امریکہ نے کہا ہے کہ وہ پاکستان کی علاقائی خود مختاری کا احترام کرتا ہے اور کانگریس میں صوبہ بلوچستان کی آزادی سے متعلق قرار داد امریکی انتظامیہ کی پالیسی کی نمائندہ نہیں ہے۔
اسلام آباد میں امریکی سفارت خانے سے اتوار کو جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ کانگریس کے اراکین متعدد بین الاقوامی اُمور پر آئینی مسودے متعارف کرتے ہیں، لیکن یہ کسی مخصوص معاملے پر امریکی حکومت کی تائید کو ظاہر نہیں کرتے ہیں۔
’’محکمہ خارجہ زیرِ غور قوانین پر عموماً تبصرہ نہیں کرتا، لیکن بلوچستان کی آزادی کی حمایت (امریکی) انتظامیہ کی پالیسی نہیں ہے۔‘‘
امریکی ایوان نمائندگان کے رکن ڈینا روہراباکر نے دو دیگر ساتھیوں کے ہمراہ جمعہ کو متعارف کرائی گئی قرار داد میں کہا تھا کہ بلوچستان کے عوام کو ’’حق خود ارادیت اور اپنا خود مختار ملک بنانے کا حق حاصل ہے‘‘۔
پاکستان نے کانگریس میں بلوچستان سے متعلق قرار داد پیش کیے جانے کے خلاف شدید احتجاج کرتے ہوئے اس کو پاکستان کی خود مختاری اور بین الاقوامی قوانین کی سخت خلاف ورزی قرار دیا تھا۔
واشنگٹن میں پاکستانی سفارت خانے سے جاری کیے گئے ایک مذمتی بیان میں قرار داد کو ’’صریحاً ناقابل قبول‘‘ قرار دیتے ہوئے متنبہ کیا گیا کہ اس قسم کے ’’اشتعال انگیز‘‘ فعل پاک امریکہ تعلقات پر سنگین اثرات مرتب کر سکتے ہیں۔
ری پبلیکن کانگریس مین ڈینا روہراباکر نے گزشتہ ہفتے ایوان نمائندگان کی اُمورِخارجہ کمیٹی میں بلوچستان پر ایک عوامی سماعت کا انتظام بھی کیا تھا، جس پر پاکستان نے شدید الفاظ میں احتجاج کیا تھا جب کہ پارلیمان نے اس کے خلاف مذمتی قرار داد بھی متفقہ طور پر منظور کی تھی۔