پاکستان نے کشمیر کی ایک عسکری تنظیم حزب المجاہدین کو امریکہ کی طرف سے دہشت گرد قرار دینے کے فیصلے کو بلاجواز اور مایوس کن قرار دیا ہے۔
امریکہ کے محکمۂ خارجہ نے بدھ کو حزب المجاہدین کو غیر ملکی دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں شامل کرتے ہوئے اس کے اثاثے منجمند کرنے کا فیصلہ کیا تھا، جس کے بعد امریکہ میں مقیم افراد پر اس تنظیم سے کسی بھی قسم کے مالی لین دین پر پابندی ہو گی۔
یہ تنظیم بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں سرگرم ہے۔
اس سے قبل رواں سال جون میں امریکی محکمۂ خارجہ نے ’حزب المجاہدین‘ کے سربراہ محمد یوسف شاہ کو بھی جنہیں عام طور پر سید صلاح الدین کے نام سے جانا جاتا ہے، دہشت گردوں کی خصوصی فہرست میں شامل کرلیا تھا۔
حزب المجاہدین کو دہشت گرد قرار دینے کے فیصلے پر پاکستان کی وزارت خارجہ کے ترجمان نفیس ذکریا نے جمعرات کو ہفتہ وار نیوز بریفنگ میں کہا کہ پاکستان کو امریکہ کے اس فیصلے پر مایوسی ہوئی ہے کیوں کہ کشمیر کا تنازع عالمی سطح پر تسلیم شدہ ہے اور اس بارے میں اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد گزشتہ کئی دہائیوں سے زیرِ التوا ہے۔
نفیس ذکریا نے کہا کہ کشمیریوں کے حق خود ارادیت کی حمایت کرنے والے ’’افراد یا تنظیموں کو دہشت گرد قرار دینا مکمل طور پر بلا جواز ہے۔‘‘
اُنھوں نے کہا کہ بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں مبینہ طور پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں جن پر اُن کے بقول بھارت کا احتساب ہونا چاہیے۔
بھارت اپنے زیرِ انتظام کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے الزامات کو مسترد کرتا آیا ہے۔
تجزیہ کار حسن عسکری رضوی نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا ہے کہ پاکستان ایسی تنظیموں کی حمایت کرتا آیا ہے اور اُن کے بقول حزب المجاہدین کو دہشت گرد قرار دینے کا فیصلہ پاکستان کے لیے خفت کا باعث ہو سکتا ہے۔
’’اس سے پاکستان کو (کشمیر سے متعلق) اپنا مقدمہ عالمی سطح پر، خاص طور سے امریکہ کے سامنے پیش کرنے میں کافی مشکل ہو جاتی ہے۔‘‘
بھارت کا موقف رہا ہے کہ کشمیر میں سرگرم عسکریت پسندوں کو پاکستان اسلحہ و تربیت فراہم کرتا ہے۔
پاکستان ایسے الزامات کی تردید کرتا آیا ہے۔ لیکن جمعرات کو بھی وزارت خارجہ کے ترجمان نفیس ذکریا نے حکومت کے موقف کو دہراتے ہوئے کہا کہ پاکستان کشمیریوں کی سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھے گا۔
کشمیر شروع ہی سے پاکستان اور بھارت کے درمیان متازع معاملہ چلا آ رہا ہے۔ لگ بھگ دو سال سے بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں عسکریت پسندوں کی بڑھتی ہوئی کارروائیوں کے سبب وادی میں کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے جس کے بعد دونوں ممالک کے درمیان بھی تناؤ بڑھ گیا ہے۔
دوطرفہ کشیدگی کی جھلک پاکستان اور بھارت کے درمیان کشمیر کو تقسیم کرنے والی حد بندی لائن پر بھی نظر آتی ہے جہاں دونوں ممالک کی فورسز کے درمیان فائرنگ و گولہ باری کے تبادلے سے نہ صرف سکیورٹی فورسز کے اہلکار بلکہ درجنوں سویلین بھی مارے جا چکے ہیں۔