پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں منگل کو ایک ریل گاڑی کے حادثے میں کم ازکم 12 افراد ہلاک اور ایک سو سے زائد زخمی ہو گئے۔
ریلوے حکام کے مطابق "جعفر ایکسپریس" کوئٹہ سے راولپنڈی جا رہی تھی کہ بولان کے علاقے آب گم کے قریب اس کے بریک فیل ہو گئے جس سے گاڑی کا انجن بوگیوں سمیت پٹڑی سے اتر گیا۔
سکیورٹی فورسز اور امدادی ٹیموں کے اہلکاروں نے جائے حادثہ پر پہنچ کر سرگرمیاں شروع کیں اور زخمیوں کو یہاں سے منتقل کرنے کے لیے فوج کے دو ہیلی کاپٹروں سے بھی مدد لی گئی۔
ایف سی کے عہدیدار بریگیڈیئر طاہر محمود نے جائے وقوع پر صحافیوں کو تفصیلات بتاتے ہوئے کہا۔
"اس کے بریک فیل ہو گئے اور یہ سائیڈ لائن پر جہاں بریک فیل ہونے پر گاڑی آتی ہے وہاں آئی، وہاں موڑ ہونے کی وجہ سے اور زیادہ رفتار ہونے کی وجہ سے ریل گاڑی الٹ گئی اس کا انجن اور آٹھ بوگیاں ساری الٹ گئیں۔"
حکام کے مطابق مرنے والوں میں انجن کا ڈرائیور، معاون اور ریلوے پولیس کے دو اہلکار بھی شامل ہیں جب کہ آٹھ سے دس زخمیوں کی حالت تشویشناک ہونے کی وجہ سے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ بھی ہے۔
زخمیوں کو مچھ ، سبی اور کوئٹہ کے اسپتالوں میں منتقل کیا گیا ہے اور ریلوے حکام کے بقول واقعے کی تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔
تاحال حکام نے اس واقعے میں کسی قسم کی تخریبی کارروائی کا امکان ظاہر نہیں کیا لیکن ماضی میں بلوچستان میں مسافر ٹر ین اور مال بردارگاڑیوں پر حملے ہوتے رہے ہیں۔
رواں ماہ کے اوائل میں بھی جعفر ایکسپریس پر نا معلوم مسلح افراد نے بم حملہ کیا تھا جس میں تین افراد ہلاک اور ایک درجن سے زائد زخمی ہو ئے تھے۔
پاکستان میں ریلوے کا نظام ایک سو سال سے بھی پرانا ہے اور اکثر ریلوے لائنوں اور انجنوں کی ناقص حالت کی وجہ سے مختلف حادثات بھی رونما ہوتے رہے ہیں۔
رواں سال جولائی میں سندھ سے پنجاب جانے والی ایک خصوصی ٹرین گوجرانوالہ کے قریب پل پر سے گزرتے ہوئے نہر میں گر گئی تھی جس سے اس پر سوار کم ازکم 20 فوجی اہلکار ہلاک ہوگئے تھے۔