صدر آصف علی زرداری نے صوبہ سندھ کے حکام سے کہا ہے کہ وہ ملک کے سب سے بڑے شہر اور اقتصادی مرکز کراچی میں ’’ہر قیمت پر بھتہ خوری کا خاتمہ‘‘ اور اس میں ملوث افراد کے خلاف ’’کسی خوف یا خیر خواہی‘‘ کے بغیر قانونی کارروائی کریں۔
ایوان صدر میں جمعرات کو ہونے والے اعلیٰ سطحی اجلاس میں کراچی کی صورت حال پر بریفنگ کے بعد صدر زرداری نے جرائم کی تحقیقات اور پیشگی معلومات اکھٹا کرنے سے متعلق محکمہ پولیس کی استعداد میں اضافے پر بھی زور دیا۔
’’بھتہ خوری کا نشانہ بننے والوں اور ان واقعات کے عینی شاہدین کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے اور متاثرین کی حوصلہ افزائی کی جائے کہ وہ بھتہ خوری کی وارداتوں سے (پولیس کو) مطلع کریں۔‘‘
اجلاس کے بعد جاری کیے گئے سرکاری بیان میں بتایا گیا ہے کہ صوبائی عہدیداروں نے صدر زرداری کو کراچی میں ہدف بنا کر قتل، بھتہ خوری اور دیگر جرائم سے نمٹنے کے لیے اب تک ہونے والے اقدامات کے بارے میں تفصیل سے آگاہ کیا۔
عہدیداروں کا کہنا تھا کہ بھتہ خوری سے متعلق شکایات کے ازالے کے لیے پولیس کی تفتیشی شاخ ’سی آئی اے‘ میں خصوصی سیل قائم کرنے کے علاوہ صوبائی وزیرِ داخلہ، ایوانِ صنعت و تجارت اور اعلیٰ پولیس افسران کے دفاتر میں شکایتی مراکز بھی قائم کر دیے گئے ہیں۔
صدر زرداری نے وفاقی حکومت کو بھی ہدایت کی ہے کہ کراچی میں امن و امان قائم کرنے کے سلسلے میں سندھ حکومت سے ’’ہر ممکن تعاون‘‘ کیا جائے۔
اجلاس میں صوبہ سندھ کے گورنر عشرت العباد، وزیرِ اعلیٰ قائم علی شاہ اور دیگر اعلیٰ حکام کے علاوہ وفاقی وزیرِ داخلہ رحمٰن ملک اور نیم فوجی سکیورٹی فورس ’’سندھ رینجرز‘‘ کے سربراہ میجر جنرل رضوان اختر بھی موجود تھے۔
کراچی میں بھتہ خوری کا درینہ مسئلہ گزشتہ ہفتے اُس وقت غیر معمولی انداز میں اجاگر ہوا جب اس ساحلی شہر کی سب سے با اثر سمجھی جانے والی جماعت متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے اراکین پارلیمان نے قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران اس پر سخت احتجاج کرتے ہوئے ایوان سے واک آوٹ کر دیا۔
ایم کیو ایم نے صوبہ سندھ میں ہڑتال کے علاوہ پارلیمان کے مشترکہ اجلاس سے صدر زرداری کے سالانہ خطاب کا بائیکاٹ کرنے کی بھی دھمکی دی لیکن حکمران پیپلز پارٹی کی طرف سے بھتہ خوروں کے خلاف نتیجہ خیز کارروائی کی یقین دہانیوں کے بعد اپنا فیصلہ تبدیل کر لیا۔
وفاقی وزیر داخلہ رحمٰن ملک حالیہ دونوں میں خود کراچی کا دورہ کر چکے ہیں جہاں پولیس اور رینجرز نے متعدد مشتبہ بھتہ خوروں کو گرفتار کرنے کا دعویٰ بھی کیا ہے۔
ناقدین متحدہ قومی موومنٹ کی بھتہ خوری کے خلاف مہم پر تعجب کا اظہار کر رہے ہیں کیوں کہ طویل عرصے سے باور کیا جاتا رہا ہے کہ اس جماعت کے کارکن خود اس جرم میں ملوث ہیں، لیکن ایم کیو ایم ان الزامات کو بے بنیاد قرار دے کر مسترد کرتی آئی ہے۔