پاکستان کے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں بدھ کو ایک مشتبہ امریکی ڈرون حملے میں کم از کم 10 مبینہ جنگجو مارے گئے۔
انٹیلی جنس حکام کے مطابق یہ حملہ شمالی وزیرستان کے علاقے دتہ خیل میں کیا گیا۔
اس میزائل حملے میں ہلاکتوں کی تعداد اور مرنے والوں کی شناخت سے متعلق آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہو سکی ہے کیوں کہ جس علاقے میں یہ حملہ کیا گیا وہاں تک میڈیا کے نمائندوں کی رسائی نہیں۔
پاکستان نے شمالی وزیرستان میں ڈرون حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس طرح کی کارروائیوں کو ملکی خودمختاری اور جغرافیائی سالمیت کی خلاف ورزی سمجھتا ہے۔
وزارت خارجہ سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ پاکستان سمجھتا ہے کہ جب شمالی وزیرستان میں دہشت گرد عناصر کے خلاف فیصلہ کن کارروائی جاری ہے تو اس طرح کے حملوں کی کوئی وجہ نہیں۔ بیان میں میزائل حملے بند کرنے پر زور دیا گیا۔
واضح رہے کہ افغان سرحد سے ملحقہ قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں پاکستانی فوج نے جون کے وسط سے ایک بھرپور کارروائی شروع کر رکھی ہے۔
رواں سال کے دوران امریکہ کی طرف سے پاکستان کے قبائلی علاقوں میں ڈرون حملوں میں واضح کمی آئی ہے تاہم امریکی عہدیدار دہشت گردوں کے خلاف ڈرون کو ایک موثر ہتھیار گردانتے ہیں۔
شمالی وزیرستان میں دہشت گردوں کے خلاف پاکستانی فوج کی فضائی کارروائیوں میں بھی تیزی آئی ہے اور ان میں حالیہ ہفتوں کے دوران بیسیوں جنگجو مارے جا چکے ہیں۔
اُدھر بدھ کو قبائلی علاقے خیبر ایجنسی کی وادی تیراہ میں پاکستان کی سکیورٹی فورسز نے جیٹ طیاروں کی مدد سے دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا جس میں کم ازکم چھ جنگجو مارے گئے۔
سرکاری میڈیا کے مطابق فضائی کارروائی میں دہشت گردوں کے متعدد ٹھکانے بھی تباہ ہو گئے۔
15 جون کو فوج کی طرف سے ملکی اور غیر ملکی دہشت گردوں کے خلاف شروع کیے گئے آپریشن ’ضرب عضب‘ کے بعد پاکستانی سکیورٹی فورسز خیبر ایجنسی میں بھی شدت پسندوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بناتی رہی ہیں۔
فوج کے مطابق شمالی وزیرستان میں اب تک دہشت گردوں کے خلاف جاری کارروائیوں میں ایک ہزار سے زائد جنگجو مارے جا چکے ہیں جن میں غیر ملکی شدت پسند بھی شامل ہیں۔
پاکستانی فوج اور سویلین حکومت کا کہنا ہے کہ دہشت گردوں کے خلاف بلاتفریق کارروائی کی جا رہی ہے اور فرار ہونے والے شدت پسندوں کا ملک بھر میں پیچھا کر کے اُنھیں ختم کیا جائے گا۔