دنیا بھر کے 178 ممالک میں بدعنوانی پر نظر رکھنے والے ادارے ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے اپنی سالانہ رپورٹ جاری کردی ہے جس میں پاکستان کا نمبر 34 واں ہے جبکہ گزشتہ سال پاکستان کا نمبر 42 واں تھا اور چونکہ اس رپورٹ میں کم نمبروں کا حصول زیادہ کرپشن کا پیمانہ تصور ہوتا ہے اس اعتبار سے ملک میں بدعنوانی میں اضافہ ہوگیا ہے۔
عالمی ادارے نے صومالیہ کو دنیا کاسب سے زیادہ بدعنوان ملک قرار دیا ہے جبکہ افغانستان اور میانمار مشترکہ طور پر دوسرے نمبر پر اور عراق تیسرے نمبر پر ہے ۔ بھارت بدعنوان ممالک کی فہرست میں 90 نمبر پر ہے ۔رپورٹ میں ڈنمارک ، نیوزی لینڈ اور سنگاپور کو ایسے ممالک کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے جہاں بدعنوانی کی شرح سب سے کم ہے ۔ سب سے کم بدعنوانی میں فن لینڈ اور سوئیڈن مشترکہ طور پر دوسرے اورکینیڈا تیسرے نمبر پر ہیں ۔ امریکہ جسکا شمار 20 ویں سب سے کم کرپٹ ملک میں ہوتا تھا اب گر کر 22 ویں نمبر پر آگیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان کے جن اداروں کو بدعنوانی کی فہرست میں پہلا درجہ دیا گیا ہے ان میں محکمہ پولیس سرفہرست ہے جبکہ اراضی ، تعلیم ،صحت ، لوکل گورنمنٹ اور ٹیکس کے محکموں میں کرپشن کی شرح میں کمی جبکہ عدلیہ میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ادھرپاکستان کی معیشت کو تباہی کے دھانے پر پہنچانے والا توانائی کا شعبہ گزشتہ سال کی طرح اس سال بھی دوسرے نمبر پر ہے۔
ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل پاکستان کے چیئرمین عادل گیلانی کے مطابق دو ہزار دس کے دوران پاکستان میں تین سو ارب روپے کی کرپشن کی گئی ہے تاہم وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کی مشیر شرمیلا فاروقی نے اس رپورٹ پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ رپورٹ میں حقائق کو چھپایا گیا ہے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کے پاکستان میں چیئرمین عادل گیلانی نے دو ہزار سات میں اٹھارہ کروڑ آبادی والے ملک میں سے صرف ڈھائی ہزار لوگوں سے سروے کر کے کوئی بھی رپورٹ مرتب کی اور پاکستان کو 42 ویں نمبر پر پہنچا دیا اور سال دو ہزار دس میں چند کالجز کے طالب علموں سے سروے کیا گیا ہے اور پاکستان کو 34 واں بدعنوان ملک قرار دیا ۔
رپورٹ کے مطابق محکمہ آراضی میں ایک درجے کی بہتری دیکھی گئی ہے اور ایک درجہ بہتر ہو کر تیسرے نمبر پر پہنچ گئی ۔تعلیم کے شعبے میں بھی ایک درجہ بہتری دیکھی گئی ہے اوریہ شعبہ پانچویں نمبر سے چوتھے نمبر پر آ گیا ۔ لوکل گورنمنٹ میں گزشتہ سال کے مقابلے میں دو درجے بہتری دیکھی گئی ہے اور تین درجے بہتری کے ساتھ پانچویں نمبر پر آ گیا ۔
عدلیہ جو سال دو ہزار چھ میں تیسرے نمبر کا بدعنوان ادارہ بن گیا تھا اس میں دو ہزار نو میں چار درجے بہتری دیکھی گئی تھی اور ساتویں نمبر پر پہنچ گیا تھا تاہم دو ہزار دس میں اس ادارے میں ایک درجے کی پھر بدعنوانی دیکھی گئی ہے اور چھٹے نمبر پر پہنچ گیا ۔صحت میں چار درجے بہتری دیکھی گئی ہے اور دو ہزار نو میں تیسرے نمبر پر پہنچنے والا یہ ادارہ اب ساتویں نمبر پر پہنچ گیا ۔
محکمہ ٹیکس جسے امریکا سمیت دیگر ادارے بہتر دیکھنا چاہتے ہیں اس میں دو درجے بہتری آئی ہے اور چھٹے سے آٹھویں نمبر پر پہنچ گیا ہے ۔ کسٹم اور ٹریڈنگ اینڈ کنٹریکٹنگ کا شعبہ گزشتہ سال کی طرح اس بار بھی بدستور نویں اور دسویں بدعنوان ادارے قرار پائے ۔