پاکستان کے وزیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ امریکہ کے دورے پر ہیں جہاں اُنھوں نے عالمی مالیاتی ادارے ’آئی ایم ایف‘ اور عالمی بینک کے اعلیٰ عہدے داروں سے ملاقات میں اقتصادی شعبے میں تعاون بڑھانے سمیت مختلف آمور پر تبادلہ خیال کیا ہے۔
پاکستان کو درپیش معاشی مشکلات کے تناظر میں اس دورے کو انتہائی اہمیت دی جا رہی ہے۔ ایک سرکاری بیان کے مطابق حفیظ شیخ نے عالمی بینک کے عہدے داروں سے پاکستان میں صحت، تعلیم اور اقتصادی ترقی کے مختلف امور میں تعاون کے حصول پر بات چیت کی۔
معاشی اُمور کے ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کی دیرپا ترقی کا بیشتر انحصارغیر ملکی سرمایہ کاری پر ہے لیکن ساتھ ہی وہ اس خدشے کا بھی اظہار کر رہے ہیں کہ پاک امریکہ تعلقات میں حالیہ کشیدگی پاکستان میں بیرونی سرمایہ کاری کو متاثر کر سکتی ہے۔
دوطرفہ تعلقات کے تناظر میں وزیراعظم گیلانی نے بھی جمعہ کو ایک تقریب سے خطاب کے بعد ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو میں کہا کہ پاکستان معاشی خود مختاری کے حصول کی کوشش جاری رکھے ہوئے ہے۔
امریکی سینیٹ کی ایک کمیٹی نے رواں ہفتے پاکستان کے لیے اقتصادی اور فوجی امداد کو حقانی نیٹ ورک اور دیگر عسکریت پسند گروہوں کے خلاف کارروائیوں سے مشروط کیا ہے۔
امریکی حکام دہشت گردی کے خلاف لڑائی میں پاکستان کے کردار پر شکوک و شبہات کا اظہار کرتے آئے ہیں اور مئی میں ایبٹ آباد میں کی گئی خفیہ امریکی کارروائی میں اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد امریکی قانون ساز پاکستان کو امداد کی فراہمی میں کمی کرنے کے حوالے سے دباؤ میں اضافہ بھی ہوا ہے۔
تاہم پاکستانی عہدیداروں کا کہنا ہے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کامیابی کے لیے دونوں ملکوں کا قریبی تعاون ضروری ہے۔
رواں ہفتے پاکستان اور امریکہ کے درمیان تجارت اور سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے اسلام آباد میں دو روزہ مذاکرات کے اختتام پر جاری ہونے والے ایک مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا کہ دونوں ممالک کے اعلیٰ عہدیداروں نے تجارت کا حجم بڑھانے کے لیے کی جانے والی کوششوں پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔
پاکستان کے وفاقی سیکرٹری برائے تجارت ظفر محمود کا کہنا ہے کہ امریکہ پاکستان کا ایک بڑا تجارتی شراکت دار ہے اور اس وقت دوطرفہ تجارت کا حجم پانچ ارب 30 کروڑ ڈالر ہے۔ ایک بیان میں اُنھوں نے کہا کہ گذشتہ دس سالوں کے دوران دوطرفہ تجارت کا حجم دوگنا ہو چکا ہے۔