کمشنر قلات نے ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے۔ بلوچستان حکومت ترجمان کے کا کہنا ہے کہ زلزلے سے چھ اضلاع متاثر ہوئے
پاکستان کے دو صوبوں سندھ اور بلوچستان میں منگل کی شام چار بج کر 29منٹ پر آنے والے زلزلے سے مرنے والوں کی تعداد 41 ہوگئی ہے۔ زلزلے سے سب سے زیادہ بلوچستان کا ضلع آواران متاثر ہوا جہاں 33 افراد ہلاک ہوئے، جبکہ کیچ کے علاقے ڈنڈان میں زلزلے سے آٹھ افراد لقمہ اجل بنے۔
زلزلے کی شدت 7.7تھی جس کے جھٹکے پاکستان کے دو صوبوں سندھ اور بلوچستان کے متعدد شہروں میں محسوس کئے گئے۔
کمشنر قلات نے ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے۔ بلوچستان حکومت ترجمان کے کا کہنا ہے کہ زلزلے سے چھ اضلاع متاثر ہوئے۔
تفصیل جاننے کے لیے آڈیو رپورٹ پر کلک کیجیئے:
زلزلے سے ضلع آواران میں متعدد کچے مکانات منہدم ہوگئے۔
موصولہ اطلاعات کے مطابق، زیادہ تر اموات ملبے تلے دبدنے کے سبب ہوئیں۔ اب تک 33 لاشیں نکالی جا چکی ہیں، جبکہ 30سے زائد افراد زخمی ہیں۔ مرنے والوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔
آواران کے علاقے تیر تچھ میں ایک اسکول کی عمارت منہدم ہوئی جس کے نتیجے میں چار افراد ہلاک ہوئے۔ زلزلے سے لباش گاؤں میں قائم لیویز کیمپ بھی بری طرح متاثر ہوا جبکہ مواصلاتی نظام بھی شدید متاثر ہوا ہے۔
بتایا جاتا ہے کہ کئی علاقوں میں بجلی کی کھمبے زمین بوس ہوگئے جس سے بجلی کی فراہمی معطل ہوگئی۔
زلزلہ پیما مرکز کے مطابق، زلزلے کا مرکز بلوچستان کے شہر خضدار سے 120 کلو میٹر جنوب مغرب میں کندری کے مقام پر تھا، جس کی گہرائی 10سے 15کلومیٹر تھی۔
تاہم، زلزلے کے جھٹکے کراچی، کوئٹہ، حیدرآباد، نوابشاہ، سبی، لاڑکانہ، پڈعیدن، خضدار، تربت، گوادر، رسول آباد، پنجگور، مستونگ، ہنگورجہ، جیکب آباد، خیرپور، نوشہرہ فیروز ، خاران، قلات، ٹھٹھہ، دالبندین، دادو، نوشکی میں بھی محسوس کئے گئے۔
زلزلے کا دورانیہ ریکٹر اسکیل پر ڈیڑھ سے دو منٹ تھا۔
امریکی جیولوجیکل سروے کے مطابق زلزلے کے جھٹکے پاکستان میں ہی نہیں بلکہ بھارت اور متحدہ عرب امارات میں بھی محسوس کئے گئے۔
ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر آواران نے میڈیا کو بریفنگ کے دوران بتایا کہ آواران میں متعدد مکانات زمیں بوس ہوگئے جس کے باعث ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔ اُن کے مطابق، متاثرہ شہروں کے تمام اسپتالوں میں کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لئے ایمرجنسی نافذ ہے۔
ماہر موسمیات محمد حنیف کا کہنا ہے کہ گوکہ زلزلے کی شدت زیادہ تھی۔ تاہم، جن علاقوں میں اس کے جھٹکے محسوس کئے گئے ہیں وہاں آبادی کم ہے جس کے سبب انسانی جانوں کے نقصان کا خدشہ کم ہے۔
پاکستان کے جنوبی علاقوں میں منگل کی سہ پہر آنے والے زلزلے سے کم از کم چھ افراد ہلاک ہو گئے۔
محکمہ موسمیات کے ارضیاتی مرکز کے مطابق زلزلے کی شدت 7.7 ریکارڈ کی گئی اور اس کا مرکز صوبہ بلوچستان کے علاقے خضدار سے 120 کلومیٹر جنوب مغرب میں 10 کلومیٹر گہرائی میں تھا۔
حکام کا کہنا ہے کہ ضلع آواران سب سے زیادہ متاثر ہوا جہاں متعدد ماکانات کے منہدم ہونے اور درجنوں کو جزوی نقصان پہنچنے کی تصدیق کی گئی ہے۔
بلوچستان انتظامیہ کے اعلیٰ ترین افسر بابر یعقوب کے مطابق پسماندہ ضلع آوران میں کم از کم چھ افراد ہلاک اور 25 سے زائد زخمی ہوئے۔ اُن کے بقول جانی نقصانات میں اضافے کا خدشہ ہے۔
بلوچستان میں محدود مواصلاتی نظام کی وجہ سے حکام کو دور افتادہ علاقوں سے تفصیلات کے حصول میں دشواری کا سامنا ہے۔
بلوچستان اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر عبدالقدوس نے غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کو بتایا کہ آواران میں کم از کم 30 فیصد مکانات کو شدید نقصان پہنچا ہے۔
صوبائی حکومت نے اس ضلع میں ہنگامی حالت کے نفاذ کا اعلان کرکے فوج اور دیگر سکیورٹی فورسز کی مدد سے امدادی سرگرمیاں شروع کر دی ہیں۔
پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ فوج اور نیم فوجی سکیورٹی فورس فرنٹیئر کور کے دستے آواران اور اس سے ملحقہ ضلع خصدار پہنچ رہے ہیں۔
زلزلے کے جھٹکے بلوچستان کے علاوہ کراچی سمیت صوبہ سندھ کے مختلف شہروں میں بھی محسوس کیے گئے۔
ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والے مناظر میں لوگوں کو گھبراہٹ کے عالم میں عمارتوں سے نکلتے اور کھلے مقامات پر اکھٹا ہوتے دیکھایا گیا۔
بلوچستان میں اپریل کے وسط میں آئے 7.8 شدت کے زلزلے سے ضلع ماشخیل سمیت مختلف علاقوں میں لگ بھگ 35 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے تھے۔
زلزلے کی شدت 7.7تھی جس کے جھٹکے پاکستان کے دو صوبوں سندھ اور بلوچستان کے متعدد شہروں میں محسوس کئے گئے۔
کمشنر قلات نے ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے۔ بلوچستان حکومت ترجمان کے کا کہنا ہے کہ زلزلے سے چھ اضلاع متاثر ہوئے۔
تفصیل جاننے کے لیے آڈیو رپورٹ پر کلک کیجیئے:
Your browser doesn’t support HTML5
زلزلے سے ضلع آواران میں متعدد کچے مکانات منہدم ہوگئے۔
موصولہ اطلاعات کے مطابق، زیادہ تر اموات ملبے تلے دبدنے کے سبب ہوئیں۔ اب تک 33 لاشیں نکالی جا چکی ہیں، جبکہ 30سے زائد افراد زخمی ہیں۔ مرنے والوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔
آواران کے علاقے تیر تچھ میں ایک اسکول کی عمارت منہدم ہوئی جس کے نتیجے میں چار افراد ہلاک ہوئے۔ زلزلے سے لباش گاؤں میں قائم لیویز کیمپ بھی بری طرح متاثر ہوا جبکہ مواصلاتی نظام بھی شدید متاثر ہوا ہے۔
بتایا جاتا ہے کہ کئی علاقوں میں بجلی کی کھمبے زمین بوس ہوگئے جس سے بجلی کی فراہمی معطل ہوگئی۔
زلزلہ پیما مرکز کے مطابق، زلزلے کا مرکز بلوچستان کے شہر خضدار سے 120 کلو میٹر جنوب مغرب میں کندری کے مقام پر تھا، جس کی گہرائی 10سے 15کلومیٹر تھی۔
تاہم، زلزلے کے جھٹکے کراچی، کوئٹہ، حیدرآباد، نوابشاہ، سبی، لاڑکانہ، پڈعیدن، خضدار، تربت، گوادر، رسول آباد، پنجگور، مستونگ، ہنگورجہ، جیکب آباد، خیرپور، نوشہرہ فیروز ، خاران، قلات، ٹھٹھہ، دالبندین، دادو، نوشکی میں بھی محسوس کئے گئے۔
زلزلے کا دورانیہ ریکٹر اسکیل پر ڈیڑھ سے دو منٹ تھا۔
امریکی جیولوجیکل سروے کے مطابق زلزلے کے جھٹکے پاکستان میں ہی نہیں بلکہ بھارت اور متحدہ عرب امارات میں بھی محسوس کئے گئے۔
ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر آواران نے میڈیا کو بریفنگ کے دوران بتایا کہ آواران میں متعدد مکانات زمیں بوس ہوگئے جس کے باعث ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔ اُن کے مطابق، متاثرہ شہروں کے تمام اسپتالوں میں کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لئے ایمرجنسی نافذ ہے۔
ماہر موسمیات محمد حنیف کا کہنا ہے کہ گوکہ زلزلے کی شدت زیادہ تھی۔ تاہم، جن علاقوں میں اس کے جھٹکے محسوس کئے گئے ہیں وہاں آبادی کم ہے جس کے سبب انسانی جانوں کے نقصان کا خدشہ کم ہے۔
پاکستان کے جنوبی علاقوں میں منگل کی سہ پہر آنے والے زلزلے سے کم از کم چھ افراد ہلاک ہو گئے۔
محکمہ موسمیات کے ارضیاتی مرکز کے مطابق زلزلے کی شدت 7.7 ریکارڈ کی گئی اور اس کا مرکز صوبہ بلوچستان کے علاقے خضدار سے 120 کلومیٹر جنوب مغرب میں 10 کلومیٹر گہرائی میں تھا۔
حکام کا کہنا ہے کہ ضلع آواران سب سے زیادہ متاثر ہوا جہاں متعدد ماکانات کے منہدم ہونے اور درجنوں کو جزوی نقصان پہنچنے کی تصدیق کی گئی ہے۔
بلوچستان انتظامیہ کے اعلیٰ ترین افسر بابر یعقوب کے مطابق پسماندہ ضلع آوران میں کم از کم چھ افراد ہلاک اور 25 سے زائد زخمی ہوئے۔ اُن کے بقول جانی نقصانات میں اضافے کا خدشہ ہے۔
بلوچستان میں محدود مواصلاتی نظام کی وجہ سے حکام کو دور افتادہ علاقوں سے تفصیلات کے حصول میں دشواری کا سامنا ہے۔
بلوچستان اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر عبدالقدوس نے غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کو بتایا کہ آواران میں کم از کم 30 فیصد مکانات کو شدید نقصان پہنچا ہے۔
صوبائی حکومت نے اس ضلع میں ہنگامی حالت کے نفاذ کا اعلان کرکے فوج اور دیگر سکیورٹی فورسز کی مدد سے امدادی سرگرمیاں شروع کر دی ہیں۔
پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ فوج اور نیم فوجی سکیورٹی فورس فرنٹیئر کور کے دستے آواران اور اس سے ملحقہ ضلع خصدار پہنچ رہے ہیں۔
زلزلے کے جھٹکے بلوچستان کے علاوہ کراچی سمیت صوبہ سندھ کے مختلف شہروں میں بھی محسوس کیے گئے۔
ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والے مناظر میں لوگوں کو گھبراہٹ کے عالم میں عمارتوں سے نکلتے اور کھلے مقامات پر اکھٹا ہوتے دیکھایا گیا۔
بلوچستان میں اپریل کے وسط میں آئے 7.8 شدت کے زلزلے سے ضلع ماشخیل سمیت مختلف علاقوں میں لگ بھگ 35 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے تھے۔