ڈاکٹر غلام سرور کا کہنا تھا کہ وہ اور یوکرین میں آباد دیگر پاکستانی شہری بھی یہ چاہتے ہیں کہ موجودہ کشیدگی کا حل بات چیت کے ذریعے نکالا جائے۔
اسلام آباد —
یوکرین سے تعلیم مکمل کرنے والے پاکستانیوں کی تنظیم کے چیئرمین ڈاکٹر غلام سرور کہتے ہیں کہ ایک محتاط اندازے کے مطابق لگ بھگ ایک ہزار پاکستانی یوکرین میں مقیم ہیں۔
ڈاکٹر غلام سرور خود بھی یوکرین کے شہری ہیں اور اُنھوں نے 20 سال سے زائد وہاں گزارے۔ اگرچہ ان دنوں وہ پاکستان میں ہیں لیکن اُن کا یوکرین آنا جانا رہتا ہے۔
اُنھوں نے وائس آف امریکہ سے خصوصی انٹرویو میں یوکرین میں آباد پاکستانیوں سے متعلق بتایا کہ ’’ایک اندازے کے مطابق ایک ہزار سے زیادہ پاکستانی وہا ں موجود ہیں اور ان میں زیادہ تر وہ لوگ ہیں جو بہت پہلے وہاں گئے ہیں، انھوں نے وہاں شادیاں کی ہیں اور ان کا اپنا کاروبار چل رہا ہے اور ساتھ ساتھ ابھی وہاں کی یونیورسٹیوں میں طالب علم بھی ہیں۔‘‘
غلام سرور نے کہا کہ کرائمیا میں بھی پاکستانی آباد ہیں، اگرچہ اُن کی تعداد کم ہے۔ ’’جی کرائمیا میں ہمارے بہت اچھے پاکستانی دوست ہیں مگر وہ اتنے زیادہ نہیں ہیں جتنے دوسرے شہروں میں ہیں…. کرائیما میں ہمارے ایک دوست ڈاکٹر حمید وہاں کی ایک میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر ہیں۔‘‘
اُن کا کہنا تھا کہ یوکرین میں آباد پاکستانی بہت منظم اور ایک دوسرے سے رابطے میں ہیں۔ ’’ بالعموم جب ملک میں مسائل ہوں تو ضرور اس کا اثر بھی اُن خاندانوں پر پڑتا ہے۔۔۔ مگر فی الحال اسی طرح کا کسی قسم کا واقعہ نہیں ہوا ہے اور وہ (پاکستانی) محفوظ ہیں اور ہم ان کے ساتھ رابطے میں ہیں جہاں زیادہ پاکستانی آباد ہیں وہ ایک دوسرے سے رابطے میں ہیں۔‘‘
ڈاکٹر غلام سرور کا کہنا تھا کہ وہ اور یوکرین میں آباد دیگر پاکستانی شہری بھی یہ چاہتے ہیں کہ موجودہ کشیدگی کا حل بات چیت کے ذریعے نکالا جائے۔
ڈاکٹر غلام سرور خود بھی یوکرین کے شہری ہیں اور اُنھوں نے 20 سال سے زائد وہاں گزارے۔ اگرچہ ان دنوں وہ پاکستان میں ہیں لیکن اُن کا یوکرین آنا جانا رہتا ہے۔
اُنھوں نے وائس آف امریکہ سے خصوصی انٹرویو میں یوکرین میں آباد پاکستانیوں سے متعلق بتایا کہ ’’ایک اندازے کے مطابق ایک ہزار سے زیادہ پاکستانی وہا ں موجود ہیں اور ان میں زیادہ تر وہ لوگ ہیں جو بہت پہلے وہاں گئے ہیں، انھوں نے وہاں شادیاں کی ہیں اور ان کا اپنا کاروبار چل رہا ہے اور ساتھ ساتھ ابھی وہاں کی یونیورسٹیوں میں طالب علم بھی ہیں۔‘‘
غلام سرور نے کہا کہ کرائمیا میں بھی پاکستانی آباد ہیں، اگرچہ اُن کی تعداد کم ہے۔ ’’جی کرائمیا میں ہمارے بہت اچھے پاکستانی دوست ہیں مگر وہ اتنے زیادہ نہیں ہیں جتنے دوسرے شہروں میں ہیں…. کرائیما میں ہمارے ایک دوست ڈاکٹر حمید وہاں کی ایک میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر ہیں۔‘‘
اُن کا کہنا تھا کہ یوکرین میں آباد پاکستانی بہت منظم اور ایک دوسرے سے رابطے میں ہیں۔ ’’ بالعموم جب ملک میں مسائل ہوں تو ضرور اس کا اثر بھی اُن خاندانوں پر پڑتا ہے۔۔۔ مگر فی الحال اسی طرح کا کسی قسم کا واقعہ نہیں ہوا ہے اور وہ (پاکستانی) محفوظ ہیں اور ہم ان کے ساتھ رابطے میں ہیں جہاں زیادہ پاکستانی آباد ہیں وہ ایک دوسرے سے رابطے میں ہیں۔‘‘
ڈاکٹر غلام سرور کا کہنا تھا کہ وہ اور یوکرین میں آباد دیگر پاکستانی شہری بھی یہ چاہتے ہیں کہ موجودہ کشیدگی کا حل بات چیت کے ذریعے نکالا جائے۔
Your browser doesn’t support HTML5