پاکستان کے وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ اسلام آباد اور کابل کے درمیان ہونے والی حالیہ بات چیت سیکورٹی معاملات کی بجائے زیادہ تر افغانستان اور وسطی ایشیائی ریاستوں کو سمندر تک رسائی دینے کے معاملے پر مرکوز رہی ہے۔
وزیر اعظم عباسی نے یہ بات پیر کو بحریہ یونیورسٹی اسلام آبادکے تحت ہونے والے میری ٹائم سمپوزیم سے خطاب میں کہی۔
وزیراعظم عباسی نے کہا کہ حال ہی میں افغانستان اور وسطی ایشائی ملکوں کے لیے افغانستان کے راستے سمندر تک رسائی دینے کے معاملے پر کر کھل کر بات چیت ہوئی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اس مقصد کے حصول کے لیے بنیادی ڈھانچے اور شاہراہوں کی تعمیر کے منصوبوں پر کام جاری رکھے ہوئے ہے۔
انہوں نے مزید کہا، ’’جب بھی وہ وسطی ایشیا کی ریاستوں کا دورہ کرتے ہیں وہ کراچی اور گوادر بندرگاہ کے ذریعے سمندر تک رسائی میں دلچسپی ظاہر کرتے ہیں۔"
چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے کے تحت نا صرف گوادار بندرگاہ کو ترقی دی جارہی ہے بلکہ توانائی اور بنیادی ڈھانچے کے دیگر منصوبوں پر بھی کام جاری ہے ۔
اگرچہ اس وقت سی پیک کے منصوبے صرف پاکستان تک محدود ہیں لیکن چین کی خواہش ہے کہ ان کو افغانستان تک توسیع دی جائے۔
بعض مبصرین کا خیال ہے کہ پاکستان کے وزیر اعظم کا تازہ بیان اسی خواہش کی عکاسی کرتا ہے۔
واضح رہے کہ اپریل میں وزیر اعظم عباسی نے کابل کے دورے کے دوران افغان اعلیٰ قیادت سے دیگر امور کے علاوہ پاکستان افغانستان اور خطے کے دیگر ملکوں کو ایک دوسرے سے مربوط کرنے کے طریقوں پر بھی بات کی۔
افغان امور کے تجزیہ کار اور سینئر صحافی رحیم اللہ یوسف زئی کا کہنا ہے کہ افغانستان اور وسطی ایشیائی ملکوں کے لیے سمندر تک رسائی کے لیے سب سے بہتر راستہ پاکستان کے ذریعے ہی ہو سکتا ہے ۔ تاہم انہوں نے کہا کہ اس کا انحصار پاکستان اور افغانستان کے اچھے تعلقات اور امن پر ہے۔
"یہ اگر آپس میں جڑ جائیں گے تو ایک دوسرے پر انحصار بڑھے گا تو پھر ایک دوسرے کا خیال بھی رکھیں گے۔ اقتصادی تعلقات اگر بہتر ہوں گے تو اس کا مثبت اثر سیاسی تعلقات پر بھی پڑے گا اور دونوں ملکوں کے عوام کو فائدہ ہو گا ۔"
رحیم اللہ نے کہا کہ ایسے اقدامات سے امن کے لیے ایک بڑا طقبہ میسر آئے گا جو ان کے بقول اپنی اپنی حکومت اور اپنے اداروں پر دباؤ ڈالے گا تاکہ ان کو (معاشی) فائدہ ہو ۔
حالیہ سالوں کے دوران اسلام آباد ا ور کابل میں تناؤ کی وجہ سے ناصرف سیاسی و سفارتی تعلقات متاثر ہوئے بلکہ اس کی وجہ سے پاک افغان تجارت پر بھی منفی اثر پڑا۔
تاہم بعض مبصرین کا کہنا ہے کہ حالیہ مہینوں میں اسلام آباد کابل میں ہونے والے اعلیٰ سطح کے رابطوں سے ناصرف پاکستان اور افغانستان کے باہمی تناؤ کو کم کرنے میں مدد ملی ہے بلکہ اقتصادی شعبوں میں تعاون کے امکانات بھی پیدا ہوئے ہیں۔