الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سرکاری محکموں میں ملازمین کی بھرتیوں پر عائد کی جانے والی پابندی بھی ختم کردی ہے
پاکستان کے الیکشن کمیشن نے عام انتخابات کے لیے حتمی ضابطہ اخلاق جاری کردیا ہے اور حصہ لینے والے امیدواروں کو اس پر عمل درآمد یقینی بنانے کے لیے کہا گیا ہے۔
ضابطہ اخلاق کے مطابق قومی اسمبلی کے امیدوار 15 لاکھ اور صوبائی اسمبلی کے امیدوار 10 لاکھ روپے تک کی رقم اپنی انتخابی مہم پر خرچ کرسکتے ہیں اور اس کے لیے چار اپریل تک کسی بھی بنک میں کھاتہ کھلوا کر رقم جمع کروانا ہوگی اور پھر یہ تمام اخراجات اسی اکاؤنٹ سے کیے جائیں گے۔
ہر امیدوار کو ان اخراجات کی تفصیل ہر جمعرات کو ضلعی ریٹرننگ افسر کے پاس بھی جمع کرانا ہو گی۔
کمیشن کے جاری کردہ ضابطہ اخلاق میں انتخابی مہم کے دوران گاڑیوں کے ذریعے طویل فاصلے کی ریلیوں کی اجازت نہیں دی گئی، جب کہ انتخابی جلسوں کے لیے ایک ہفتہ قبل مقامی انتظامیہ کو آگاہ کرنا بھی ضروری ہوگا۔ مزید برآں انتظامیہ سے کہا گیا ہے کہ وہ تمام لوگوں کو برابری کی بنیاد پر ان جلسوں کی اجازت دیں۔
انتخابی عمل کے دوران وال چاکنگ کی اجازت نہیں ہو گی جبکہ لاؤڈ اسپیکر صرف انتخابی جلسوں کے دوران استعمال کیا جا سکے گا۔
ضابطہ اخلاق کے مطابق انتخابی مہم کے دوران اشتہاری پوسٹرز اور بینرز کا سائز مقررہ حد سے بڑا نہیں ہو گا، جب کہ سیاسی جماعتیں اور اُمیدوارعوامی مقامات اور عمارتوں پر اپنے جھنڈے نہیں لگائیں گے۔
ضابطہ اخلاق میں کہا گیا ہے کہ مذکورہ بالا حکم کی خلاف ورزی بدعنوانی کے زمرے میں آتی ہے جس کی زیادہ سے زیادہ سزا تین سال ہو سکتی ہے۔
انتخابی مہم اور اس عمل کے دوران سکیورٹی کے انتظامات مقامی انتظامیہ کی ذمہ داری ہوں گے۔
دریں اثنا، 11 مئی کو قومی و صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات کے لیے امیدواروں کے کاغذات نامزدگی جمع کرانے کی تاریخ میں دو دن کی توسیع کردی گئی ہے جس کے بعد اب 31 مارچ تک کاغذات وصول کیے جائیں گے۔
ان کاغذات کی جانچ پڑتال کا عمل اپریل کی سات تاریخ تک مکمل ہوگا اور ان پر اعتراضات دس تاریخ تک جمع کرائے جاسکیں گے۔ امیدواروں کی حتمی فہرست 19 اپریل کو جاری کی جائے گی۔
الیکشن کمیشن نے سرکاری محکموں میں ملازمین کی بھرتیوں پر عائد کی جانے والی پابندی بھی ختم کردی ہے۔
سرکاری میڈیا کے مطابق کمیشن کا کہنا ہے کہ رواں سال جنوری میں یہ پابندی اس خدشے کے تحت لگائی گئی تھی کہ سبکدوش ہونے والی حکومت سیاسی بنیادوں پر بھرتیاں اور تبادلے کرسکتی ہے لیکن غیر جانبدار نگراں حکومت کے قیام کے بعد اس پابندی کا جواز باقی نہیں ہے۔
تاہم کمیشن نے سرکاری محکموں کو ہدایت کی ہے کہ وہ خالصتاً اہلیت کی بنیاد پر نئے ملازمین کو بھرتی کریں۔
ادھر پاکستانی دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ انتخابات کے دوران غیر ملکی مبصرین کے لیے ضابطہ اخلاق جاری کردیا گیا ہے اور ان مبصرین کو اس کی پابندی کرنا ہوگی۔ ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان غیر ملکی مبصرین کو خوش آمدید کہے گا۔
ضابطہ اخلاق کے مطابق قومی اسمبلی کے امیدوار 15 لاکھ اور صوبائی اسمبلی کے امیدوار 10 لاکھ روپے تک کی رقم اپنی انتخابی مہم پر خرچ کرسکتے ہیں اور اس کے لیے چار اپریل تک کسی بھی بنک میں کھاتہ کھلوا کر رقم جمع کروانا ہوگی اور پھر یہ تمام اخراجات اسی اکاؤنٹ سے کیے جائیں گے۔
ہر امیدوار کو ان اخراجات کی تفصیل ہر جمعرات کو ضلعی ریٹرننگ افسر کے پاس بھی جمع کرانا ہو گی۔
کمیشن کے جاری کردہ ضابطہ اخلاق میں انتخابی مہم کے دوران گاڑیوں کے ذریعے طویل فاصلے کی ریلیوں کی اجازت نہیں دی گئی، جب کہ انتخابی جلسوں کے لیے ایک ہفتہ قبل مقامی انتظامیہ کو آگاہ کرنا بھی ضروری ہوگا۔ مزید برآں انتظامیہ سے کہا گیا ہے کہ وہ تمام لوگوں کو برابری کی بنیاد پر ان جلسوں کی اجازت دیں۔
انتخابی عمل کے دوران وال چاکنگ کی اجازت نہیں ہو گی جبکہ لاؤڈ اسپیکر صرف انتخابی جلسوں کے دوران استعمال کیا جا سکے گا۔
ضابطہ اخلاق کے مطابق انتخابی مہم کے دوران اشتہاری پوسٹرز اور بینرز کا سائز مقررہ حد سے بڑا نہیں ہو گا، جب کہ سیاسی جماعتیں اور اُمیدوارعوامی مقامات اور عمارتوں پر اپنے جھنڈے نہیں لگائیں گے۔
ضابطہ اخلاق میں کہا گیا ہے کہ مذکورہ بالا حکم کی خلاف ورزی بدعنوانی کے زمرے میں آتی ہے جس کی زیادہ سے زیادہ سزا تین سال ہو سکتی ہے۔
انتخابی مہم اور اس عمل کے دوران سکیورٹی کے انتظامات مقامی انتظامیہ کی ذمہ داری ہوں گے۔
دریں اثنا، 11 مئی کو قومی و صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات کے لیے امیدواروں کے کاغذات نامزدگی جمع کرانے کی تاریخ میں دو دن کی توسیع کردی گئی ہے جس کے بعد اب 31 مارچ تک کاغذات وصول کیے جائیں گے۔
ان کاغذات کی جانچ پڑتال کا عمل اپریل کی سات تاریخ تک مکمل ہوگا اور ان پر اعتراضات دس تاریخ تک جمع کرائے جاسکیں گے۔ امیدواروں کی حتمی فہرست 19 اپریل کو جاری کی جائے گی۔
الیکشن کمیشن نے سرکاری محکموں میں ملازمین کی بھرتیوں پر عائد کی جانے والی پابندی بھی ختم کردی ہے۔
سرکاری میڈیا کے مطابق کمیشن کا کہنا ہے کہ رواں سال جنوری میں یہ پابندی اس خدشے کے تحت لگائی گئی تھی کہ سبکدوش ہونے والی حکومت سیاسی بنیادوں پر بھرتیاں اور تبادلے کرسکتی ہے لیکن غیر جانبدار نگراں حکومت کے قیام کے بعد اس پابندی کا جواز باقی نہیں ہے۔
تاہم کمیشن نے سرکاری محکموں کو ہدایت کی ہے کہ وہ خالصتاً اہلیت کی بنیاد پر نئے ملازمین کو بھرتی کریں۔
ادھر پاکستانی دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ انتخابات کے دوران غیر ملکی مبصرین کے لیے ضابطہ اخلاق جاری کردیا گیا ہے اور ان مبصرین کو اس کی پابندی کرنا ہوگی۔ ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان غیر ملکی مبصرین کو خوش آمدید کہے گا۔