پاکستان نے یمن کے حوثی باغیوں کی طرف سے مبینہ طور پر مکہ مکرمہ کو نشانہ بنانے کے لیے داغے گئے میزائل کی شدید مذمت کی ہے۔
دفتر خارجہ سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ (مسلمانوں کے) مقدس ترین مقام کو نشانہ بنانے کی کوشش پر پاکستان کی حکومت اور عوام کو شدید غم اور تشویش ہے۔
شیعہ حوثی باغیوں اور ان کے اتحادیوں نے جمعہ کو بتایا تھا کہ انھوں نےسعودی عرب میں ایک بین الاقوامی ہوائی اڈے کو نشانہ بنانے کے لیے ایک بیلسٹک میزائل داغا تھا لیکن سعودی عرب نے دعویٰ کیا کہ اس میزائل کا رخ مکہ مکرمہ کی طرف تھا۔
پاکستانی دفتر خارجہ کے بیان میں اس اعتماد کا اظہار کیا گیا کہ سعودی عرب اپنی سرزمین کی حفاظت کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور مقدس مقامات کے تحفظ کے لیے پاکستان کے عوام سعودی عرب کے عوام کے ساتھ کھڑے ہیں۔
میزائل کے بارے میں سعودی عرب کا کہنا تھا کہ اسے مکہ سے 65 کلومیٹر دور ہی تباہ کر دیا گیا۔
اس حملے کے بعد سعودی عرب کے شہریوں کی طرف سے بھی شدید غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے حوثیوں کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔
حوثی باغیوں کو ایران کی حمایت حاصل ہے اور وہ بین الاقوامی حمایت یافتہ حکومت کے خلاف دو سالوں سے برسرپیکار ہیں۔ انھوں نے دارالحکومت صنعاء پر قبضہ بھی کر رکھا ہے۔
سعودی فوج کا کہنا تھا کہ جمعرات کو باغیوں نے یہ میزائل شمال مغربی یمنی صوبے صعدہ سے داغا تھا اور اس میں کسی قسم کا جانی نقصان نہیں ہوا۔
ایک بیان میں سعودی فوج نے کہا کہ اس نے فوری طور پر میزائل داغے جانے والے مقام پر فضائی حملہ بھی کیا۔
سعودی عرب نے زمین سے فضا میں مار کرنے والے پیٹرائیٹ میزائل کا نظام امریکہ سے حاصل کر رکھا ہے جو کہ اس سے قبل بھی حوثیوں کی طرف سے داغے گئے میزائلوں کو فضا میں تباہ کر چکا ہے۔
امریکہ نے اس تازہ میزائل حملے کی مذمت کرتے ہوئے یمن کے تنازع کے تمام فریقین سے جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔
محکمہ خارجہ کے ترجمان مارک ٹونر کا کہنا تھا کہ اس طرح کے حملے ناقابل قبول ہیں اور اس تنازع کا کوئی فوجی حل نہیں ہے۔ "لہذا ہم تمام فریقین پر زور دیتے ہیں وہ تحمل کا مظاہرہ کریں۔"