پاکستان کے الیکشن کمیشن نے وضاحت کی ہے کہ آئندہ عام انتخابات کی مانیٹرنگ کے لیے غیر ملکی مبصروں کی آمد پر کوئی پابندی عائد نہیں کی جارہی۔
پاکستان میں آئندہ عام انتخابات اور خاص طور پر ان کا شفاف انعقاد اس وقت ملک میں ایک بڑا موضوعِ بحث ہے۔ رواں ہفتے میڈیا کے بعض حصوں اور سوشل میڈیا پر ایسی خبریں سامنے آئی تھیں کہ پاکستان کا الیکشن کمیشن غیر ملکی مبصرین کو انتخابی عمل سے دور رکھنا چاہتا ہے۔
ان اطلاعات کے بعد الیکشن کمیشن نے جمعرات کو ایک وضاحتی بیان جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ کمیشن تمام مبصرین چاہے وہ ملکی ہوں یا بین الاقوامی، اُن کو انتخابی عمل کا اہم جزو سمجھتا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ تمام مبصرین کے لیے ایک جامع منصوبہ بندی تشکیل دی جا رہی ہے تاکہ الیکشن کی ’آبزوریشن‘ میں انہیں کسی بھی رکاوٹ کا سامنا نہ ہو۔
بیان کے مطابق عالمی سطح پر طے شدہ طریقۂ کار کے تحت بین الاقوامی مبصرین ’’الیکشن آبزرویشن‘‘ کے لیے درخواستیں وزارتِ خارجہ کے ذریعے ہی بھیجتے ہیں اور ملکی قوانین کے مطابق جو بھی انتخابی مبصر آنا چاہے گا اسے اجازت نامہ جاری کر دیا جائے گا۔
پاکستان کی موجودہ منتخب حکومت رواں ماہ اپنی پانچ سالہ مدت مکمل کرنے جا رہی ہے۔
تاحال آئندہ عام انتخابات کی تاریخ کا اعلان تو نہیں کیا گیا لیکن اطلاعات کے مطابق صدر پاکستان آئندہ ہفتے کسی تاریخ کا اعلان کر سکتے ہیں۔
آئین کے مطابق منتخب حکومت کی مدت پوری ہونے کے بعد 60 دنوں میں آئندہ انتخابات کرانے ہوتے ہیں جس کی بنیاد پر یہ کہا جا رہا ہے کہ عام انتخابات جولائی کے اواخر میں ہو سکتے ہیں۔
ابھی تک نگران وزیراعظم کا نام بھی سامنے نہیں آیا ہے لیکن وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی اور قائدِ حزبِ اختلاف خورشید شاہ کے درمیان اس بارے میں مشاورت ہو چکی ہے۔
اگر وزیرِ اعظم اور قائدِ حزبِ اختلاف نگران وزیرِ اعظم کے لیے کسی نام پر متفق نہ ہوئے تو یہ معاملہ پارلیمانی کمیٹی میں چلا جائے گا۔
آئین کے مطابق حکومت اور اپوزیشن کے چار، چار نامزد اراکین پارلیمان پر مشتمل کمیٹی کو تین دن میں نگران وزیرِ اعظم کے لیے ایک نام تجویز کرنا ہوگا لیکن اگر ایسا نہ ہوا تو پھر الیکشن کمیشن آف پاکستان عبوری وزیرِ اعظم نامزد کرے گا۔