دہشت گردی و انتہا پسندی کے خدشات کے پیش نظر وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں گزشتہ سات برسوں کے دوران ہونے والی مسلح افواج کی پریڈ کا انعقاد نہیں کیا گیا۔
اسلام آباد —
پاکستان میں اتوار کو یوم پاکستان ملی جوش و جذبے سے منایا گیا اور ملک میں تقریباً سات سال بعد اس دن کی مناسبت سے ہونے والی روایتی تقریبات کا باقاعدہ اہتمام کیا گیا۔
دہشت گردی و انتہا پسندی کے خدشات کے پیش نظر وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں ان برسوں کے دوران ہونے والی مسلح افواج کی پریڈ کا انعقاد نہیں کیا گیا۔ تاہم اتوار کو ایوان صدر میں تینوں مسلح افواج کے دستوں نے ایک مختصر اور علامتی پریڈ کی۔
اس تقریب میں صدر ممنون حسین اور وزیراعظم نواز شریف مہمان خصوصی تھے جب کہ عسکری قیادت کے علاوہ بڑی تعداد میں اعلیٰ حکومتی شخصیات اور غیر ملکی سفرا بھی اس موقع پر موجود تھے۔
اسلام آباد کی طرح پشاور میں بھی ایسی ہی ایک تقریب کا اہتمام کیا گیا جب کہ کراچی میں مزار قائد اور لاہور میں مزار اقبال پر گارڈز کی تبدیلی کی پروقار تقاریب منعقد کی گئیں۔
یوم پاکستان کے موقع پر پانچ غیر ملکیوں سمیت ایک سو سے زائد شخصیات کو قومی اعزازات سے نوازا گیا۔
اعزاز پانے والوں میں لڑکیوں کی تعلیم کے لیے دنیا بھر میں آواز بلند کرنے والی ملالہ یوسفزئی اور ایک اسکول پر خودکش حملے کو ناکام بنانے والے کم سن طالب علم اعتزاز حسن بھی شامل ہیں۔
ملالہ یوسفزئی کو 2012ء میں سوات کے علاقے میں طالبان شدت پسندوں نے فائرنگ کرکے شدید زخمی کر دیا تھا۔ بعد ازاں برطانیہ میں علاج سے فراغت کے بعد ملالہ ایک بار پھر دنیا میں لڑکیوں کی تعلیم کے لیے سرگرم کوششوں میں مصروف ہو گئیں۔ انھیں اس سے قبل بھی متعدد بین الاقوامی اعزازات سے نوازا جا چکا ہے جب کہ گزشتہ سال انھیں امن کے لیے نوبیل انعام کے لیے بھی نامزد کیا جا چکا تھا۔
15 سالہ اعتزاز حسن کا تعلق ہنگو کے ایک مضافاتی علاقے سے تھا اور رواں سال جنوری میں اس بچے نے اپنے اسکول کے باہر اسکول یونیفارم میں ملبوس ایک خودکش حملہ آور کو عمارت میں داخل ہونے سے پہلے ہی دبوچ لیا۔ اس دوران خودکش بمبار نے اپنے جسم سے بندھے بارودی مواد میں دھماکا کردیا جس سے اعتزاز حسن بھی موقع پر ہلاک ہوگیا۔
لیکن اگر یہ خودکش حملہ اسکول کے اندر ہوتا تو اس سے وہاں موجود سینکڑوں بچوں کی جان خطرے میں پڑ سکتی تھی۔
ملالہ یوسفزئی اور اعتزاز حسن کو حکومت پاکستان کی طرف سے ستارہ جرات سے نوازا گیا۔
دہشت گردی و انتہا پسندی کے خدشات کے پیش نظر وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں ان برسوں کے دوران ہونے والی مسلح افواج کی پریڈ کا انعقاد نہیں کیا گیا۔ تاہم اتوار کو ایوان صدر میں تینوں مسلح افواج کے دستوں نے ایک مختصر اور علامتی پریڈ کی۔
اس تقریب میں صدر ممنون حسین اور وزیراعظم نواز شریف مہمان خصوصی تھے جب کہ عسکری قیادت کے علاوہ بڑی تعداد میں اعلیٰ حکومتی شخصیات اور غیر ملکی سفرا بھی اس موقع پر موجود تھے۔
اسلام آباد کی طرح پشاور میں بھی ایسی ہی ایک تقریب کا اہتمام کیا گیا جب کہ کراچی میں مزار قائد اور لاہور میں مزار اقبال پر گارڈز کی تبدیلی کی پروقار تقاریب منعقد کی گئیں۔
یوم پاکستان کے موقع پر پانچ غیر ملکیوں سمیت ایک سو سے زائد شخصیات کو قومی اعزازات سے نوازا گیا۔
اعزاز پانے والوں میں لڑکیوں کی تعلیم کے لیے دنیا بھر میں آواز بلند کرنے والی ملالہ یوسفزئی اور ایک اسکول پر خودکش حملے کو ناکام بنانے والے کم سن طالب علم اعتزاز حسن بھی شامل ہیں۔
ملالہ یوسفزئی کو 2012ء میں سوات کے علاقے میں طالبان شدت پسندوں نے فائرنگ کرکے شدید زخمی کر دیا تھا۔ بعد ازاں برطانیہ میں علاج سے فراغت کے بعد ملالہ ایک بار پھر دنیا میں لڑکیوں کی تعلیم کے لیے سرگرم کوششوں میں مصروف ہو گئیں۔ انھیں اس سے قبل بھی متعدد بین الاقوامی اعزازات سے نوازا جا چکا ہے جب کہ گزشتہ سال انھیں امن کے لیے نوبیل انعام کے لیے بھی نامزد کیا جا چکا تھا۔
15 سالہ اعتزاز حسن کا تعلق ہنگو کے ایک مضافاتی علاقے سے تھا اور رواں سال جنوری میں اس بچے نے اپنے اسکول کے باہر اسکول یونیفارم میں ملبوس ایک خودکش حملہ آور کو عمارت میں داخل ہونے سے پہلے ہی دبوچ لیا۔ اس دوران خودکش بمبار نے اپنے جسم سے بندھے بارودی مواد میں دھماکا کردیا جس سے اعتزاز حسن بھی موقع پر ہلاک ہوگیا۔
لیکن اگر یہ خودکش حملہ اسکول کے اندر ہوتا تو اس سے وہاں موجود سینکڑوں بچوں کی جان خطرے میں پڑ سکتی تھی۔
ملالہ یوسفزئی اور اعتزاز حسن کو حکومت پاکستان کی طرف سے ستارہ جرات سے نوازا گیا۔