مقامی حکام نے کہا ہے کہ قبائلی علاقے کرم ایجنسی کے مرکزی شہر پاڑہ چنار سے پشاور جانے والی ایک مسافر گاڑی پر اتوار کے روز نامعلوم مسلح افراد نے خودکار ہتھیاروں سے حملہ کرکے کم سے کم آٹھ افراد کو ہلاک کردیا۔
حملے میں چھ سے زائد افراد شدید زخمی ہوئے جنھیں فوری طور پرہسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔
یہ واقعہ ضلع ہنگو کے ٹل قصبے کے قریب پیش آیا اور ہلاک و زخمی ہونے والوں کی اکثریت کا تعلق شعیہ مسلک سے بتایا گیا ہے۔
حکام کے بقول شدت پسندوں نے یہ حملہ ایک مقامی ہسپتال میں زیر علاج اپنے چار ساتھیوں کی گرفتاری کے رد عمل میں کیا۔
انتطامیہ نے بتایا کہ حملے کےبعد پولیس نے جوابی کارروائی کی اور تین عسکریت پسندوں کا تعاقب کرنے کے بعد انھیں ہلاک کر دیا۔
کرم ایجنسی میں متحارب گروہوں کے درمیان حال ہی میں طے پانے والے معاہدے کے بعد اس قبائلی علاقے کو پشاور سے ملانے والے سڑک پر سے گزرنے والے اہل تشیع کے قافلوں پر حملے نہ کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی تھی۔
اتوار کو کیا گیا حملہ کرم ایجنسی کے امن معاہدے کے لیے دھچکا قرار دیا جار ہا ہے کیونکہ مسافر گاڑی پر حملہ سنی مسلمان آبادی والے علاقے میں کیا گیا۔
امن معاہدہ متحارب گروہوں کے مابین علاقے میں چار سال سے جاری ہلاکت خیز تصادم کو ختم کرنے میں کسی حد تک موثر ثابت ہوا ہے ۔یہ سمجھوتا شعیہ مسلک سے تعلق رکھنے والے طوری اور بنگش قبائل اورسنی مسلمان قبائل بشمول منگل کے درمیان طے پایا تھا۔