پاکستان کے صوبہ پنجاب میں ایک مزار کے گدی نشین نے مبینہ طور پر تشدد کر کے کم ازکم 20 افراد کو ہلاک کر دیا ہے۔
پولیس کے مطابق یہ واقعہ ضلع سرگودھا کے گاؤں چک نمبر 95 شمالی میں درگاہ محمد علی گجر پر پیش آیا اور گدی نشین عبدالوحید کو تین دیگر ساتھیوں سمیت گرفتار کر لیا گیا ہے۔
سرگودھا کے ڈپٹی کمشنر لیاقت علی چٹھہ نے صحافیوں کو بتایا کہ عبدالوحید نامی شخص نے یہاں بلائے گئے مریدوں کو مبینہ طور پر نشہ آور مشروب پلایا جس کے بعد ان پر ڈنڈوں اور چاقوؤں سے تشدد کیا۔
ان کے بقول یہاں سے تین افراد زندہ بچ نکلنے میں کامیاب ہوگئے جن میں ایک خاتون نے پولیس کو اس بارے میں اطلاع دی۔
پولیس نے جائے وقوع پر پہنچ کر عبدالوحید کو حراست میں لے لیا اور یہاں سے تین خواتین اور 17 مردوں کی لاشیں برآمد کیں۔
مرنے والوں میں سے چھ کا تعلق ایک ہی خاندان سے بتایا جاتا ہے۔
مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق علاقے کے لوگوں کا کہنا ہے کہ عبدالوحید مریدوں کو مشروب پلا کر انھیں مبینہ طور پر عریاں کرتا تھا اور پھر ان پر تشدد کرتے ہوئے کہتا کہ اب وہ بالکل "پاک" ہو گئے ہیں۔ بعد ازاں لوگوں کے اترے ہوئے کپڑوں کو مبینہ طور پر آگ لگا دی جاتی تھی۔
پولیس نے واقعے کی تفتیش شروع کر دی ہے اور حکام کے مطابق عبدالوحید نے اعتراف جرم بھی کر لیا ہے۔
پاکستان میں جعلی پیروں اور عاملوں کے ہاتھوں لوگوں پر تشدد کوئی غیرمعمولی بات نہیں لیکن کسی ایک ہی جگہ ایسے مبینہ تشدد سے اتنی تعداد میں ہلاکتوں کا یہ واقعہ غیر معمولی تصور کیا جا رہا ہے۔