پاکستان کی فوج کے ترجمان نے کور کمانڈر پشاور لیفٹننٹ جنرل فیض حمید کے حوالے سے سینئر سیاسی رہنماؤں کے بیانات کو نامناسب قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پشاور کور پاکستان کی فوج کی ایک ممتاز فارمیشن ہے۔ ایسے بیانات سے فوج کے مورال پر اثر پڑتا ہے۔
فوج کے شعبہ تعلقاتِ عامہ(آئی ایس پی آر) نے جمعرات کو ایک بیان میں کہاکہ پشاور کور دو دہائیوں سے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہر اول دستے کا کردار ادا کر رہی ہے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق اس اہم کور کی قیادت ہمیشہ پروفیشنل ہاتھوں میں سونپی گئی، لہذٰا ایسے بیانات فوج اور اس کی قیادت کے مورال اور وقار پر منفی طور پر اثرانداز ہوتے ہیں۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ افواجِ پاکستان کے بہادر سپاہی اور آفیسرز ہمہ وقت وطن کی خودمختاری اور سالمیت کی حفاظت اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر رہے ہیں۔
اس لیے سینئر قومی سیاسی قیادت سے یہ توقع کی جاتی ہے کہ وہ ادارے کے خلاف ایسے متنازع بیانات سے اجتناب کریں۔
خیال رہے کہ کور کمانڈر پشاور لیفٹننٹ جنرل فیض حمید کا نام حالیہ عرصے میں پاکستانی سیاست میں سامنے آتا رہا ہے۔ گو کہ آئی ایس پی آر نے اپنے اعلامیے میں کسی سیاست دان کا نام نہیں لیا، تاہم بدھ کو ایک نیوز کانفرنس میں سابق صدر آصف علی زرداری نے لیفٹننٹ جنرل فیض حمید سے متعلق پوچھے گئے سوال پر کہا تھا کہ اب تو وہ کھڈے لائن ہیں۔
SEE ALSO: بنگال کے سپہ سالار میر جعفر نے سراج الدولہ کا ساتھ کیوں چھوڑا؟وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے بھی اپنے حالیہ انٹرویو میں کہا تھا کہ آرمی چیف کے انتخاب میں سنیارٹی کے لحاظ سے اگر جنرل فیض حمید کا بھی نام ہوا تو بطور آرمی چیف اُن کی تعیناتی پر بھی غور کیا جائے گا۔
لیفٹننٹ جنرل فیض حمید کور کمانڈر پشاور بننے سے قبل پاکستان کی خفیہ ایجنسی انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے سربراہ تھے۔
مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نواز شریف اور اُن کی صاحبزادی مریم نواز کی طرف سے بھی ماضی میں جنرل فیض حمید پر سیاسی معاملات میں مداخلت اور تحریکِ انصاف کی حمایت کے الزامات عائد کرتے رہے ہیں۔
سابق وزیرِ اعظم عمران خان نے اپنے ایک حالیہ بیان میں کہا تھا کہ وہ چاہتے تھے کہ افغانستان کی صورتِ حال کے پیشِ نظر لیفٹننٹ جنرل فیض حمید مزید کچھ عرصہ ڈی جی آئی ایس آئی رہیں۔
پاکستانی فوج کی جانب سے مختلف مواقع پر جاری کیے گئے بیانات میں یہ کہا جا تا رہا ہے کہ فوج کو سیاست میں نہ گھسیٹا جائے کیوں کہ فوج کسی سیاسی جماعت کی حمایت نہیں کرتی بلکہ آئینِ پاکستان کے ساتھ کھڑی ہے۔
'بطور ادارہ ہم بار بار برداشت اور تحمل کا مظاہرہ کر رہے ہیں'
اس بیان کے بعد پاکستان فوج کے ترجمان میجرجنرل بابر افتخار نے نجی ٹی وی 'دنیا نیوز' سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بطور ادارہ ہم بار بار برداشت اور تحمل کا مظاہرہ کررہے ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ ہمارے بہت سے سیکیورٹی چیلنجز ہیں،ہماری قیادت کی توجہ یہ سیکیورٹی ذمہ داریاں اور ملک کی حفاظت ہے جو بھی سیاسی صورت حال ہے اس میں بطور ادارہ ہمارا کوئی عمل دخل نہیں۔ کوئی بھی سیاست دان ہے یا میڈیا ہے، ان سے درخواست ہے کہ ہمیں ان سے دور رکھا جائے۔
نئے آرمی چیف کی تعیناتی کے بارے میں ہونے والی بحث پر بابر افتخار نے کہا کہ آرمی چیف کا عہدہ بہت اہم عہدہ ہے جس کے تقرر کا طریقہ کار آئین میں وضع کردیا گیا اور وقت آنے پر یہ تقرر ہوجائے گا۔ لیکن اسے بلاوجہ موضوع بحث بنانا، اس پر بات چیت کرنا اس عہدہ کو متنازع بنانے کے مترادف ہے۔