پاکستان کے شہر لاہور میں دو گرجا گھروں کے باہر خودکش بم دھماکوں میں15سے زائد افراد کی ہلاکت کے لیے پیر کو بھی ملک کے مختلف شہروں میں چھوٹے بڑے احتجاجی مظاہرے کیے گئے، جن میں دہشت گردی کی پُر زور مذمت کی گئی۔
وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے پیر کو ایک بیان میں لاہور کے علاقے یوحنا آباد میں ہوئے خودکش دھماکوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ ’’دہشت گردی کی بدترین مثال اور غیر انسانی فعل ہے‘‘۔
اُنھوں نے کہا کہ اس طرح کے دہشت گرد حملوں کا مقصد پاکستانی قوم کو تقسیم کرنا ہے۔
’’اس دہشت گردی کا مقصد پاکستان میں نفاق پیدا کرنا ہے، پاکستانی قوم کو تقسیم کرنا ہے، پاکستان کے اندر پاکستانی قوم کے اندر نفرت پیدا کرنا اور مایوسی پیدا کرنا ہے۔ جہاں ایک طرف یہ انتہائی قابل نفرت اور قابل مذمت واقعہ ہے وہاں دوسری طرف جن لوگوں نے قانون اپنے ہاتھ میں لیا انھوں نے بھی دہشت گردوں کا جو ایجنڈا ہے وہ آگے بڑھایا ہے۔ ہم اس عزم کا اظہار کرتے ہیں کہ ہم قوم کو تقسیم نہیں ہونے دیں گے۔ ہم اپنا غصہ قومی املاک پر نہیں اتارتے۔‘‘
خودکش حملوں کے بعد مشتعل ہجوم نے دو مشتبہ افراد کو پکڑنے کے بعد مبینہ طور پر اُنھیں شدید تشدد کر کے ہلاک کر دیا تھا، جب کہ کئی مقامات پر توڑ پھوڑ بھی کی گئی تھی۔
مشتعل افراد نے پیر کو بھی احتجاج کر کے بعض شہروں میں سڑکوں کو بند کیا۔
Your browser doesn’t support HTML5
وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار کا اس بارے میں کہنا تھا کہ پرتشدد احتجاج اور املاک کو نقصان پہنچانے سے دہشت گردوں کے ایجنڈے کو تقویت ملے گی اس لیے اُن کے بقول اس قسم کے احتجاج سے اجتناب کیا جانا چاہیئے۔
چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ دہشت گرد مایوسی کی کیفیت میں عام لوگوں اور عبادت گاہوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔
’’آپ یہ بھی دیکھیں کہ اب (دہشت گردوں کے لیے) زمین کافی تنگ ہوئی ہے اس لیے ہفتوں کے حساب سے پاکستان میں امن قائم رہتا ہے، مگر وہ ہدف کس کو بناتے ہیں، آسان ترین اہداف امام بارگاہوں کو، مسجدوں کو، گرجا گھروں کو، اسکولوں کو یہ آسان ترین اہداف ہیں یہ ان کی مایوسی کا اظہار ہے تو اس سے آپ کو طاقت پکڑنی چاہیئے اس سے آپ کے عزم میں اضافہ ہونا چاہیئے۔‘‘
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں بھی پیر کو مسیحی برادری کے لوگوں کی طرف سے مظاہرے کیے گئے جن میں لاہور میں ہونے والے دہشت گرد حملے کی شدید مذمت کی گئی۔
لاہور کے علاقے یوحنا آباد میں گرجا گھروں کے باہر خودکش دھماکے اُس وقت ہوئے جب وہاں اتوار کو ہفتہ وار خصوصی دعائیہ تقاریب میں بڑی تعداد میں لوگ موجود تھے۔
ملک میں تمام مسیحی مشنری اسکول پیر کو بند رہے جب کہ بعض شہروں میں خصوصی دعائیہ تقاریب کا انعقاد بھی کیا گیا۔
خودکش حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے بعض کی آخری رسومات پیر کو ادا کی گئیں۔
کالعدم تحریک طالبان کے ایک گروپ جماعت الاحرار نے یوحنا آباد میں ہوئے خودکش حملوں کی ذمہ داری قبول کی تھی۔
واضح رہے کہ پاکستان کی حکومت نے دہشت گردوں کے خلاف بھرپور آپریشن شروع کر رکھا ہے۔
حالیہ مہینوں میں اگرچہ دہشت گردی کے واقعات میں کمی آئی ہے لیکن اس کے باوجود دہشت گردوں کی طرف سے امام بارگاہوں اور گرجا گھروں پر مہلک حملے کیے گئے۔
پاکستان کی سیاسی اور عسکری قیادت یہ کہہ چکی ہے کہ ملک میں دہشت گردوں کو کہیں چھپنے نہیں دیا جائے اور اُن کے مکمل خاتمے تک جنگ جاری رہے گی۔