پاکستان نے افغانستان کے صوبہ پکتیا میں پولیس کے ایک تربیتی مرکز پر دہشت گردوں کے حملے کی شدید مذمت کی ہے۔
افغان حکام کے مطابق خودکش کار بم حملے کے بعد مسلح حملہ آور پولیس کے تربیتی مرکز میں داخل ہو گئے اور لڑائی میں 50 سے زائد افراد ہلاک جب کہ درجنوں زخمی ہوئے۔
مارے جانے والوں میں پکتیا پولیس کے سربراہ توریالی عبدیانی بھی شامل ہیں۔
پاکستانی کی وزارت خارجہ کے ترجمان نفیس ذکریا کے دفتر سے منگل کی سہ پہر جاری بیان میں صوبہ پکتیا کے شہر گردیز میں حملے میں ہونے والے جانی نقصان پر افغان حکومت اور عوام سے تعزیت کا اظہار کیا گیا۔
بیان میں پاکستان کی طرف سے ہر طرح کی دہشت گردی کی شدید مذمت کرتے ہوئے اس لعنت کے خاتمے کے لیے کوششیں اور تعاون جاری رکھنے کے عزم کو دہرایا گیا۔
صوبہ پکتیا میں حملے کی ذمہ داری طالبان نے قبول کی ہے۔
اُدھرافغان صوبہ غزنی میں بھی پولیس کے ایک کمپاؤنڈ پر شدت پسندوں نے حملہ کیا جس میں متعدد افراد مارے گئے۔
یہ تازہ حملے ایسے وقت ہوئے جب ایک روز قبل ہی عمان کے دارالحکومت مسقط میں چار ملکی اجلاس ہوا جس میں مذاکرات کے ذریعے افغانستان میں امن کی راہ تلاش کرنے پر بات چیت کی گئی۔
اس چار ملکی اجلاس میں افغانستان، امریکہ، چین اور پاکستان نے نمائندوں نے شرکت کی تھی۔
جنوری 2016ء میں قیام کے بعد سے اس چار ملکی گروپ کا یہ چھٹا اجلاس تھا۔