امریکہ کے صدر براک اوباما نے کہا ہے کہ پاکستان اپنی سرزمین پر موجود دہشت گرد گروہوں کے خلاف زیادہ موثر کارروائی کر سکتا ہے اور اسے یہ کرنی چاہیئں۔
اتوار بھارت کے خبررساں ادارے پریس ٹرسٹ آف انڈیا کی طرف سے شائع کیے گئے انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ 2014 میں آرمی پبلک سکول پر ہونے والے حملے کے بعد پاکستان نے تمام دہشت گرد گروہوں کو نشانہ بنانے کے عزم کا اظہار کیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ ’’یہ صحیح پالیسی ہے۔ اس کے بعد سے ہم نے دیکھا ہے کہ پاکستان نے متعدد مخصوص گروہوں کے خلاف کارروائی کی ہے۔ ہم نے پاکستان میں مسلسل دہشت گرد حملے بھی دیکھے ہیں۔ مثلاً حال ہی میں شمال مغرب میں ایک یونیورسٹی پر حملہ۔‘‘
تاہم انکے بقول وہ اب بھی سمجھتے ہیں کہ پاکستان اپنی سر زمین پر موجود دہشت گرد گروہوں کے خلاف زیادہ مؤثر کارروائی کر سکتا ہے۔
بدھ کو پشاور کے قریب چارسدہ میں واقع باچا خان یونیورسٹی پر ہونے والے دہشت گرد حملے میں 21 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے تھے۔
پریس ٹرسٹ آف انڈیا کو دیے گئے انٹرویو میں صدر اوباما نے کہا کہ ’’پاکستان کے پاس یہ ثابت کرنے کا موقع ہے کہ وہ دہشت گرد گروہوں کا جواز ختم کرنے، انہیں توڑنے اور ان کی بیخ کنی کرنے میں سنجیدہ ہے۔ خطے میں اور دنیا بھر میں (دہشت گردوں کے) محفوظ ٹھکانوں کو بالکل برداشت نہیں کیا جانا چاہیے اور دہشت گردوں کو انصاف کے کٹہرے میں لانا چاہیئے۔‘‘
بھارت نے اس سے قبل جنوری میں پٹھان کوٹ میں بھارتی فضائیہ کے اڈے پرہونے والے حملے کا الزام پاکستان میں موجود دہشت گرد تنظیم جیش محمد پر عائد کیا تھا جس کے بعد پاکستان نے بھارت کی طرف سے دی گئی معلومات کی بنیاد پر جیش محمد سے تعلق رکھنے والے کئی مشتبہ شدت پسندوں کو گرفتار کیا اور ملک میں اس کے دفاتر کا پتا لگا کر انہیں سیل کر دیا تھا۔
پاکستانی عہدیدار یہ کہتے رہے ہیں کہ پاکستان دہشت گرد گروہوں کے خلاف بلا تفریق کارروائی کر رہا ہے۔
اتوار کو لندن میں نامہ نگاروں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان نے ایک دوسرے سے معاہدہ کر رکھا ہے کہ وہ اپنی سرزمین ایک دوسرے کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے۔
’’یہ جو دہشت گرد ہیں ان کو اجازت نہیں ہو گی کہ وہ ہماری دھرتی کو استعمال کریں اور ہم میں سے ایک دوسرے کے ملک پر حملہ کرے۔ تو اس کی پاکستان بہت سختی سے پابندی کر رہا ہے۔‘‘
انہوں نے پٹھان کوٹ میں ہونے والے حملے کے حوالے سے کہا کہ پاکستان بھارت کے معاملات میں دخل اندازی نہیں کر رہا بلکہ اس واقعے کی تحقیقات میں مکمل تعاون کر رہا ہے۔
انسداد دہشت گردی کے قومی لائحہ عمل سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس کے مختلف نکات پر کام تیز کرنے کی ضرورت ہے۔
’’جہاں تک اس طرح کی تنظیمیں ہیں جو عسکریت پسند ہیں ان کے بارے میں بھی کام کرنے کے بارے میں باقاعدہ پلان بن رہا ہے۔‘‘
صدر اوباما نے پٹھان کوٹ واقعے کے بعد بھارتی وزیراعظم کی طرف سے اپنے پاکستانی ہم منصب سے بات چیت اور تعاون کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ’’دونوں رہنما پورے خطے میں دہشت گردی اور انتہا پسندی سے نمٹنے کے لیے مذاکرات کر رہے ہیں۔‘‘
انہوں نے یہ بھی کہا کہ وزیر اعظم نواز شریف اس بات کو تسلیم کرتے ہیں پاکستان میں عدم تحفظ سے ملک کے اپنے اور خطے کے استحکام کو خطرہ ہے۔