پاکستان کی فوج نے افغان سرحد سے ملحقہ قبائلی علاقے خیبر ایجنسی میں فضائی کارروائی کر کے کم ازکم 22 مشتبہ شدت پسندوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ’آئی ایس پی آر‘ کی طرف سے جمعہ کی شام جاری ہونے والے ایک مختصر بیان میں کہا گیا کہ یہ فضائی کارروائی خفیہ معلومات کی بنا پر کی گئی۔
پاکستان کے قبائلی علاقوں میں ذرائع ابلاغ کی رسائی نہ ہونے کی وجہ سے یہاں ہونے والے جانی نقصانات کی آزاد ذرائع سے تصدیق تقریباً ناممکن ہے۔
خیبر ایجنسی میں پاکستانی فوج نے گزشتہ ماہ ’خیبر ون‘ کے نام سے فوجی آپریشن شروع کیا تھا، عسکری حکام کے مطابق اب تک کی کارروائی کامیابی سے آگے بڑھ رہی ہے۔
اس کارروائی میں پاکستانی فوج کے مطابق درجنوں شدت پسندوں کو ہلاک اور اُن کے زیر استعمال ٹھکانوں کو تباہ کیا جا چکا ہے۔ فوج کے مطابق خیبر ایجنسی میں اہم کمانڈروں سمیت 350 جنگجو خود کو حکام کے حوالے کر چکے ہیں۔
فوج کے مطابق شمالی وزیرستان میں آپریشن کے آغاز کے بعد کچھ دہشت گرد خیبر ایجنسی میں روپوش ہو گئے تھے جن کے خلاف کارروائی کا آغاز کیا گیا۔
خیبر ایجنسی میں آپریشن کے آغاز کے بعد اس علاقے سے 4 لاکھ 70 ہزار سے افراد نقل مکانی پر مجبور بھی ہوئے۔
قبائلی علاقوں میں آفات سے نمٹنے کے ادارے ’فاٹا ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی‘ کے تازہ اعداد و شمار کے مطابق خیبر ایجنسی سے نقل مکانی کرنے والے افراد میں 2 لاکھ 80 ہزار سے زائد بچے ہیں۔
15 جون کو قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں شدت پسندوں کے خلاف شروع کیے گئے فوجی آپریشن کی وجہ سے وہاں سے بھی چھ لاکھ سے زائد لوگ نقل مکانی کر چکے ہیں۔
پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف جو ان دنوں امریکہ کے دورے پر ہیں، نے اپنے حالیہ بیان میں ایک مرتبہ پھر اس موقف کو دہرایا کہ آخری دہشت گرد کے خاتمے تک یہ آپریشن جاری رہے گا۔
جنرل راحیل شریف کا کہنا ہے کہ دہشت گردوں کے خلاف بلاتفریق کارروائی جاری ہے۔