وزیراعظم کی خصوصی مشیر نے بتایا کہ سندھ حکومت کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ تحقیقات کرے کہ کس طرح اضافی مہم کے باوجود ایسے واقعات رونما ہوئے اور متعلقہ افسران کے خلاف کارروائی کی جائے۔
اسلام آباد —
پاکستان سے مصر پولیو کے وائرس کی منتقلی کے انکشاف کے بعد حکومت پاکستان نے ملک کے تمام ہوئی اڈوں پر پولیو کے قطرے پلانے کے لیے خصوصی کاؤنٹرز قائم کرنے کی ہدایت دے دی ہے۔
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے ایک سینئیر عہدیدار الیاس درے نے منگل کو وائس آف امریکہ کو بتایا کہ دسمبر کے وسط میں مصر کے دارلحکومت قاہرہ کے دو مختلف علاقوں میں نکاسی آب کے نمونوں کے معمول کے جائزے کے دوران پولیو کے وائرسز دریافت ہوئے۔
انہوں کہا کہ مزید تحقیقات سے معلوم ہوا کہ ان جرثوموں کا تعلق پاکستان کے علاقے سکھر میں پائے جانے والے جرثوموں سے ہے۔ مصر ڈبلیو ایچ او کا تصدیق شدہ پولیو سے پاک ملک ہے۔ الیاس درے کا کہنا تھا کہ پولیو وائرس کی مصر منتقلی پاکستان سے کسی ایسے شخص کے وہاں جانے سے ہوئی ہے جوکہ اس وائرس سے متاثر تھا۔
’’اگر ایسے وائرسز پاکستان، افغانستان یا نائجیریا سے ایسے ملکوں میں منتقل ہوتے ہیں جہاں پولیو کا خاتمہ ہوچکا ہے تو یہ بہت بڑا مسئلہ ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ ہم اس وائرس کے پھیلاؤ کے خلاف مہم میں دو قدم آگے تو بڑھے مگر پھر ایک قدم پیچھے آگئے۔‘‘
الیاس درے کا کہنا تھا کہ یہ صورتحال تشویس ناک ہے کیونکہ اس طرح پولیو پر قابو پانا مشکل ہوجائے گا۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق2011ء میں بھی پاکستان کے صوبہ سندھ سے پولیو کا وائرس چین منتقل ہوا جس سے 20 سے زائد افراد متاثر ہوئے اور چینی حکومت کو کئی ماہ کی انسداد پولیو مہم چلانا پڑی۔
الیاس درے نے پاکستان میں انسداد پولیو کی مہم کی افادیت پر اعتماد کا اظہار کیا تاہم انہوں نے کہا کہ اس مہم کو لاحق سکیورٹی خدشات پر قابو پاکر ہی ملک سے پولیو کا خاتمہ کیا جا سکتا ہے۔
حال ہی میں شدت پسندوں نے انسداد پولیو کی ٹیموں کو نشانہ بناتے ہوئے متعدد کارکنوں کو ہلاک کردیا ہے جس سے ملک کے مختلف علاقوں میں مہم کو معطل کردیا گیا۔
اس مہم سے متعلق وزیر اعظم کی خصوصی مشیر شہناز وزیر علی نے کہا کہ مصر میں پولیو وائرس کی دریافت کے واقعے کا وزیر اعظم اور صدر ممکت نے سخت نوٹس لیا ہے اور حکام کو ملک کے تمام ہوائی اڈوں پر بچوں کو پولیو کی ویکسین دینے کے لیے خصوصی کاؤنٹرز قائم کرنے کی ہدایت دے دی گئے ہے۔
’’ان علاقوں میں جہاں ہمیں خطرہ تھا کہ ابھی بھی پولیو کا وائرس موجود ہے ہم نے حال میں ملک میں پولیو سے بچاؤ کے اضافی قطرے پلانے کی مہم شروع کردی ہے۔ ان میں سکھر بھی شامل تھا۔‘‘
انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ تحقیقات کرے کہ کس طرح اضافی مہم کے باوجود ایسے واقعات رونما ہوئے اور متعلقہ افسران کے خلاف کارروائی کی جائے۔
عالمی ادارہ صحت کے ایک سینیئر عہدے دار کے مطابق حال ہی میں انسداد پولیو کی نگرانی کرنے والی ایک بین الاقوامی تنظیم نے سفارش کی ہے کہ پاکستان، افغانستان اور نائجیریا سے باہر سفر کرنے والے ہر شخص کے لیے پولیو ویکسین لینے کی شرط عائد کر دی جائے اور اس سے متعلق سرٹیفیکیٹ کی فراہمی پر انہیں متعلقہ ملک میں داخلے کی اجازت دی جائے۔
ڈبلیو ایچ او کے مطابق پاکستان میں2011ء کی نسبت گزشتہ سال پولیو کے کیسز میں 71 فیصد کمی ہوئی ہے۔
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے ایک سینئیر عہدیدار الیاس درے نے منگل کو وائس آف امریکہ کو بتایا کہ دسمبر کے وسط میں مصر کے دارلحکومت قاہرہ کے دو مختلف علاقوں میں نکاسی آب کے نمونوں کے معمول کے جائزے کے دوران پولیو کے وائرسز دریافت ہوئے۔
انہوں کہا کہ مزید تحقیقات سے معلوم ہوا کہ ان جرثوموں کا تعلق پاکستان کے علاقے سکھر میں پائے جانے والے جرثوموں سے ہے۔ مصر ڈبلیو ایچ او کا تصدیق شدہ پولیو سے پاک ملک ہے۔ الیاس درے کا کہنا تھا کہ پولیو وائرس کی مصر منتقلی پاکستان سے کسی ایسے شخص کے وہاں جانے سے ہوئی ہے جوکہ اس وائرس سے متاثر تھا۔
’’اگر ایسے وائرسز پاکستان، افغانستان یا نائجیریا سے ایسے ملکوں میں منتقل ہوتے ہیں جہاں پولیو کا خاتمہ ہوچکا ہے تو یہ بہت بڑا مسئلہ ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ ہم اس وائرس کے پھیلاؤ کے خلاف مہم میں دو قدم آگے تو بڑھے مگر پھر ایک قدم پیچھے آگئے۔‘‘
الیاس درے کا کہنا تھا کہ یہ صورتحال تشویس ناک ہے کیونکہ اس طرح پولیو پر قابو پانا مشکل ہوجائے گا۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق2011ء میں بھی پاکستان کے صوبہ سندھ سے پولیو کا وائرس چین منتقل ہوا جس سے 20 سے زائد افراد متاثر ہوئے اور چینی حکومت کو کئی ماہ کی انسداد پولیو مہم چلانا پڑی۔
الیاس درے نے پاکستان میں انسداد پولیو کی مہم کی افادیت پر اعتماد کا اظہار کیا تاہم انہوں نے کہا کہ اس مہم کو لاحق سکیورٹی خدشات پر قابو پاکر ہی ملک سے پولیو کا خاتمہ کیا جا سکتا ہے۔
حال ہی میں شدت پسندوں نے انسداد پولیو کی ٹیموں کو نشانہ بناتے ہوئے متعدد کارکنوں کو ہلاک کردیا ہے جس سے ملک کے مختلف علاقوں میں مہم کو معطل کردیا گیا۔
اس مہم سے متعلق وزیر اعظم کی خصوصی مشیر شہناز وزیر علی نے کہا کہ مصر میں پولیو وائرس کی دریافت کے واقعے کا وزیر اعظم اور صدر ممکت نے سخت نوٹس لیا ہے اور حکام کو ملک کے تمام ہوائی اڈوں پر بچوں کو پولیو کی ویکسین دینے کے لیے خصوصی کاؤنٹرز قائم کرنے کی ہدایت دے دی گئے ہے۔
’’ان علاقوں میں جہاں ہمیں خطرہ تھا کہ ابھی بھی پولیو کا وائرس موجود ہے ہم نے حال میں ملک میں پولیو سے بچاؤ کے اضافی قطرے پلانے کی مہم شروع کردی ہے۔ ان میں سکھر بھی شامل تھا۔‘‘
انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ تحقیقات کرے کہ کس طرح اضافی مہم کے باوجود ایسے واقعات رونما ہوئے اور متعلقہ افسران کے خلاف کارروائی کی جائے۔
عالمی ادارہ صحت کے ایک سینیئر عہدے دار کے مطابق حال ہی میں انسداد پولیو کی نگرانی کرنے والی ایک بین الاقوامی تنظیم نے سفارش کی ہے کہ پاکستان، افغانستان اور نائجیریا سے باہر سفر کرنے والے ہر شخص کے لیے پولیو ویکسین لینے کی شرط عائد کر دی جائے اور اس سے متعلق سرٹیفیکیٹ کی فراہمی پر انہیں متعلقہ ملک میں داخلے کی اجازت دی جائے۔
ڈبلیو ایچ او کے مطابق پاکستان میں2011ء کی نسبت گزشتہ سال پولیو کے کیسز میں 71 فیصد کمی ہوئی ہے۔