پاکستان کی فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے پاکستان کے اس مؤقف کا اعادہ کیا ہے کہ اس نے بھرپور فوجی کارروائیوں سے اپنی سرزمین پر تمام دہشت گرد گروپوں بشمول حقانی نیٹ ورک کی آماجگاہوں کا خاتمہ کر دیا ہے۔
خلیجی اخبار 'گلف نیوز' کو دیے جانے والے ایک انٹرویو میں آصف غفور کا کہنا تھا کہ پاکستان کو انسدادِ دہشت گردی کی ان کارروائیوں میں 75 ہزار سے زائد شہریوں کے جانی نقصان کے علاوہ 123 ارب ڈالر سے زائد کا مالی نقصان بھی برداشت کرنا پڑا۔
پاکستان کے ان دعووں کے باوجود امریکہ کا الزام ہے کہ اسلام آباد دہشت گردوں خصوصاً افغانستان میں دہشت گرد حملوں میں ملوث عناصر کے خلاف اپنی سرزمین استعمال ہونے سے روکنے کے لیے سنجیدہ اقدام نہیں کر رہا۔ لیکن اسلام آباد ان الزامات کو مسترد کرتا ہے۔
گزشتہ ہفتے ہی واشنگٹن میں نائب امریکی صدر مائیک پینس نے پاکستان کے وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی کے ساتھ ہونے والی ملاقات میں کہا تھا کہ پاکستان طالبان اور دیگر عسکریت پسندوں کو شکست دینے کے لیے امریکہ کے ساتھ مزید مربوط انداز میں کام کرے۔
وائٹ ہاؤس کے مطابق امریکی نائب صدر نے صدر ٹرمپ کے اس مطالبے کو دہرایا تھا کہ پاکستانی حکومت اپنی سرزمین استعمال کرنے والے طالبان، حقانی نیٹ ورک اور دیگر دہشت گرد گروپوں کے معاملے پر مزید توجہ دے۔
پاکستانی عہدیدار یہ کہتے آئے ہیں کہ اگر امریکہ انھیں قابلِ عمل انٹیلی جنس معلومات فراہم کرے تو وہ اس پر ضروری کارروائی کریں گے۔
خلیجی اخبار سے اپنے انٹرویو میں پاکستانی فوج کے ترجمان نے بھی یہی مؤقف دہراتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں ہونے والے تشدد کو پاکستان سے نہیں جوڑا جا سکتا۔
ان کے بقول افغانستان میں امن کو یقینی بنانے کے لیے وہاں حکومت کی عملداری سے عاری علاقوں کو افغان اور بین الاقوامی فورسز کو (دہشت گردوں سے) پاک کرنا ہوگا۔
انھوں نے بتایا کہ پاکستان میں دہشت گردوں اور ان کے معاونین کے خلاف جاری کارروائیوں کی بدولت بدامنی میں قابلِ ذکر کمی آئی ہے جب کہ عسکریت پسندوں کی سرحد کے آر پار آزادانہ نقل و حرکت کو روکنے کے لیے پاکستان نے افغانستان کے ساتھ اپنی سرحد پر باڑ لگانے اور نئی چوکیاں قائم کرنے کا سلسلہ بھی شروع کر رکھا ہے۔