پاکستان میں ہفتہ کو عید الفطر مذہبی جوش و جذبے سے منائی گئی اور ملک کے صدر اور وزیر اعظم نے قوم کو مبارکباد دیتے ہوئے عید کے موقع پر بھائی چارے کے فروغ پر زور دیا۔
ملک کے شمال مغرب میں بعض علاقوں میں جمعہ کو عید منائی گئی لیکن سرکاری طور پر مرکزی رویت ہلال کمیٹی نے جمعہ کی شام باضابطہ طور پر شوال کا چاند نظر آنے کا اعلان کیا جس کے بعد ہفتہ کو عید الفطر منائی جا رہی ہے۔
صدر ممنون حسین نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ عید کے موقع پر معاشرے کے محروم طبقے کے ساتھ بھی خوشیاں بانٹی جائیں۔ ان کے بقول عید کا تعلق تمام انسانیت میں خوشیاں تقسیم کرنے سے ہے۔
وزیراعظم نواز شریف نے ایک الگ پیغام میں کہا کہ عید کے دن کا تقاضہ ہے کہ باہمی رنجشوں اور اختلافات کو بھلا کر اخوت و محبت کے جذبے کو فروغ دیا جائے۔
"ہم اپنے گردو پیش پر نظر ڈالیں اور انھیں بھی عید کی خوشیوں میں شریک کریں جو وسائل سے محروم ہیں۔ دوسروں کے چہروں پر مسکراہٹیں لانا ہی حقیقی خوشی ہے۔"
انھوں نے اس موقع پر قوم پر زور دیا کہ وہ وطن کی تحفظ کے لیے قربانیاں دینے والوں کو بھی عید کے موقع پر یاد رکھیں۔
"ہمیں سانحہ پشاور کے ان معصوم بچوں کو بھی نہیں بھولنا چاہیے جن کے لہو نے پوری قوم کو دہشت گردی کے خلاف متحد اور پرعزم ہونے کا پیغام دیا۔۔۔ہم ان شہید بچوں کی یاد میں دہشت گردی کے مکمل خاتمے کا عزم تازہ کرتے ہیں تاکہ قوم کو حقیقی اور پائیدار خوشیاں حاصل ہوں۔"
عید کے موقع پر عید گاہوں، مساجد، بازاروں اور دیگر عوامی مقامات کی سکیورٹی بھی انتہائی سخت کر دی گئی تھی تاکہ کسی بھی ناخوشگوار واقعے کو رونما ہونے سے روکا جا سکے۔
مجموعی طور پر عید کے موقع پر کوئی بڑا ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا لیکن خیبر پختونخواہ کے دو مختلف مقامات پر فائرنگ سے دو پولیس اہلکار مارے گئے۔
صوابی میں ایلیٹ فورس کے ایک افسر کو عید کی نماز کے بعد گھر جاتے ہوئے موٹرسائیکل پر سوار نامعلوم حملہ آوروں نے فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا۔
اس سے قبل جمعہ کو دیر گئے ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے درابن میں نامعلوم حملہ آوروں کی فائرنگ سے پولیس کا ایک اہلکار ہلاک ہوگیا۔