دورے کے دوران اقتصادی و تجارتی تعلقات کو وسعت دینے کے علاوہ شراکت داری کو مستحکم کرنے اور اور دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی راہداری کو حتمی شکل دینے پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف اپنے پہلے غیر ملکی سرکاری دورے پر بدھ کو چین پہنچے ہیں۔
سرکاری میڈیا کے مطابق اس پانچ روزہ دورے میں نواز شریف چین کی قیادت سے تفصیلی بات چیت کریں گے جس کا مقصد دونوں ملکوں کے درمیان گہرے تعلقات کو مزید مستحکم کرنا ہے۔
چینی قیادت سے بات چیت میں خطے خصوصاً افغانستان میں سلامتی کے حوالے سے بات چیت بھی متوقع ہے۔
دورے کے دوران اقتصادی و تجارتی تعلقات کو وسعت دینے کے علاوہ شراکت داری کو مستحکم کرنے اور اور دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی راہداری کو حتمی شکل دینے پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
چین سے مختلف شعبوں خصوصاً توانائی کے شعبے میں تعاون کو فروغ دینے کے لیے مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کیے جائیں گے۔
پاکستان حالیہ برسوں میں توانائی کے شدید بحران سے دوچار ہے اور نو منتخب اس مسئلے کے حل کے سنجیدہ حل کی کوششوں کا عزم ظاہر کرچکی ہے۔
گزشتہ ہفتے دفتر خارجہ نے ایک بیان میں کہا تھا کہ مئی میں چین کے وزیراعظم لی کیچیانگ کے دورہ پاکستان کے بعد وزیراعظم نواز شریف کا دورہ چین دونوں ملکوں کے قریبی تعلقات کی غمازی کرتا ہے۔
بیان کے مطابق حالیہ برسوں میں دونوں ہمسایہ ملکوں کے درمیان اقتصادی تعاون میں نمایاں بہتری آئی اور دونوں ملکوں کا ایک مشترکہ اقتصادی کمیشن اور توانائی کے شعبے میں تعاون بڑھانے کے لیے ایک مشترکہ انرجی گروپ بھی کام کررہا ہے۔
گزشتہ برس دو طرفہ تجارت کا حجم 12 ارب ڈالر سے زائد تھا اور اس دوران پاکستان سے چین کے لیے برآمدات میں بھی اضافہ ہوا۔
پاکستان میں چین کی 120 کمپنیاں کام کررہی ہیں اور 2012ء میں چین کی پاکستان مین سرمایہ کاری تقریباً دو ارب ڈالر تھی۔
سرکاری میڈیا کے مطابق اس پانچ روزہ دورے میں نواز شریف چین کی قیادت سے تفصیلی بات چیت کریں گے جس کا مقصد دونوں ملکوں کے درمیان گہرے تعلقات کو مزید مستحکم کرنا ہے۔
چینی قیادت سے بات چیت میں خطے خصوصاً افغانستان میں سلامتی کے حوالے سے بات چیت بھی متوقع ہے۔
دورے کے دوران اقتصادی و تجارتی تعلقات کو وسعت دینے کے علاوہ شراکت داری کو مستحکم کرنے اور اور دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی راہداری کو حتمی شکل دینے پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
چین سے مختلف شعبوں خصوصاً توانائی کے شعبے میں تعاون کو فروغ دینے کے لیے مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کیے جائیں گے۔
پاکستان حالیہ برسوں میں توانائی کے شدید بحران سے دوچار ہے اور نو منتخب اس مسئلے کے حل کے سنجیدہ حل کی کوششوں کا عزم ظاہر کرچکی ہے۔
گزشتہ ہفتے دفتر خارجہ نے ایک بیان میں کہا تھا کہ مئی میں چین کے وزیراعظم لی کیچیانگ کے دورہ پاکستان کے بعد وزیراعظم نواز شریف کا دورہ چین دونوں ملکوں کے قریبی تعلقات کی غمازی کرتا ہے۔
بیان کے مطابق حالیہ برسوں میں دونوں ہمسایہ ملکوں کے درمیان اقتصادی تعاون میں نمایاں بہتری آئی اور دونوں ملکوں کا ایک مشترکہ اقتصادی کمیشن اور توانائی کے شعبے میں تعاون بڑھانے کے لیے ایک مشترکہ انرجی گروپ بھی کام کررہا ہے۔
گزشتہ برس دو طرفہ تجارت کا حجم 12 ارب ڈالر سے زائد تھا اور اس دوران پاکستان سے چین کے لیے برآمدات میں بھی اضافہ ہوا۔
پاکستان میں چین کی 120 کمپنیاں کام کررہی ہیں اور 2012ء میں چین کی پاکستان مین سرمایہ کاری تقریباً دو ارب ڈالر تھی۔