290 کلومیٹر تک مار کرنے والا یہ میزائل جوہری اور روایتی ہتھیار لے جانے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے۔
پاکستان نے جمعرات کو زمین سے زمین تک مار کرنے والے مختصر فاصلے کے بیلسٹک میزائل حتف تھری "غزنوی" کا کامیاب تجربہ کیا ہے۔
فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ’آئی ایس پی آر‘ کی طرف سے جاری ہونے والے بیان میں بتایا گیا ہے کہ 290 کلومیٹر تک مار کرنے والا یہ میزائل جوہری اور روایتی ہتھیار لے جانے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے۔
بیان کے مطابق تجربے کا مقصد میزائل گروپوں کی صلاحیت کو مزید بہتر بنانا ہے اور حتف تھری بیلسٹک میزائل کا یہ تجربہ اسٹریٹیجک فورسز کی مشقوں کے اختتام پر کیا گیا۔
جنگی مشقوں میں حتف میزائل کا یہ دوسرا تجربہ تھا۔
اس موقع پر چیف آف آرمی سٹاف ، فوجی حکام، سائنسدان اور دیگر اعلیٰ عہدیداران بھی موجود تھے۔
جنرل راحیل شریف نے کہا کہ پاکستان دنیا کے بہترین کمانڈ اینڈ کنٹرول نظام کا حامل ہے۔
ماضی میں پاکستان اور اس کے روایتی حریف بھارت کے درمیان میزائل تجربات تعلقات میں تناؤ کا باعث رہے ہیں۔
تاہم دونوں ہمسایہ ایٹمی قوتوں کے درمیان ایسے تجربات سے متعلق پیشگی اطلاع کا نظام وضع کیے جانے کے بعد اب یہ معمول کی کارروائی کی حیثیت اختیار کر چکے ہیں۔
پاکستان میں اعلیٰ حکومتی و فوجی عہدیدار یہ کہتے آئے ہیں کہ ان کا ملک اسلحے کی دوڑ کا حصہ نہیں لیکن ملک کے کم ازکم دفاع کی صلاحیت کو برقرار رکھنا اس کا حق ہے۔
فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ’آئی ایس پی آر‘ کی طرف سے جاری ہونے والے بیان میں بتایا گیا ہے کہ 290 کلومیٹر تک مار کرنے والا یہ میزائل جوہری اور روایتی ہتھیار لے جانے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے۔
بیان کے مطابق تجربے کا مقصد میزائل گروپوں کی صلاحیت کو مزید بہتر بنانا ہے اور حتف تھری بیلسٹک میزائل کا یہ تجربہ اسٹریٹیجک فورسز کی مشقوں کے اختتام پر کیا گیا۔
جنگی مشقوں میں حتف میزائل کا یہ دوسرا تجربہ تھا۔
اس موقع پر چیف آف آرمی سٹاف ، فوجی حکام، سائنسدان اور دیگر اعلیٰ عہدیداران بھی موجود تھے۔
جنرل راحیل شریف نے کہا کہ پاکستان دنیا کے بہترین کمانڈ اینڈ کنٹرول نظام کا حامل ہے۔
ماضی میں پاکستان اور اس کے روایتی حریف بھارت کے درمیان میزائل تجربات تعلقات میں تناؤ کا باعث رہے ہیں۔
تاہم دونوں ہمسایہ ایٹمی قوتوں کے درمیان ایسے تجربات سے متعلق پیشگی اطلاع کا نظام وضع کیے جانے کے بعد اب یہ معمول کی کارروائی کی حیثیت اختیار کر چکے ہیں۔
پاکستان میں اعلیٰ حکومتی و فوجی عہدیدار یہ کہتے آئے ہیں کہ ان کا ملک اسلحے کی دوڑ کا حصہ نہیں لیکن ملک کے کم ازکم دفاع کی صلاحیت کو برقرار رکھنا اس کا حق ہے۔