دونوں ملکوں کے درمیان آٹھ معاہدوں اور مفاہمت کی یاداشتوں پر دستخط کیے گئے جن میں کاشغر سے گوادر کی تجارتی راہ داری کا مجوزہ منصوبہ قابل ذکر ہے۔
اسلام آباد —
پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف نے چین کا اپنا پانچ روزہ دورہ پیر کو مکمل کیا اور اُن کا کہنا ہے کہ اس دوران طے پانے والے معاہدوں اور مفاہمت کی یاداشتوں پر عمل درآمد کرنے سے خطے میں اقتصادی ترقی کے ایک نئے دور کا آغاز ہو گا۔
وزارت عظمٰی کا منصب سنبھالنے کے بعد نواز شریف کا یہ پہلا سرکاری غیر ملکی دورہ تھا اور اُنھوں نے چین کے صدر اور وزیراعظم کے علاوہ وہاں کی بڑی کمپنیوں اور سرمایہ کاروں سے بھی ملاقاتیں کیں۔
اُنھوں نے کہا کہ خاص طور پر چین کے علاقے کاشغر سے پاکستان کے ساحلی علاقے گوادر تک 18 ارب ڈالر لاگت کا اقتصادی راہدری کا مجوزہ منصوبہ دونوں ملکوں سمیت خطے میں خوشحالی کا باعث بنے گا۔
دونوں ملکوں کے درمیان آٹھ معاہدوں اور مفاہمت کی یاداشتوں پر دستخط کیے گئے جن میں کاشغر سے گوادر تک کی تجارتی راہ داری کے مجوزہ منصوبے سے متعلق مفاہمت کی یاداشت پر دستخط قابل ذکر ہے۔
وزیراعظم نواز شریف نے اپنے دورے کے اختتام پر چین ہی میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو میں کہا کہ جنوبی ایشیائی ممالک اور چین میں لگ بھگ تین ارب لوگ آباد ہیں اور اگر دونوں ملکوں کے درمیان اقتصادی راہ داری کے معاہدے کو مکمل کر لیا جاتا ہے تو اس سے اُن کے بقول خطے میں خوشحالی کے حصول کو ممکن بنایا جا سکے گا۔
پاکستان اور چین کے درمیان توانائی کے شعبے میں تعاون کو فروغ دینے سے متعلق معاہدے بھی طے پائے۔
پاکستانی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ان کی حکومت دونوں ملکوں کے درمیان 12 ارب ڈالر کے سالانہ تجارتی حجم کو بڑھانے کے لیے بھی کوششوں میں مصروف ہے۔
وزارت عظمٰی کا منصب سنبھالنے کے بعد نواز شریف کا یہ پہلا سرکاری غیر ملکی دورہ تھا اور اُنھوں نے چین کے صدر اور وزیراعظم کے علاوہ وہاں کی بڑی کمپنیوں اور سرمایہ کاروں سے بھی ملاقاتیں کیں۔
اُنھوں نے کہا کہ خاص طور پر چین کے علاقے کاشغر سے پاکستان کے ساحلی علاقے گوادر تک 18 ارب ڈالر لاگت کا اقتصادی راہدری کا مجوزہ منصوبہ دونوں ملکوں سمیت خطے میں خوشحالی کا باعث بنے گا۔
دونوں ملکوں کے درمیان آٹھ معاہدوں اور مفاہمت کی یاداشتوں پر دستخط کیے گئے جن میں کاشغر سے گوادر تک کی تجارتی راہ داری کے مجوزہ منصوبے سے متعلق مفاہمت کی یاداشت پر دستخط قابل ذکر ہے۔
وزیراعظم نواز شریف نے اپنے دورے کے اختتام پر چین ہی میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو میں کہا کہ جنوبی ایشیائی ممالک اور چین میں لگ بھگ تین ارب لوگ آباد ہیں اور اگر دونوں ملکوں کے درمیان اقتصادی راہ داری کے معاہدے کو مکمل کر لیا جاتا ہے تو اس سے اُن کے بقول خطے میں خوشحالی کے حصول کو ممکن بنایا جا سکے گا۔
پاکستان اور چین کے درمیان توانائی کے شعبے میں تعاون کو فروغ دینے سے متعلق معاہدے بھی طے پائے۔
پاکستانی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ان کی حکومت دونوں ملکوں کے درمیان 12 ارب ڈالر کے سالانہ تجارتی حجم کو بڑھانے کے لیے بھی کوششوں میں مصروف ہے۔