پاکستان نے کہا ہے کہ اُس کی سکیورٹی ایجنسیوں کے اہلکاروں نے کراچی میں کارروائی کر کے القاعدہ کے اہم کارکن کو گرفتار کرلیا ہے۔
فوج کے شعبہ تعلقات عامہ، آئی ایس پی آر، کی طرف سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ محمد علی قاسم یعقوب عرف ابوصہیب المکی یمن کا شہری ہے اور ابتدائی تفتیش کے مطابق وہ براہ راست القاعدہ کی قیادت میں پاک افغان سرحدی علاقوں میں کام کر رہا تھا۔
پاکستانی فوج کے مختصر بیان میں المکی کی گرفتاری کو خطے میں موجود القاعدہ نیٹ ورک کی بیخ کنی کی کوششوں میں ایک بڑی پیش رفت قرار دیا گیا ہے۔
اس سے قبل 2001ء میں امریکہ پر دہشت گرد حملوں کی منصوبہ بندی میں اہم کردار ادا کرنے والے یمنی باشندے رمزی بن الشبح کو ستمبر 2002ء میں کراچی سے ہی گرفتار کیا گیا تھا۔
ایبٹ آباد میں خفیہ امریکی آپریشن میں القاعدہ کے مفرور سربراہ اُسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد پاکستان کو مغربی ممالک خصوصاََ امریکہ کی طرف سے شدید دباؤ کا سامنا ہے اور مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ ایک اہم فوجی چھاؤنی والے علاقے میں دنیا کو انتہائی مطلوب دہشت گرد کو پناہ دینے والوں کو بے نقاب کیا جائے۔
مغربی ذرائع ابلاغ میں الزام لگایا جارہا ہے کہ اُسامہ بن لادن پاکستانی خفیہ ایجنسیوں کی مدد سے ایبٹ آبا د میں ایک قلعہ نما گھر میں چھپا ہوا تھا۔ لیکن پاکستانی حکام ان الزامات کو مسترد کرتے ہیں تاہم انھوں نے انٹیلی جنس اداروں کی اس سلسلے میں ’’کوتاہیوں‘‘ کا بھی اعتراف کیا ہے۔
القاعدہ کے اہم رکن کی گرفتاری کا اعلان امریکی سینیٹر جان کیری کے دورہ پاکستان کے ایک روز بعد کیا گیا ہے۔ پاکستانی فوجی و سیاسی رہنماؤں سے تفصیلی بات چیت کے بعد سینیٹر کیری نے اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ اُسامہ کی پاکستان میں موجودگی پر امریکی کانگریس کے ارکان سخت نالاں ہیں اور وہ پاکستان کوامداد روکنے کا مطالبہ کررہے ہیں۔
اُنھوں نے کہا کہ پاکستان اور امریکہ نے دو طرفہ تعلقات کی اہمیت کے پیش نظر ایک روڈ میپ پر اتفاق کیا ہے اور آنے والے دنوں میں اس پر موثر انداز میں عملدرآمد ہی دوطرفہ تعلقات کے مستقبل کی سمت کا تعین کرے گا۔ تاہم امریکی سینیٹر نے روڈ میپ کے نقاط کی تفصیلات بتانے سے گریز کیا۔
سینیٹر کیری کے بقول پاکستان کو زبانی جمع خرچ کے بجائے عملی طور پر ثابت کرنا ہوگا کہ وہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں امریکہ کا اتحادی ہے۔
مزید برآں پاکستانی انٹیلی جنس عہدے داروں نے بتایا ہے کہ ایک روز قبل شمالی وزیرستان میں مبینہ امریکی میزائل حملے میں ہلاک ہونے والوں میں القاعدہ کے اہم کمانڈر ابو عکاشہ کا بیٹا عثمان بھی شامل ہے۔
اطلاعات کے مطابق عثمان ابو عکاشہ کا تیسرا بیٹا ہے جو امریکہ کے بغیر پائلٹ کے جاسوس طیاروں سے کیے جانے والے مبینہ حملوں میں ہلاک ہوا ہے۔