پاکستان میں حالیہ سیلابوں اور بارشوں کے باعث رواں سال ڈینگی وائرس کے مریضوں میں ریکارڈ اضافہ ہو سکتا ہے ۔ پاکستان کے سرکاری اسپتالوں سے جمع کئے گئے اعداد و شمار کے مطابق ملک میں ڈینگی وائرس وبا کی شکل اختیار کرتا جا رہا ہے اور گزشتہ برسوں کی نسبت رواں سال اس مرض سے ہلاکتوں کی تعداد بڑھ سکتی ہے ۔ اس سال 2439 کیسز میں سے 1307 افراد کے اس مرض میں مبتلا ہونے کی تصدیق ہو چکی ہے ۔
پاکستان میں ڈینگی وائرس 1994 میں پہلی بار سامنے آیا، تاہم اس حوالے سے 2006ء سب سے زیادہ تباہ کن ثابت ہوا جس میں جولائی میں 41 ، اگست میں61، ستمبر میں 199، اکتوبر میں 1639 ، نومبر میں 2297 اور دسمبر میں 304 کیسز سامنے آئے تھے ۔ اس طرح 2006ء میں مجموعی طور پر 4561 کیسز سامنے آئے جن میں 12 افرادلقمہ اجل بن گئے تھے ۔
رواں سال کے ساڑھے نو ماہ کے دوران 1307 کیسزسامنے آ چکے ہیں ۔ صرف کراچی میں اب تک ب12 ہلاکتیں ریکارڈ پر آچکی ہیں جبکہ 179 مریض مختلف اسپتالوں میں زیر علاج ہیں ۔
محکمہ صحت کے مطابق پاکستان میں 2006 ءسے 2008 ءتک ڈینگی وائر س کے 3242 کیس رپو رٹ ہو ئے جبکہ 2006ءسے 2009ء تک پاکستا ن میں ڈینگی وائرس سے 81 اموات واقع ہوئیں۔ محکمہ صحت کے مطابق سندھ میں ڈینگی وائرس کے شکار افراد کی تعداد گزشتہ سال کی نسبت دوگنی ہو گئی ہے ۔ گزشتہ سال پہلا کیس ستمبر میں سامنے آیا تھا تاہم اس سال جولائی میں ہی پہلا کیس سامنے آ گیا ۔
ترجمان محکمہ صحت سندھ کے مطابق صوبہ میں ڈینگی کے مریضوں کو اب تک 66 میگا یونٹس لگائے گئے ہیں جن میں سے 29 عباسی شہیداسپتال جبکہ 15 سول اسپتال کراچی میں مریضوں کو لگائے گئے ہیں۔ صوبائی ڈینگی سرویلنس سیل کے پاس جنوری سے اب تک صوبے میں ڈینگی کے 2400 مشتبہ کیسز رپورٹ ہوئے، جن میں سے 1265 میں ڈینگی کی تصدیق ہوئی جبکہ 1135 منفی نکلے۔ کل مشتبہ مریضوں میں سے 1901 مریضوں کو داخل کیا گیا جبکہ 499 کا او پی ڈی میں معائنہ کیا گیا۔
ترجمان نے مزید بتایا کہ اس وقت ڈینگی کے 180 مریض 15 مختلف اسپتالوں میں داخل ہیں۔ ڈینگی کٹس اور میگا یونٹ بیگز سرکاری اسپتالوں میں موجود ہیں اور مریضوں کو ان کی ضرورت کے مطابق فراہم کئے جا رہے ہیں۔ سندھ گورنمنٹ قطراسپتال میں چھ، این آئی بی ڈی اسپتال میں چھ، جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر میں چار، ہولی فیملی اسپتال میں دو، اور ایم آئی اسپتال میں دو، زین جنرل اسپتال میں ایک جبکہ لیاقت نیشنل اسپتال میں ایک مریض کو میگا یونٹ لگائے گئے۔
اس کے علاوہ حیدرآباد میں 44 اور میرپورخاص میں ڈینگی کا ایک کیس رپورٹ ہواہے۔ صوبہ خیبر پختونخواہ کے ہزارہ ڈویژن میں 47 کیسز کی تصدیق ہو چکی ہے ۔ راولپنڈی میں ڈینگی وائرس کے مزید18 مریضوں کو واہ کینٹ کے نجی اسپتال میں داخل کرادیاگیاہے۔ اس طرح ٹیکسلا، راولپنڈی ، کلر سیداں ، کہوٹہ اور نتھیا گلی کے علاقوں میں ڈینگی فیور کے متاثرین کی تعداد29 ہوگئی ہے ۔
ادھرحکومت پنجاب نے بھی ڈینگی وائر س سے متعلق وسیع پیمانے پر آگہی مہم چلانے کا فیصلہ کر لیا ہے ۔ سیکرٹری صحت پنجاب فواد حسن فوادکے مطابق محکمہ کو ڈینگی کے مرض کی علامات ، احتیاطی تدابیر اور بچاوٴ کے بارے میں عوام کو معلومات فراہم کرنے کے لئے وسیع پیمانے پر فوری طور پر آگاہی مہم چلانے کی ہدایت کر دی گئی ہے۔ اس سلسلے میں انسٹی ٹیوٹ آف پبلک ہیلتھ کو تین دن کے اندرعوامی آگاہی پلان تیار کر نے کے احکامات بھی جاری کیے جا چکے ہیں۔ محکمہ صحت آگاہی مہم کے لئے ڈیڑھ کروڑ پمفلٹس تیار کر کے گھر گھر تقسیم کرے گا اور پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا کے ذریعے اس مرض کے بارے میں عوام کی آگاہی کے لئے تشہیری مہم چلانے کے علاوہ مذاکرے اور سیمینار ز بھی منعقد کئے جائیں گے ۔
عالمی ادارہِ صحت کے مطابق دنیا بھر میں ڈھائی ارب افراد ڈینگی وائرس کی زد میں ہیں۔ دنیا بھر میں ہر سال پا نچ کر وڑ افراد ڈینگی وائرس کا شکار ہو تے ہیں۔ طبی ماہرین کے مطابق ڈینگی وائرس ایک مخصوص قسم کے مچھر کے کاٹنے سے پھیلتا ہے جودوسرے مچھروں کے برعکس صاف پانی میں پیدا ہوتا ہے۔ یہ عموماً صبح طلوع آفتاب اور غروب آفتاب کے وقت انسان کو کاٹتا ہے جس سے یہ وائرس انسانی جسم میں منتقل ہو جاتا ہے اورانسان شدید بخار میں مبتلا ہوجاتا ہے۔
بخار کے ساتھ ساتھ مریض کے سر اور جسم، آنکھوں کے ڈلوں میں شدید درد ہوتا ہے، اچانک بلڈپریشرمیں کمی، جسم ٹھنڈا ہو جانا اور شدید کمزوری محسوس ہونا مرض کی علامات ہیں۔ بخار کی شدت سے جسم پر سرخ دھبے پڑ جاتے ہیں جو اس بات کی علامت ہوتے ہیں کہ جسم میں پلیٹ لیٹ کی کمی ہو گئی ہے۔ پلیٹ لیٹ کی اس کمی کے سبب متاثرہ شخص کے جسم کے مختلف حصوں سے خون کا اخراج شروع ہوجاتا ہے جس سے متاثرہ شخص کی جان کو ، اگر اسے فوری طور پر پلیٹ لیٹ نہ چڑھائے جائیں، تو شدید خطرہ پیدا ہو جاتا ہے۔