ڈرون حملے میں کالعدم تحریک طالبان کے بااثر کمانڈر ولی الرحمن کی ہلاکت کی بھی اطلاعات ہیں تاہم سرکاری طور پر اور طالبان کی طرف سے تاحال اس کی تصدیق سامنے نہیں آئی ہے۔
پشاور —
پاکستان کے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں بدھ کی صبح مشتبہ امریکی ڈرون حملے میں کم از کم چھ جنگجو ہلاک ہو گئے۔
قبائلی ذرائع کے مطابق بغیر پائلٹ کے جاسوس طیارے سے میران شاہ کے قریب چشمہ پل کے ایک گاؤں قاضی کوٹ میں ایک گھر پر دو میزائل داغے گئے۔
میزائل حملے سے گھر کے بیشتر حصوں میں آگ بھڑک اٹھی۔ اس حملے طالبان کے اہم کمانڈروں کی ہلاکت کی اطلاعات ہیں جن میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان کا ایک سرکردہ رہنما ولی الرحمن بھی شامل ہے۔
ولی الرحمٰن کالعدم تحریک طالبان کے سربراہ حکیم اللہ محسود کے بعد دوسرا سب سے با اثر کمانڈر بتایا جاتا ہے۔
تاہم ولی رحمن کی ہلاکت کی نہ تو حکام اور نہ ہی تحریک طالبان نے تاحال تصدیق کی ہے۔
ادھر پاکستانی دفتر خارجہ نے بدھ کو ایک بیان میں اس ڈرون حملے پر شدید تحفظات کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملکی سلامتی اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔
یہ حملہ ایک ایسے وقت ہوا ہے جب ملک میں 11 مئی کے انتخابات کے نتیجے میں منتخب ہونے والی خیبر پختونخواہ کی اسمبلی کا پہلا اجلاس منعقد ہوا۔
عام انتخابات کے بعد یہ پہلا مشتبہ امریکی ڈرون حملہ ہے۔
بدھ کو صوبائی اسمبلی کے اجلاس میں نو منتخب ممبران نے اسمبلی کی رکنیت کا حلف اٹھایا۔ سبکدوش ہونے والے اسپیکر کرامت اللہ چغرمٹی نے 124 میں سے 121 ارکان سے حلف لیا۔
نو منتخب ارکان جمعرات کو اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے عہدوں کے لیے خفیہ رائے شماری میں حصہ لیں گے جب کہ نئے قائد ایوان کا انتخاب جمعہ کو ہونے والے اجلاس میں کیا جائے گا۔
سابق کرکٹر عمران خان کی سیاسی جماعت پاکستان تحریک انصاف نے خیبر پختونخواہ میں 35 نشستوں کے ساتھ واضح برتری حاصل کی تھی۔ تحریک انصاف نے صوبے میں جماعت اسلامی اور قومی وطن پارٹی کے ساتھ حکومت سازی کے لیے اتحاد کیا تھا جب کہ جمیعت علمائے اسلام (ف) نے حزب مخالف میں بیٹھنے کا فیصلہ کیا تھا۔
تحریک انصاف نے صوبائی اسمبلی کے اسپیکر کے لیے اسد قیصر اور امتیاز قریشی کو ڈپٹی اسپیکر کے عہدوں کے لیے نامزد کیا ہے جب کہ وزیراعلیٰ کے لیے امیدوار پرویز خٹک ہوں گے۔
پرویز خٹک نے اسمبلی کے باہر صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ نئی وفاقی و صوبائی حکومت بننے کے بعد وہ وفاق سے درخواست کریں گے کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے کوئی لائحہ عمل ترتیب دیا جائے۔ ان کے بقول وہ امن کے حصول کے لیے مرکزی حکومت سے تعاون کے لیے تیار ہوں گے۔
خیبر پختونخواہ اسمبلی میں حزب مخالف کی طرف سے جمیعت علمائے اسلام (ف) کے ملک منور خان کو اسپیکر اور مسلم لیگ (ن) کے ارباب اکبر حیات کو ڈپٹی اسپیکر کے عہدوں کے لیے نامزد کیا ہے۔
قبائلی ذرائع کے مطابق بغیر پائلٹ کے جاسوس طیارے سے میران شاہ کے قریب چشمہ پل کے ایک گاؤں قاضی کوٹ میں ایک گھر پر دو میزائل داغے گئے۔
میزائل حملے سے گھر کے بیشتر حصوں میں آگ بھڑک اٹھی۔ اس حملے طالبان کے اہم کمانڈروں کی ہلاکت کی اطلاعات ہیں جن میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان کا ایک سرکردہ رہنما ولی الرحمن بھی شامل ہے۔
ولی الرحمٰن کالعدم تحریک طالبان کے سربراہ حکیم اللہ محسود کے بعد دوسرا سب سے با اثر کمانڈر بتایا جاتا ہے۔
تاہم ولی رحمن کی ہلاکت کی نہ تو حکام اور نہ ہی تحریک طالبان نے تاحال تصدیق کی ہے۔
ادھر پاکستانی دفتر خارجہ نے بدھ کو ایک بیان میں اس ڈرون حملے پر شدید تحفظات کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملکی سلامتی اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔
یہ حملہ ایک ایسے وقت ہوا ہے جب ملک میں 11 مئی کے انتخابات کے نتیجے میں منتخب ہونے والی خیبر پختونخواہ کی اسمبلی کا پہلا اجلاس منعقد ہوا۔
عام انتخابات کے بعد یہ پہلا مشتبہ امریکی ڈرون حملہ ہے۔
بدھ کو صوبائی اسمبلی کے اجلاس میں نو منتخب ممبران نے اسمبلی کی رکنیت کا حلف اٹھایا۔ سبکدوش ہونے والے اسپیکر کرامت اللہ چغرمٹی نے 124 میں سے 121 ارکان سے حلف لیا۔
نو منتخب ارکان جمعرات کو اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے عہدوں کے لیے خفیہ رائے شماری میں حصہ لیں گے جب کہ نئے قائد ایوان کا انتخاب جمعہ کو ہونے والے اجلاس میں کیا جائے گا۔
سابق کرکٹر عمران خان کی سیاسی جماعت پاکستان تحریک انصاف نے خیبر پختونخواہ میں 35 نشستوں کے ساتھ واضح برتری حاصل کی تھی۔ تحریک انصاف نے صوبے میں جماعت اسلامی اور قومی وطن پارٹی کے ساتھ حکومت سازی کے لیے اتحاد کیا تھا جب کہ جمیعت علمائے اسلام (ف) نے حزب مخالف میں بیٹھنے کا فیصلہ کیا تھا۔
تحریک انصاف نے صوبائی اسمبلی کے اسپیکر کے لیے اسد قیصر اور امتیاز قریشی کو ڈپٹی اسپیکر کے عہدوں کے لیے نامزد کیا ہے جب کہ وزیراعلیٰ کے لیے امیدوار پرویز خٹک ہوں گے۔
پرویز خٹک نے اسمبلی کے باہر صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ نئی وفاقی و صوبائی حکومت بننے کے بعد وہ وفاق سے درخواست کریں گے کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے کوئی لائحہ عمل ترتیب دیا جائے۔ ان کے بقول وہ امن کے حصول کے لیے مرکزی حکومت سے تعاون کے لیے تیار ہوں گے۔
خیبر پختونخواہ اسمبلی میں حزب مخالف کی طرف سے جمیعت علمائے اسلام (ف) کے ملک منور خان کو اسپیکر اور مسلم لیگ (ن) کے ارباب اکبر حیات کو ڈپٹی اسپیکر کے عہدوں کے لیے نامزد کیا ہے۔