رسمی سفارتکاری کے تحت ایک مذاکرے کا اہتمام کیا گیا تھا اور اُس موقع پر بھی پاکستان کے قومی سلامتی کے مشیر نے کہا تھا کہ افغانستان میں پائیدار امن کے لیے ان کا ملک افغان طالبان کو سیاسی عمل میں شریک کرنے کی کوشش کرتا رہا ہے۔
پاکستانی مشیر کا مزید کہنا تھا کہ چین، افغانستان اور پاکستان افغان امن کے لیے بامقصد مذاکرات کر رہے ہیں اور بامقصد ترقی کے حصول کے لیے بھی بامعنی بات چیت ضروری ہے۔
تجزیہ کار قمر چیمہ نے ’وائس آف امریکہ‘ سے گفتگو میں کہا کہ افغان مسئلے کے حل اور اس میں تعاون کی پیش کش سے متعلق پاکستان کے قومی سلامتی کے مشیر کا بیان اس لیے بھی اہم ہے کیوں کہ اس کے ذریعے بظاہر وہ دیگر ممالک کو بھی بتانا چاہتے ہیں کہ پاکستان امن کی کوششوں میں سنجیدہ ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ ’’افغانستان میں داعش کا جو بڑھتا ہوا خطرہ ہے وہ بھی سب ممالک کے لیے ایک مشترکہ خطرہ ہے تو افغانستان میں امن سب ہی کے مفاد میں ہے۔‘‘
جون 2017 میں ’ایس سی او‘ کی مکمل رکنیت ملنے کے بعد پاکستان کی اس اجلاس میں پہلی شرکت تھی۔ پاکستان کے قومی سلامتی کے مشیر نے کہا کہ ’ایس سی او‘ کے خطہ میں سکیورٹی کے چیلنجز کی نوعیت کا تقاضا ہے کہ تمام رکن ممالک کو علاقائی امن و سلامتی کو لاحق نئے و پرانے خطرات پر مؤثر طور پر قابو پانا چاہیئے اور اس ضمن میں تمام رکن ممالک کو آپس میں تعاون میں اضافہ کرنا چاہیے۔