پاکستان کی سابق وزیر ِ اعظم بے نظیر بھٹو کی والدہ نصرت بھٹو کو پیر کو ان کے آبائی قبرستان گڑھی خدا بحش میں دفن کردیا گیا۔ اس موقع پر مزار کے احاطے میں سخت حفاظتی اقدامات کیے گئے ہیں۔ مزارکے اطرا ف بڑی تعداد میں سکیورٹی اہل کار تعینات کرکے عام افراد کا داخلہ بند کردیا گیا ہے۔
نصرت بھٹو کا گذشتہ روز دبئی کے ایک ہسپتال میں بیاسی برس کی عمر میں انتقال ہوا۔ ان کا جسدِ خاکی پیر کی دوپہر ایک خصوصی طیارے کے ذریعے دبئی سے سکھر ایرپورٹ لا یا گیا اور پھر ہیلی کاپٹر کے ذریعے میت لاڑکانہ میں نوڈیرو ہاوٴس پہنچایا گئی جہاں نماز جنازہ ادا کی گئی۔ سرکاری ترجمان کے مطابق میت کے ہمراہ صدر آصد علی زرداری، ان کے بچے ، مرحومہ کی صاحبزادی صنم بھٹو بھی پاکستان پہنچے ہیں۔
ادھر گڑھی خدا بخش میں پیپلز پارٹی کے رہنماوٴں سمیت بڑی تعداد میں قافلوں کی صورت میں کارکنوں کی آمد کا سلسلہ جاری ہے ۔ جبکہ مختلف سیاسی جماعتوں کے وفود کی بھی نوڈیرو پہنچنے کی اطلاع ہے۔ ادھر سرکاری ٹی وی کے مطابق صدر زرداری کا کہنا ہے کہ نصرت بھٹو کے انتقال پر کوئی سیاست نہیں ہوگی اور خاندانی ااور سیاسی اختلافات سے ہٹ کر ہرکوئی تدفین میں شرکت کرسکتا ہے۔
وز یراعظم یوسف رضا گیلانی نے نصرت بھٹو کے انتقال کے سوگ میں پیر کو عام تعطیل کا اعلان کیا تھاجس کے بعد ملک بھر میں تمام سرکاری اور نجی ادارے پیر کو بند رہے جب کہ ملک کے مختلف حصوں میں قرآن خوانی کا سلسلہ دن بھر جاری رہا۔ ان کے انتقال پر حکومت نے قومی سطح پر دس روز ہ سوگ کا اعلان کیا ہے اور قومی پرچم سرنگوں ہے ۔
نصرت بھٹو طویل عرصہ سے کینسر کے عارضہ میں مبتلا ہونے کے ساتھ ساتھ اپنے بیٹے میر مرتضیٰ بھٹو کے قتل کے بعد الزائمر کے مرض میں مبتلا ہوگئی تھیں جس سے ان کی یاد داشت بھی متاثر ہو گئی تھی۔ اپنی عمر کے آخری ایام میں وہ دوبئی میں ہی رہائش پذیر تھیں اور اس دوران مکمل طور رپر گوشہ نشین رہیں۔
نصرت بھٹو ایران کے شہر اصفہان میں پیدا ہوئیں ۔ ان کا تعلق ایک متمول خاندان سے تھا۔ ایک خاتون، بیوی اور ماں کی حیثیت سے ان کی زندگی کئی نشیب و فراز کا شکار رہی اور انھیں انتہائی دشوار حالات کا سامنا رہا۔
ان کے شوہر اور سابق وزیرِ اعظم ذوالفقار علی بھٹو کو 1979 ء میں جنرل ضیاء الحق کے دور میں پھانسی دی گئی جبکہ 1985 ء میں ان کے سب سے چھوٹے بیٹے شاہنواز بھٹو فرانس میں مردہ حالت میں پائے گئے۔ ا ن کے بڑے بیٹے مرتضیٰ بھٹو 1996 ء میں کراچی میں اپنی رہائش گاہ کے قریب ایک مبینہ پولیس مقابلے میں اپنی بہن بے نظیر بھٹو کے دور اقتدار میں ہلاک ہوئے۔
2007 ء میں ان کی بڑی صاحبزادی بے نظیر بھٹو راولپنڈی میں انتخابی جلسے سے روانگی کے موقع پر دہشت گرد حملے میں ہلاک ہوگئیں۔ نصرت بھٹو کی اولاد میں اب صرف صنم بھٹو ہی حیات ہیں جو برطانیہ میں رہائش پذیر ہیں۔
نصرت بھٹو کا پاکستان کی سیاست میں بھرپور کردار رہا۔ اپنے شوہر کی دور وزارت عظمیٰ کے دوران انھوں نے کئی ممالک کے دورے کیے۔ ذوالفقار علی بھٹو کی وفات کے بعد وہ پارٹی کی چیر پرسن بھی منتخب ہوئیں اور ضیاء دور میں آمریت کے خلاف جدوجہد میں انھوں نے سرگرم کردار ادا کیا۔
اپنے سیاسی سفر میں وہ لاڑکانہ سے دو مرتبہ رکن قومی اسمبلی بھی منتخب ہوئیں۔ سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کی سیاست میں نصرت بھٹو جیسی شخصیت رکھنے والی شاید ہی کوئی ایسی خاتون ہوجس نے جمہوریت کے لیے جدوجہد میں اپنی حیات کے دوران شوہر سمیت تین بچوں کی غیر طبعی اموات دیکھی ہوں۔
نصرت بھٹو کو پاکستان میں عوامی سیاست کو پروان چڑھانے اور جمہوریت کے لیے کی گئی جدوجہد اور قربانیوں کے سبب ایک با ہمت خاتون کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔ حکومتِ پاکستان نے نصرت بھٹو کی ان ہی خدمات کے پیشِ نظر ان کی وفات کے بعد پاکستان کے سب سے بڑے سول ایوارڈ نشانِ امتیاز دینے کا اعلان کیاہے۔