رحمٰن ملک کا کہنا تھا کہ موبائل فون سروسز کی معطلی سے کراچی میں راہزنی اور دیگر وارداتوں میں بھی یک دم کمی دیکھنے میں آئی۔
پاکستان میں دہشت گردانہ حملوں میں موبائل فونز کے استعمال میں خطرناک حد تک اضافے کے بعد حکومت نے صارفین کے کوائف کی از سرِ نو جانچ پڑتال کا منصوبہ بنایا ہے۔
وفاقی وزیر داخلہ رحمٰن ملک نے منگل کو اسلام آباد پولیس لائنز کے دورے کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جعلی کوائف پر جاری کردہ ’پری پیڈ‘ کنیکشنز سلامتی سے متعلق اداروں کے لیے چیلنج بن چکے ہیں۔
اُنھوں نے بتایا کہ متعلقہ ادارے اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے ایسی حکمت عملی وضع کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں جس سے صارفین کو کم سے کم تکلیف کا سامنا کرنا پڑے۔
’’ہم کوئی یک لخت اقدام نہیں کریں گے لیکن پری پیڈ کنیکشنز کی دوبارہ تصدیق کا فیصلہ ضرور کریں گے کیوں کہ ان کا اندراج شناختی کارڈ کی بنیاد پر ہوا ہے جس کی نقول مختلف دفاتر میں موجود ہیں جو (تخریبی اور جرائم پیشہ) عناصر نے استعمال کیں۔‘‘
وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ بم حملوں کے بیشتر حالیہ واقعات میں بارودی مواد میں دھماکے کے لیے موبائل فونز کا سہارا لیا گیا۔
اُنھوں نے بتایا کہ ملک میں سرگرم شدت پسندوں نے عید الفطر کے موقع پر اسی طریقہ کار کا استعمال کرتے ہوئے بڑے حملوں کے منصوبے بنا رکھے تھے، تاہم اُن کے بقول مخصوص علاقوں میں موبائل فون سروسز کی معطلی کی مدد سے ممکنہ تخریب کاری کو ناکام بنا دیا گیا۔
رحمٰن ملک کا کہنا تھا کہ موبائل فون سروسز کی معطلی سے کراچی میں راہزنی اور دیگر وارداتوں میں بھی یک دم کمی دیکھنے میں آئی، جس سے ثابت ہوتا ہے کہ جرائم پیشہ عناصر بھی اس ٹیکنالوجی کا بھرپور استعمال کر رہے ہیں۔
موبائل فون کنیکشنز کی جانچ پڑتال سے متعلق اعلان ایک ایسے وقت کیا گیا ہے جب بھارتی حکام نے الزام عائد کیا ہے کہ پاکستان عناصر کی طرف سے موبائل فونز پر بھیجے گئے دھمکی آمیز پیغامات ریاست آسام سے لوگوں کی بڑے پیمانے پر نقل مکانی کی وجہ بنے ہیں۔
رحمٰن ملک نے گزشتہ ہفتے بھارتی ہم منصب سوشیل کمار شندے سے ٹیلی فون پر گفتگو میں انھوں نے اس بات کی یقین دہانی کرائی تھی کہ اگر بھارت نے اس سلسلے میں باضابطہ طور پر ٹھوس معلومات یا شواہد فراہم کیے تو پاکستان ان الزامات کی ضرور تحقیقات کرے گا۔
وفاقی وزیر داخلہ رحمٰن ملک نے منگل کو اسلام آباد پولیس لائنز کے دورے کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جعلی کوائف پر جاری کردہ ’پری پیڈ‘ کنیکشنز سلامتی سے متعلق اداروں کے لیے چیلنج بن چکے ہیں۔
اُنھوں نے بتایا کہ متعلقہ ادارے اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے ایسی حکمت عملی وضع کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں جس سے صارفین کو کم سے کم تکلیف کا سامنا کرنا پڑے۔
’’ہم کوئی یک لخت اقدام نہیں کریں گے لیکن پری پیڈ کنیکشنز کی دوبارہ تصدیق کا فیصلہ ضرور کریں گے کیوں کہ ان کا اندراج شناختی کارڈ کی بنیاد پر ہوا ہے جس کی نقول مختلف دفاتر میں موجود ہیں جو (تخریبی اور جرائم پیشہ) عناصر نے استعمال کیں۔‘‘
وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ بم حملوں کے بیشتر حالیہ واقعات میں بارودی مواد میں دھماکے کے لیے موبائل فونز کا سہارا لیا گیا۔
اُنھوں نے بتایا کہ ملک میں سرگرم شدت پسندوں نے عید الفطر کے موقع پر اسی طریقہ کار کا استعمال کرتے ہوئے بڑے حملوں کے منصوبے بنا رکھے تھے، تاہم اُن کے بقول مخصوص علاقوں میں موبائل فون سروسز کی معطلی کی مدد سے ممکنہ تخریب کاری کو ناکام بنا دیا گیا۔
رحمٰن ملک کا کہنا تھا کہ موبائل فون سروسز کی معطلی سے کراچی میں راہزنی اور دیگر وارداتوں میں بھی یک دم کمی دیکھنے میں آئی، جس سے ثابت ہوتا ہے کہ جرائم پیشہ عناصر بھی اس ٹیکنالوجی کا بھرپور استعمال کر رہے ہیں۔
موبائل فون کنیکشنز کی جانچ پڑتال سے متعلق اعلان ایک ایسے وقت کیا گیا ہے جب بھارتی حکام نے الزام عائد کیا ہے کہ پاکستان عناصر کی طرف سے موبائل فونز پر بھیجے گئے دھمکی آمیز پیغامات ریاست آسام سے لوگوں کی بڑے پیمانے پر نقل مکانی کی وجہ بنے ہیں۔
رحمٰن ملک نے گزشتہ ہفتے بھارتی ہم منصب سوشیل کمار شندے سے ٹیلی فون پر گفتگو میں انھوں نے اس بات کی یقین دہانی کرائی تھی کہ اگر بھارت نے اس سلسلے میں باضابطہ طور پر ٹھوس معلومات یا شواہد فراہم کیے تو پاکستان ان الزامات کی ضرور تحقیقات کرے گا۔