پاکستان میں انسداد دہشت گردی کی ایک عدالت نے مسیحیوں کی ایک بستی میں 100 سے زائد گھروں کو نذر آتش کرنے والے 115 ملزمان کو ناکافی شواہد اور گواہیوں کی بنا پر بری کر دیا ہے۔
2013ء میں لاہور کے بادامی باغ نامی علاقے میں واقع جوزف کالونی پر مشتعل ہجوم نے اس وقت دھاوا بولتے ہوئے جلاؤ گھیراؤ کیا جب یہ خبر سامنے آئی کہ ایک مسیحی شخص ساون مسیح مبینہ طور پر توہین مذہب کا مرتکب ہوا۔
جلاؤ گھیراؤ کے اس واقعے میں جوزف کالونی میں برے پیمانے پر نقصان ہوا اور سیکڑوں افراد بے گھر ہوگئے تھے۔
ہفتہ کو انسداد دہشت گردی کی عدالت میں جلاؤ گھیراؤ کے ملزمان کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ استغاثہ اس الزام کو ثابت کرنے کے لیے ٹھوس شواہد پیش کرنے میں ناکام رہا لہذا ان افراد کو رہا کیا جائے۔
لیکن وکیل استغاثہ کا استدلال تھا کہ اس ضمن میں کافی شواہد فراہم کیے گئے ہیں۔ ان کے بقول اس واقعے سے نہ صرف شہر میں دہشت کی لہر دوڑ گئی تھی بلکہ اس سے ملک کا نام بھی خراب ہوا۔
تاہم سماعت کرنے والے جج نے وکیل صفائی کے دلائل کو تسلیم کرتے ہوئے 115 ملزمان کو عدم ثبوت کی بنا پر بری کرنے کا حکم دیا۔
ساون مسیح پر الزام تھا کہ اس نے ایک مسلمان دوست سے گفتگو کے دوران پیغمبر اسلام کی شان میں گستاخانہ الفاظ استعمال کیا۔ لیکن ملزم اس الزام کو مسترد کرتا آیا ہے۔
2014ء میں ایک عدالت نے ساون مسیح کو سزائے موت سنائی تھی جس کے خلاف اس نے اپیل دائر کر رکھی ہے۔