فوج کے سربراہ نے کہا کہ یہ ہماری دلی خواہش ہے کہ پاکستان کے خلاف سرگرم عمل تمام عناصر غیر مشروط طور پر ملک کے آئین اور قانون کی مکمل اطاعت قبول کریں۔
اسلام آباد —
پاکستان کی بری فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے کہا ہے کہ ریاست کے باغیوں سے نمٹنے کے معاملے میں شک کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔
فوج کے صدر دفتر میں ’’یوم شہدا پاکستان‘‘ کے موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا فوج دہشت گردی کے خاتمے اور امن کے قیام کے لیے ہر کوشش کی حمایت کرتی ہے۔ انھوں نے پاکستان مخالف عناصر کو آئین اور قانون کی اطاعت کرنے اور قومی دھارے میں شامل ہونے کو کہا۔
’’یہ ہماری دلی خواہش ہے کہ پاکستان کے خلاف سرگرم عمل تمام عناصر غیر مشروط طور پر ملک کے آئین اور قانون کی مکمل اطاعت قبول کریں اور قومی دھارے میں واپس آئیں بصورت دیگر ریاست کے باغیوں سے نمٹنے کے معاملے میں شک کی کوئی گنجائش نہیں۔‘‘
اُنھوں نے کہا کہ پاکستانی عوام اور افواج پاکستان ملک دشمن عناصر کو کیفر کردار تک پہنچانے کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں۔
جنرل راحیل شریف نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اپنی جان قربان کرنے والے جوانوں اور عوام کو خراج عقیدت پیش کیا۔
’’میں نہ صرف افواج پاکستان، ایف سی، رینجرز، فرنٹیئر کانسٹبلری، پولیس اور لیویز بلکہ ان ہزاروں محب وطن شہریوں کو بھی خراج تحسین پیش کرنا چاہتا ہوں جنہوں نے اس جنگ میں اپنی قیمتی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔‘‘
فوج کے سربراہ نے کہا کہ افواج پاکستان امن کی خواہاں ہیں مگر کسی بھی قسم کی جارحیت کا جواب دینے کے لیے ہمہ وقت تیار بھی ہیں۔
’’افواج پاکستان جمہوریت کے استحکام، آئین و قانون کی پاسداری اور بالادستی پر یقین رکھتی ہیں۔ یہی وہ واحد راستہ ہے جس پر گامزن رہ کر ہم ترقی یافتہ ممالک کی صف میں کھڑے ہو سکتے ہیں۔‘‘
فوج کے سربراہ نے اس موقع پر میڈیا کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ رائے عامہ ہموار کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ انھوں نے ذمہ دارانہ صحافت پر زور دیا۔
’’ہم میڈیا کی آزادی اور ذمہ دارانہ صحافت پر یقین رکھتے ہیں اور ان کی قربانیوں کو سراہتے ہیں۔‘‘
جنرل راحیل شریف نے کہا کہ فوج کا مشن اندرونی اور بیرونی طور پر محفوظ پاکستان ہے اور ’’ہم قوم کے شہیدوں کا خون رائیگاں نہیں جانے دیں گے اور پاک فوج ملکی ترقی اور خوشحالی کے لیے کردار ادا کرتی رہے گی۔‘‘
اُدھر وزیراعظم نواز شریف نے بھی اپنے لندن کے دورے کے اختتام پر کہا کہ ملک کو مشکلات سے نکالنے کے لیے تمام اداروں کو مل کر کام کرنا ہو گا۔
’’ہم سب کو ایک دوسرے کے ساتھ دست تعاون بڑھانا ہو گا، چاہے وہ حکومت ہے، چاہے وہ میڈیا ہے یا پاکستان کی فوج و سکیورٹی کے ادارے ہیں۔ سب کو مل جل کر (ملک) کو مشکلات سے نکالنا ہو گا۔‘‘
موجودہ حالات خاص طور پر حالیہ دنوں میں حکومت اور فوج کے درمیان کشیدگی کی قیاس آرائیوں کے تناظر میں فوج کے سربراہ کے اس خطاب کو ملک کے مختلف حلقوں میں ایک مثبت پیغام کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
فوج کے صدر دفتر میں ’’یوم شہدا پاکستان‘‘ کے موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا فوج دہشت گردی کے خاتمے اور امن کے قیام کے لیے ہر کوشش کی حمایت کرتی ہے۔ انھوں نے پاکستان مخالف عناصر کو آئین اور قانون کی اطاعت کرنے اور قومی دھارے میں شامل ہونے کو کہا۔
’’یہ ہماری دلی خواہش ہے کہ پاکستان کے خلاف سرگرم عمل تمام عناصر غیر مشروط طور پر ملک کے آئین اور قانون کی مکمل اطاعت قبول کریں اور قومی دھارے میں واپس آئیں بصورت دیگر ریاست کے باغیوں سے نمٹنے کے معاملے میں شک کی کوئی گنجائش نہیں۔‘‘
اُنھوں نے کہا کہ پاکستانی عوام اور افواج پاکستان ملک دشمن عناصر کو کیفر کردار تک پہنچانے کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں۔
جنرل راحیل شریف نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اپنی جان قربان کرنے والے جوانوں اور عوام کو خراج عقیدت پیش کیا۔
’’میں نہ صرف افواج پاکستان، ایف سی، رینجرز، فرنٹیئر کانسٹبلری، پولیس اور لیویز بلکہ ان ہزاروں محب وطن شہریوں کو بھی خراج تحسین پیش کرنا چاہتا ہوں جنہوں نے اس جنگ میں اپنی قیمتی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔‘‘
فوج کے سربراہ نے کہا کہ افواج پاکستان امن کی خواہاں ہیں مگر کسی بھی قسم کی جارحیت کا جواب دینے کے لیے ہمہ وقت تیار بھی ہیں۔
’’افواج پاکستان جمہوریت کے استحکام، آئین و قانون کی پاسداری اور بالادستی پر یقین رکھتی ہیں۔ یہی وہ واحد راستہ ہے جس پر گامزن رہ کر ہم ترقی یافتہ ممالک کی صف میں کھڑے ہو سکتے ہیں۔‘‘
فوج کے سربراہ نے اس موقع پر میڈیا کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ رائے عامہ ہموار کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ انھوں نے ذمہ دارانہ صحافت پر زور دیا۔
’’ہم میڈیا کی آزادی اور ذمہ دارانہ صحافت پر یقین رکھتے ہیں اور ان کی قربانیوں کو سراہتے ہیں۔‘‘
جنرل راحیل شریف نے کہا کہ فوج کا مشن اندرونی اور بیرونی طور پر محفوظ پاکستان ہے اور ’’ہم قوم کے شہیدوں کا خون رائیگاں نہیں جانے دیں گے اور پاک فوج ملکی ترقی اور خوشحالی کے لیے کردار ادا کرتی رہے گی۔‘‘
اُدھر وزیراعظم نواز شریف نے بھی اپنے لندن کے دورے کے اختتام پر کہا کہ ملک کو مشکلات سے نکالنے کے لیے تمام اداروں کو مل کر کام کرنا ہو گا۔
’’ہم سب کو ایک دوسرے کے ساتھ دست تعاون بڑھانا ہو گا، چاہے وہ حکومت ہے، چاہے وہ میڈیا ہے یا پاکستان کی فوج و سکیورٹی کے ادارے ہیں۔ سب کو مل جل کر (ملک) کو مشکلات سے نکالنا ہو گا۔‘‘
موجودہ حالات خاص طور پر حالیہ دنوں میں حکومت اور فوج کے درمیان کشیدگی کی قیاس آرائیوں کے تناظر میں فوج کے سربراہ کے اس خطاب کو ملک کے مختلف حلقوں میں ایک مثبت پیغام کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔