انتخابی قوانین کے ترمیمی بل 2013ء کے تحت امیدوار کو ذاتی طور پر ریٹرننگ افسر کے سامنے پیش نہیں ہونا پڑے گا اور امیدوار کا کوئی بھی نامزد نمائندہ اس کی جگہ پیش ہو سکے گا۔
اسلام آباد —
پارلیمان کے ایوان زیریں یعنی قومی اسمبلی نے انتخابی قوانین کے ترمیمی بل 2013ء کی متفقہ طور پر منظوری دی ہے جس کے مطابق انتخابات میں حصہ لینے والے امیدوار کے نامزد کردہ فرد، تجویز کنندہ یا تائید کنندہ کو متعلقہ امیدوار کے کاغذات نامزدگی جمع کروا نے کا اختیار ہو گا۔
منگل کو مسلم لیگ (ن) کے رکن زاہد حامد نے انتخابی قوانین کا ترمیمی بل 2013ء ایوان میں پیش کرتے ہوئے کہا کہ سال 2002ء میں جنرل پرویز مشرف نے مقبول سیاسی قیادت کو انتخابی عمل سے باہر رکھنے کے لیے عوامی نمائندگی ایکٹ 1976ء میں ترامیم کیں جن کے مطابق امیدوار کو ذاتی طور پر حاضر ہو کر اپنے کاغذات نامزدگی جمع کروانے کا پابند کیا گیا تھا جبکہ اس سے قبل قانون میں ایسی کوئی شرط موجود نہیں تھی۔
ایوان میں موجود وزیر قانون و انصاف فاروق ایچ نائیک نے بل کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ جنرل پرویز مشرف دور کی ترمیم کو ختم کرنا اچھا عمل ہے۔
’’ اس مجوزہ قانون کے تحت امیدوار کو ذاتی طور پر ریٹرننگ افسر کے سامنے پیش نہیں ہونا پڑے گا اور امیدوار کا کوئی بھی نامزد نمائندہ اس کی جگہ پیش ہو سکے گا‘‘۔
متحدہ قومی موومنٹ کے رکن وسیم اختر اور مسلم لیگ (ق) کے وفاقی وزیر شیخ وقاص اکرم نے بھی بل کی حمایت کی۔
جس کے بعد ایوان نے متفقہ طور پر بل کی منظوری دے دی۔
منگل کو مسلم لیگ (ن) کے رکن زاہد حامد نے انتخابی قوانین کا ترمیمی بل 2013ء ایوان میں پیش کرتے ہوئے کہا کہ سال 2002ء میں جنرل پرویز مشرف نے مقبول سیاسی قیادت کو انتخابی عمل سے باہر رکھنے کے لیے عوامی نمائندگی ایکٹ 1976ء میں ترامیم کیں جن کے مطابق امیدوار کو ذاتی طور پر حاضر ہو کر اپنے کاغذات نامزدگی جمع کروانے کا پابند کیا گیا تھا جبکہ اس سے قبل قانون میں ایسی کوئی شرط موجود نہیں تھی۔
ایوان میں موجود وزیر قانون و انصاف فاروق ایچ نائیک نے بل کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ جنرل پرویز مشرف دور کی ترمیم کو ختم کرنا اچھا عمل ہے۔
’’ اس مجوزہ قانون کے تحت امیدوار کو ذاتی طور پر ریٹرننگ افسر کے سامنے پیش نہیں ہونا پڑے گا اور امیدوار کا کوئی بھی نامزد نمائندہ اس کی جگہ پیش ہو سکے گا‘‘۔
متحدہ قومی موومنٹ کے رکن وسیم اختر اور مسلم لیگ (ق) کے وفاقی وزیر شیخ وقاص اکرم نے بھی بل کی حمایت کی۔
جس کے بعد ایوان نے متفقہ طور پر بل کی منظوری دے دی۔