37 کروڑ ڈالر کے معاہدے کے تحت پاکستان کے لیے بچوں کو پولیو سے بچاؤ کی ویکسین کی خریداری اور اسے محفوظ رکھنے کے لیے سامان بھی فراہم کیا جائے گا۔
اسلام آباد —
پاکستان میں پولیو وائرس کے خاتمے کی کوششوں کو موثر اور فعال بنانے کے لیے جاپان نے اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال ’یونیسف‘ کے ساتھ 40 کروڑ روپے مالیت کا ایک پروگرام شروع کیا ہے۔
پاکستان، نائیجریا اور افغانستان کے علاوہ دنیا کا وہ تیسرا ملک ہے جہاں انسانی جسم کو مفلوج کردینے والی موذی بیماری پولیو کے وائرس پر تاحال پوری طرح قابو نہیں پایا جاسکا ہے۔
گزشتہ ایک برس سے خصوصاً سکیورٹی خدشات کے باعث بارہا معطل ہونے والی انسداد پولیو مہم سے ایک بار پھر ملک میں پولیو سے متاثرہ کیسز میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔
رواں ہفتے جاپان کی طرف سے یونیسف کو تقریباً 37 لاکھ ڈالرز کی امداد دی گئی جس سے پاکستان کے لیے پولیو سے بچاؤ کی ویکسین کی خریداری، ویکسین کو محفوظ رکھنے کے لیے سامان اور اس ضمن میں استعداد کار بڑھانے میں مدد ملے گی۔
پاکستان میں محکمہ صحت کے عہدیدار یہ کہتے آئے ہیں کہ ملک سے پولیو کے مکمل خاتمے کے لیے جہاں مقامی سطح پر کوششوں کو موثر بنانے کی ضرورت ہے وہیں عالمی برادری کے تعاون کے بغیر انسداد پولیو کے لیے درکار وسائل اور دیگر لوازمات کا حصول بھی ایک اہم معاملہ ہے جس کے لیے بین الاقوامی برادری کو پاکستان کی معاونت کرنی چاہیے۔
اسلام آباد میں جاپان کے سفیر ہیروشی انوماتا نے اس معاہدے کے دستخط کے موقع پر کہا کہ ان کا ملک پولیو سے متاثرہ ملکوں میں اس موذی وائرس کے خاتمے کے لیے بھرپور مدد فراہم کرنے کے اپنے عزم پر قائم ہے۔
جاپان کی طرف سے پاکستان میں انسداد پولیو کی کاوشوں میں 1996ء سے معاونت شروع کی گئی اور ایک بیان کے مطابق اب تک یہ ملک اس ضمن میں تقریباً دس کروڑ ڈالر کی اعانت فراہم کر چکا ہے۔
گزشتہ دور حکومت میں آئین میں اٹھارویں ترمیم کے بعد صحت کا محکمہ صوبے کے حوالے کیا جا چکا ہے جس کے بعد سے پولیو اور بچوں کو دیگر بیماریوں سے بچاؤ کی ویکسین کی عدم دستیابی کی خبریں بھی منظر عام پر آچکی ہیں۔
تاہم حکومتی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ انسداد پولیو کے لیے مربوط کوششیں جاری رکھی جائیں گی۔
2012ء میں پاکستان میں پولیو سے متاثرہ 58 کیسز رپورٹ ہوئے جب کہ 2013ء میں ان کی تعداد 91 ہوگئی۔ رواں برس اب تک 24 کیسز سامنے آچکے ہیں جن میں صرف دو پشاور جب کہ باقی تمام قبائلی علاقے شمالی وزیرستان سے رپورٹ ہوئے۔
ملک میں انسداد پولیو کی کوششوں کو اس مہم سے وابستہ رضاکاروں پر شدت پسندوں کے حملوں کی وجہ سے شدید نقصان پہنچا ہے جب کہ حال ہی میں عالمی ادارہ صحت پشاور کو دنیا میں پولیو کا سب سے بڑا گڑھ بھی قرار دے چکا ہے۔
علاوہ ازیں بھارت نے پاکستان سے اپنے ہاں سفر کرنے والوں کے لیے پولیو سے بچاؤ کی ویکیسن لگوانا لازمی قرار دے رکھی ہے۔
پاکستان، نائیجریا اور افغانستان کے علاوہ دنیا کا وہ تیسرا ملک ہے جہاں انسانی جسم کو مفلوج کردینے والی موذی بیماری پولیو کے وائرس پر تاحال پوری طرح قابو نہیں پایا جاسکا ہے۔
گزشتہ ایک برس سے خصوصاً سکیورٹی خدشات کے باعث بارہا معطل ہونے والی انسداد پولیو مہم سے ایک بار پھر ملک میں پولیو سے متاثرہ کیسز میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔
رواں ہفتے جاپان کی طرف سے یونیسف کو تقریباً 37 لاکھ ڈالرز کی امداد دی گئی جس سے پاکستان کے لیے پولیو سے بچاؤ کی ویکسین کی خریداری، ویکسین کو محفوظ رکھنے کے لیے سامان اور اس ضمن میں استعداد کار بڑھانے میں مدد ملے گی۔
پاکستان میں محکمہ صحت کے عہدیدار یہ کہتے آئے ہیں کہ ملک سے پولیو کے مکمل خاتمے کے لیے جہاں مقامی سطح پر کوششوں کو موثر بنانے کی ضرورت ہے وہیں عالمی برادری کے تعاون کے بغیر انسداد پولیو کے لیے درکار وسائل اور دیگر لوازمات کا حصول بھی ایک اہم معاملہ ہے جس کے لیے بین الاقوامی برادری کو پاکستان کی معاونت کرنی چاہیے۔
اسلام آباد میں جاپان کے سفیر ہیروشی انوماتا نے اس معاہدے کے دستخط کے موقع پر کہا کہ ان کا ملک پولیو سے متاثرہ ملکوں میں اس موذی وائرس کے خاتمے کے لیے بھرپور مدد فراہم کرنے کے اپنے عزم پر قائم ہے۔
جاپان کی طرف سے پاکستان میں انسداد پولیو کی کاوشوں میں 1996ء سے معاونت شروع کی گئی اور ایک بیان کے مطابق اب تک یہ ملک اس ضمن میں تقریباً دس کروڑ ڈالر کی اعانت فراہم کر چکا ہے۔
گزشتہ دور حکومت میں آئین میں اٹھارویں ترمیم کے بعد صحت کا محکمہ صوبے کے حوالے کیا جا چکا ہے جس کے بعد سے پولیو اور بچوں کو دیگر بیماریوں سے بچاؤ کی ویکسین کی عدم دستیابی کی خبریں بھی منظر عام پر آچکی ہیں۔
تاہم حکومتی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ انسداد پولیو کے لیے مربوط کوششیں جاری رکھی جائیں گی۔
2012ء میں پاکستان میں پولیو سے متاثرہ 58 کیسز رپورٹ ہوئے جب کہ 2013ء میں ان کی تعداد 91 ہوگئی۔ رواں برس اب تک 24 کیسز سامنے آچکے ہیں جن میں صرف دو پشاور جب کہ باقی تمام قبائلی علاقے شمالی وزیرستان سے رپورٹ ہوئے۔
ملک میں انسداد پولیو کی کوششوں کو اس مہم سے وابستہ رضاکاروں پر شدت پسندوں کے حملوں کی وجہ سے شدید نقصان پہنچا ہے جب کہ حال ہی میں عالمی ادارہ صحت پشاور کو دنیا میں پولیو کا سب سے بڑا گڑھ بھی قرار دے چکا ہے۔
علاوہ ازیں بھارت نے پاکستان سے اپنے ہاں سفر کرنے والوں کے لیے پولیو سے بچاؤ کی ویکیسن لگوانا لازمی قرار دے رکھی ہے۔