پاکستان میں حکام نے کہا ہے کہ ہفتہ کی صُبح شمالی وزیرستان میں ایک مشتبہ امریکی ڈرون حملے میں کم ازکم نومبینہ عسکریت پسند ہلاک ہوگئے۔
اطلاعات کےمطابق اس کارروائی کا ہدف مقامی اور غیر ملکی جنگجوؤں کے زیراستعمال ایک مشتبہ ٹھکانہ تھا۔
میزائلوں کا یہ حملہ جنگلاتی پہاڑی چوٹیوں اور وادیوں پر مشتمل دوردراز شوال کے علاقے میں کیا گیا جوپاک افغان سرحد کی دونوں جانب پھیلا ہوا ہے اورعسکریت پسندوں کی محفوظ پناہ گاہ مانا جاتا ہے۔
پاکستانی پارلیمان میں امریکہ اور نیٹو کے ساتھ تعلقات کے رہنما اصولوں کی متفقہ منظوری کے بعد یہ دوسرا ڈرون حملہ ہے۔
دہشت گردی کے انسداد کی کوششوں میں امریکی ڈرون آپریشن کوکلیدی حیثیت حاصل ہےلیکن پاکستان اسےاپنی سالمیت کی خلاف ورزی قرار دیتا ہے جبکہ ان میزائل حملوں میں شہری ہلاکتوں پر امریکہ کو کڑی تنقید کا بھی سامنا ہے۔
باہمی تعاون کی جن نئی شرائط پر مشتمل قرارداد کی پاکستانی پارلیمان نےحال ہی میں اتفاق رائے سےمنظوری دی ہے اس میں ڈرون حملوں کی فوری بندش کا مطالبہ سرفہرست ہے۔
لیکن امریکی حکام نے اس مہم کو روکنے کا تاحال کوئی عندیہ نہیں دیا ہے، بلکہ صدر براک اوباما کی انتظامیہ نے کہا ہے کہ بین الاقوامی قوانین کے تحت بغیر پائلٹ پرواز کرنے والے ان طیاروں کا استعال جائز ہے۔
دریں اثناء پاکستان نے شمالی وزیرستان میں ہونے والے اس تازہ ڈرون حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ ہفتہ کو دفتر خارجہ کی طرف سے جاری ہونے والے بیان میں اس حملے کو ملک کی سالمیت اور خودمختاری کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ پاکستان سمجھتا ہے کہ ایسی کارروائیاں موثر ثابت نہیں ہوسکتیں اور فوائد سے زیادہ ان کے نقصانات زیادہ ہیں۔