سرکاری وکیل نے بتایا کہ مارک سیگل کو بجھوائے گئے عدالتی سمن کی تعمیل نہیں ہو سکی تھی جس پر عدالت نے ان سمیت چھ گواہوں کو دوبارہ سمن جاری کیے ہیں کہ وہ 19 جنوری کو عدالت میں پیش ہوں۔
اسلام آباد —
پاکستان کی سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو کے قتل کے مقدمے میں انسدادِ دہشت گردی کی ایک خصوصی عدالت نے امریکی شہری مارک سیگل سمیت چھ گواہان کو 19جنوری کو عدالت میں پیش ہونےکے لیے دوبارہ سمن جاری کر دئیے ہیں جبکہ سرکاری وکیل ذوالفقار چودھری کی طرف سے اس اہم مقدمے کی سماعت روزانہ کی بنیاد پر کرنے کی درخواست مسترد کر دی گئی ہے۔
ہفتہ کو خصوصی عدالت نے راولپنڈی میں اس مقدمے کی سماعت کی تو کمرہ عدالت میں استغاثہ کے گواہان ایس پی اشفاق سرور، پروفیسر ڈاکٹر مصد ق، ڈاکٹر عبدالرحمان ، مجسٹریٹ احمد مسعود جنجوعہ ملزمان سابق سی پی او راولپنڈی سعود عزیز اور سابق ایس پی خرم شہزاد موجود تھے۔
سرکاری وکیل ذوالفقار چودھری نے عدالتی کارروائی کے بعد وائس آف امریکہ کو بتایا کہ بڑی دور دور سے گواہ عدالت میں آئے ہوئے تھے مگر ملزمان کے وکلا نے پیش ہونے سے انکار کیا۔
’’میں نے ایک درخواست عدالت میں دائر کی کہ اس مقدمے کی سماعت روزانہ کی بنیاد پر کی جائے اس بارے میں ہائی کورٹ نے ہدایت کی تھی۔ اپنی درخواست میں یہ نکتہ اٹھایا تھا کہ اگر گورنر سلمان تاثیر کے قتل کی سماعت د س ماہ میں مکمل ہو سکتی ہے تو پانچ سال کے باوجود اس مقدمے کی سماعت ابھی تک کیوں مکمل نہیں ہو سکی مگر عدالت نے میری درخواست مسترد کر دی۔‘‘
ان کا کہنا تھا کہ عدالت کی طرف سے روزانہ کی بنیاد پر درخواست مسترد کرنے کے فیصلےکے خلاف پیر کو ہائیکورٹ سے رجوع کریں گے۔
امریکی شہری مارک سیگل کے عدالت میں پیش نہ ہونے سے متعلق سرکاری وکیل نے بتایا کہ مارک سیگل کو بجھوائے گئے عدالتی سمن کی تعمیل نہیں ہو سکی تھی جس پر عدالت نے ان سمیت چھ گواہوں کو دوبارہ سمن جاری کیے ہیں کہ وہ 19 جنوری کو عدالت میں پیش ہوں۔
پیپلز پارٹی کے چیئر پرسن بلاول بھٹو زرداری نے بھی اپنی والدہ بے نظیر بھٹو کی پانچویں برسی پر ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئےعدلیہ سے مطالبہ کیا تھا کہ ان کی والدہ کے قتل اور پیپلز پارٹی کے بانی چیئر مین ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی سے متعلق زیر التواء ریفرنس پر جلد فیصلہ کیا جائے۔
ہفتہ کو خصوصی عدالت نے راولپنڈی میں اس مقدمے کی سماعت کی تو کمرہ عدالت میں استغاثہ کے گواہان ایس پی اشفاق سرور، پروفیسر ڈاکٹر مصد ق، ڈاکٹر عبدالرحمان ، مجسٹریٹ احمد مسعود جنجوعہ ملزمان سابق سی پی او راولپنڈی سعود عزیز اور سابق ایس پی خرم شہزاد موجود تھے۔
سرکاری وکیل ذوالفقار چودھری نے عدالتی کارروائی کے بعد وائس آف امریکہ کو بتایا کہ بڑی دور دور سے گواہ عدالت میں آئے ہوئے تھے مگر ملزمان کے وکلا نے پیش ہونے سے انکار کیا۔
’’میں نے ایک درخواست عدالت میں دائر کی کہ اس مقدمے کی سماعت روزانہ کی بنیاد پر کی جائے اس بارے میں ہائی کورٹ نے ہدایت کی تھی۔ اپنی درخواست میں یہ نکتہ اٹھایا تھا کہ اگر گورنر سلمان تاثیر کے قتل کی سماعت د س ماہ میں مکمل ہو سکتی ہے تو پانچ سال کے باوجود اس مقدمے کی سماعت ابھی تک کیوں مکمل نہیں ہو سکی مگر عدالت نے میری درخواست مسترد کر دی۔‘‘
ان کا کہنا تھا کہ عدالت کی طرف سے روزانہ کی بنیاد پر درخواست مسترد کرنے کے فیصلےکے خلاف پیر کو ہائیکورٹ سے رجوع کریں گے۔
امریکی شہری مارک سیگل کے عدالت میں پیش نہ ہونے سے متعلق سرکاری وکیل نے بتایا کہ مارک سیگل کو بجھوائے گئے عدالتی سمن کی تعمیل نہیں ہو سکی تھی جس پر عدالت نے ان سمیت چھ گواہوں کو دوبارہ سمن جاری کیے ہیں کہ وہ 19 جنوری کو عدالت میں پیش ہوں۔
پیپلز پارٹی کے چیئر پرسن بلاول بھٹو زرداری نے بھی اپنی والدہ بے نظیر بھٹو کی پانچویں برسی پر ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئےعدلیہ سے مطالبہ کیا تھا کہ ان کی والدہ کے قتل اور پیپلز پارٹی کے بانی چیئر مین ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی سے متعلق زیر التواء ریفرنس پر جلد فیصلہ کیا جائے۔