بدھ کو جاری ہونے والی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دنیا میں تشدد کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے اور گزشتہ 25 سالوں میں تشدد سے ہونے والے اموات کی تعداد 2015 میں سب سے زیادہ تھی۔
آسٹریلیا کے شہر سڈنی میں قائم انسٹی ٹیوٹ فار اکنامکس اینڈ پیس کی طرف سے جاری ہونے والی پیس انڈیکس رپورٹ میں بتایا گیا ہے 2014 کی نسبت 2015 میں دہشت گردی سے ہونے والی اموات میں 80 فیصد اضافہ ہوا جبکہ دنیا کے صرف 69 ممالک ایسے تھے جہاں دہشت گردی کا کوئی واقعہ نہیں ہوا۔
گلوبل پیس انڈیکس رپورٹ کے مطابق پاکستان بھی ان ممالک میں شامل ہے جہاں دہشت گردی کے واقعات کی اکثریت رونما ہوئی۔
انسٹی ٹیوٹ فار اکنامکس اینڈ پیس کی طرف سے جمع کیے گئے اعدادوشمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ گزشتہ سال دنیا بھر میں ہونے والے دہشت گرد واقعات کی اکثریت مشرق وسطیٰ میں واقع پانچ ممالک میں مرکوز رہی۔ ان پانچ ممالک میں پاکستان کے علاوہ شام، عراق، نائیجیریا اور افغانستان کے نام شامل ہیں۔
اگرچہ پاکستان کے شمال مغربی صوبے خبیر پختونخوا میں آرمی پبلک سکول پشاور پر حملے کے بعد ملک بھر میں انسداد دہشت گردی کے لیے کارروائیاں کی گئی ہیں اور شدت پسند واقعات میں واضح کمی آئی ہے مگر پھر بھی ملک میں ہونے والا تشدد غیر معمولی ہے۔
ساؤتھ ایشیا ٹررزم پورٹل کے اعدادوشمار کے مطابق 2015 میں دہشت گردی کے واقعات اور انسداد دہشت گردی کے آپریشنز میں لگ بھگ 3700 افراد مارے گئے۔ 2014 میں یہ تعداد لگ بھگ ساڑھے پانچ ہزار تھی۔
رواں سال بھی ملک میں ہونے والی دہشت گردی اور سکیورٹی آپریشنز سے جڑے تشدد میں ایک ہزار سے زائد افراد مارے جا چکے ہیں۔
اگرچہ گلوبل پیس انڈیکس رپورٹ میں تشدد میں اضافے پر تشویش کا اظہار کیا گیا مگر ساتھ ہی یہ بھی کہا ہے کہ مشرق وسطیٰ، شمالی افریقہ اور جنوبی ایشیائی خطے سے باہر کی دنیا میں تشدد میں کمی آئی ہے۔
انسٹی ٹیوٹ فار اکنامکس اینڈ پیس نے گزشتہ ایک دہائی میں تشدد سے ہونے والے نقصان کا تخمینہ 137 کھرب ڈالر لگایا ہے جو 2015 میں عالمی مجموعی پیداوار سے بھی زیادہ ہے۔
رپورٹ کے مطابق تشدد میں اضافے سے کروڑوں افراد بے گھر بھی ہوئے ہیں۔
اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ گزشتہ سال بے گھر ہونے والے افراد چھ کروڑ سے بھی تجاوز کر گئی جو ایک ریکارڈ ہے۔
تاہم امن کے کچھ اشاریوں میں بھی بہتری بھی پیدا ہوئی ہے۔ ان میں ایک اشاریہ یہ ہے کہ 2015 میں اقوام متحدہ کی امن آپریشنز کے لیے زیادہ وسائل مختص کیے گئے۔
دوسرا اشاریہ گزشتہ تین سالوں میں عالمی سطح پر دفاعی بجٹ میں 10 فیصد کمی کی گئی ہے۔
اس وقت اقوام متحدہ کے ایک لاکھ بیس ہزار امن اہلکار تیرہ ملکوں میں تعینات ہیں۔
رپورٹ کے مطابق دنیا کا سب سے پر امن خطہ یورپ ہے تاہم پیرس اور برسلز کے دہشت گرد حملوں کے بعد اس کے پوائٹس میں کمی آئی ہے۔
دنیا کا سب سے پرامن ملک آئس لینڈ ہے جس کے بعد ڈنمارک، آسٹریا، نیوزی لینڈ اور پرتگال کا نمبر آتا ہے۔
جبکہ سب سے پرتشدد ممالک میں شام سرفہرست ہے، جس کے بعد جنوبی سوڈان، عراق، افغانستان اور صومالیہ کا نمبر ہے۔