پاک امریکہ فوجی رابطوں میں غیر معمولی تعطل کے بعد امریکی سینٹرل کمان ’سینٹکام‘ کے سربراہ جنرل جیمز میٹس نے پاکستان کی عسکری قیادت سے بدھ کو راولپنڈی میں ملاقاتیں کیں۔
دونوں ملکوں کی عسکری قیادت کے درمیان یہ رابطہ ایک روز قبل جنوبی کوریا کے دارالخلافہ سیول میں صدر براک اوباما کے ساتھ وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کی ملاقات کے بعد ہوا۔
بری فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی اور امریکی جنرل جیمز میٹس کے درمیان ملاقات پاکستانی فوج کے ہیڈکوارٹرز ’جی ایچ کیو‘ میں ہوئی جس میں افغانستان میں بین الاقوامی افواج کے کمانڈر امریکی جنرل جان ایلن بھی موجود تھے۔
پاکستانی فوج کے ترجمان میجر جنرل اطہر عباس نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ ملاقات میں گزشتہ نومبر مہمند ایجنسی میں کی گئی نیٹو کی مہلک فضائی کارروائی کی تحقیقات اور سرحدی رابطوں میں بہتری لانے کے طریقہ کار پر غور کیا گیا۔
امریکی عسکری قیادت نے پاکستان کی جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کے چیئرمین جنرل خالد شمیم وائیں سے بھی علیحدہ ملاقات کی جس میں ’’پیشہ ورانہ دلچسپی کے دوطرفہ اُمور اور خطے کی صورت حال‘‘ زیر بحث آئے۔
سلالہ چیک پوسٹ پر نیٹو حملے کے بعد دونوں ملکوں کی عسکری قیادت کے درمیان یہ پہلی ملاقاتیں تھیں۔
نیٹو حملے میں 24 پاکستانی فوجی ہلاک ہوگئے تھے جس پر سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے پاکستان نے امریکہ کے ساتھ اعلٰی سطحی رابطے معطل کرنے کے علاوہ افغانستان میں بین الاقوامی افواج کے لیے اپنی سرزمین کے راستے رسد کی ترسیل پر پابندی عائد کردی جو تاحال برقرار ہے۔
مزید برآں بلوچستان میں امریکہ کے زیر استعمال شمسی ائربیس کو بھی خالی کروالیا گیا جو مبینہ طور پر قبائلی علاقوں میں ڈرون حملوں کے لیے استعمال کی جارہی تھی۔
امریکہ نے سلالہ چوکی پر نیٹو کےحملے کو ایک سانحہ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ یہ دانستہ طور پرنہیں بلکہ اپنے دفاع میں کی گئی کارروائی تھی۔
لیکن پاکستانی فوج نے اپنے طور پر کی گئی اس واقعہ کی تفتیش میں امریکی تحقیقات کے نتائج کو مسترد کرتے ہوئے ذمہ داران کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا تھا۔
پاکستان نے سلالہ واقعے کے بعد امریکہ اور افغانستان میں تعینات نیٹو افواج کے ساتھ اشتراک عمل پر نظر ثانی کا اعلان بھی کیا اور اس سلسلے میں مجوزہ سفارشات ان دنوں پارلیمان میں زیر بحث ہیں۔
ان سفارشات میں وزیراعظم گیلانی کی حکومت سے کہا گیا ہے کہ وہ سرحدی چوکی پر مہلک حملے پر نہ صرف امریکہ سے غیر مشروط معافی طلب کرے بلکہ اس میں ملوث فوجیوں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔
مزید برآں نیٹو افواج کے لیے سپلائی لائن دوبارہ کھولنے کے لیے بھی نئی شرائط مجوزہ مسودے میں شامل کی گئی ہیں۔
وزیراعظم گیلانی کے ساتھ منگل کو ہونے والی ملاقات میں صدر اوباما نے پارلیمان میں دوطرفہ تعلقات پر نظر ثانی کے عمل کا خیر مقدم کرتے ہوئے اس توقع کا اظہار کیا تھا کہ اس میں پاکستان کی خودمختاری اور امریکی سلامتی سے متعلق خدشات کو مدنظر رکھا جائے گا۔