20 نومبر کو دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی بچوں کا عالمی دن منایا گیا۔ اس سلسلے میں مختلف تقریبات اور سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال کا کہنا ہے کہ ملک میں 2005ء کے بعد سے زلزلہ سیلابوں جیسی قدرتی آفات، شمال مغربی اضلاع اور بلوچستان میں شورش نے بچوں کی تعلیم پر منفی اثرات مرتب کیے ہیں۔ اس کے علاوہ پیدائش کے وقت نوزائیدہ بچوں کا اندارج نہیں ہو پاتا ہے جس کی وجہ سے بچوں کے لیے تعلیم اور صحت کے منصوبوں پر موثر انداز میں عمل درآمد نہیں ہوتا ہے۔
پاکستان میں یونیسف کے ترجمان سمیع ملک نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں بتایا کہ شورش زدہ علاقوں میں اسکولوں کو دھماکا خیز مواد سے تباہ کرنے یا سیلاب متاثرین کو عارضی طور پر اسکولوں میں پناہ دینے سے بچوں کی تعلیم متاثر ہوئی ہے۔
’’ہنگامی حالات صورتحال کو مزید بگاڑ دیتے ہیں۔ جیسے کنفلکٹ ایمرجنسی کا اثر فاٹا اور خیبر پختوانخواہ میں زیادہ ہے جیسے اسکول جلائے گئے تو تعلیمی سال متاثر ہو جاتا ہے اور بہت سے بچے پھر دوبارہ اسکولوں میں نہیں آتے ہیں۔‘‘
انھوں نے کہا کہ بچوں کو تعلیم کی معیاری سہولتوں کی عدم فراہمی کی ایک بڑی وجہ مناسب حکمت عملی کا نہ ہونا ہے یونیسف کے ترجمان کا کہنا تھا کہ والدین میں آگاہی نہ ہونے اور سہولتوں کے فقدان کے باعث سالانہ دو تہائی نوزائیدہ بچوں کا اندارج نہیں ہو پاتا ہے جس کے باعث حکومت کے لیے بچوں کو صحت اور تعلیم جیسی بنیادی سہولتوں کی منصوبندی کے لیے درست کوائف ہی موجود نہیں ہوتے ہیں۔ یونسیف کے ترجمان نے کہا کہ بلوچستان اور قبائلی علاقوں میں بچوں کے اندراج کی شرح محض ایک فیصد ہے۔
’’جہاں آبادی کم ہے جہاں سروسز کا فقدان ہے جہاں خواندگی کی شرح کم ہے یا بنیادی سہولتیں نہیں ہیں وہاں یہ مسئلہ زیادہ ہے۔ اگر رجسٹریشن ہو تو اس کا فائدہ حکومت کو منصوبہ بندی میں بہت زیادہ ہو گا۔‘‘
یونیسف کے مطابق پاکستان میں ہر سال اوسط 45 لاکھ بچے پیدا ہوتے ہیں جس میں 30 لاکھ بچے پیدائش کے وقت رجسٹرڈ نہیں ہو پاتےہیں۔ سندھ اور خیبر پختوانخواہ میں پیدا ہونے والے نوزائیدہ بچوں میں صرف 20 فیصد کا اندراج ہوتا ہے۔ پنجاب میں بچوں کی رجسٹریشن کی شرح ملک کے دوسرے علاقوں کے مقابلے میں زیادہ ہے اور تقریبا 77 فیصد بچے رجسٹر ہوتے ہیں۔
وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے عالمی یوم اطفال کے موقع پر اپنے بیان میں کہا ہے کہ حکومت نے آئین میں اٹھارویں ترمیم کے ذریعے پانچ سے سولہ سال تک کی عمر کے بچوں کو مفت تعلیم کی فراہمی بنیادی حق قرار دیا ہے اور حکومت ملک میں خواندگی کی شرح بڑھانے کے لیے اقدامات کر رہی ہے۔